حفیظ شیخ کو ہٹانے کہ وجہ مہنگائی نہیں بلکہ پی ڈی ایم کی جیت ہے۔ وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی

0
1147

حفیظ شیخ کو ہٹانے کہ وجہ مہنگائی نہیں بلکہ پی ڈی ایم کی جیت ہے۔ وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی
کراچی:(اسٹاف رپورٹر) وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا کہ حفیظ شیخ کو ہٹانے کہ وجہ مہنگائی نہیں بلکہ پی ڈی ایم کی جیت ہے۔ چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا فیصلہ پی ڈی ایم کے اصولی فیصلے کے بعد کیا جائے گا۔ اسد عمر اور حفیظ شیخ کو رسوا کرنے کے بعد حماد اظہر کو 6 ماہ میں رسوا ہوتے ہوئے دیکھ رہا ہوں، سینیٹ کے الیکشن میں ووٹ مانگنا ہمارا حق تھا اور میں خود کئی پی ٹی آئی کے سینیٹر سے اس سلسلے میں ملا تھا اب ووٹ دینا یا نہ دینا ان کے ہاتھ میں تھا۔ اس وقت کراچی سمیت ملک بھر میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماء اور کارکنان پیپلز پارٹی میں شامل ہورہے ہیں اور ایم کیو ایم پاکستان کے سابق رکن سندھ اسمبلی وقار شاہ آج پیپلز پارٹی میں شامل ہورہے ہیں۔ پیپلز پارٹی نے ماضی سے لے کر اب تک جتنے بھی فیصلے کئے ہیں ملک کی تاریخ گواہ ہے کہ ہمارے یہ فیصلے ملک کی جمہوریت، پارلیمنٹ اور عوام کے لئے سود مند ثابت ہوئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز اپنے کیمپ آفس میں ایم کیو ایم پاکستان کے سابق رکن سندھ اسمبلی وقار شاہ کی اپنے سینکڑوں ساتھیوں سمیت پیپلز پارٹی میں شمولیت کے حوالے سے منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ اس موقع پر وقار شاہ، جاوید ناگوری، راشد خلجی، پیپلز پارٹی کورنگی کے صدر جاوید شیخ، چوہدری اصغر آرائیں کے علاوہ شمولیت اختیار کرنے والوں میں ایم کیو ایم پاکستان سے تعلق رکھنے والے سابقہ سیکٹرز و یونٹ انچارج کورنگی، مختلف کورنگی کی یونین کونسلز کے کونسلرز، مسلم لیگ فنکنشنل اور مسلم لیگ نون کے علاقائی ذمہ داران اور دیگر بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ سعید غنی نے کہا کہ آج ایم کیو ایم پاکستان کے سابق رکن سندھ اسمبلی وقار شاہ اپنے 500 سے زائد ذمہ داران اور کارکنان کے ساتھ پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوووڈ کے باعث ہماری درخواست پر آج وہ کچھ ساتھیوں سمیت یہاں آئے ہیں لیکن ہم نے انہیں یقین دلایا ہے کہ جیسے ہی کوووڈ کے حالات بہتر ہوں گے ہم کورنگی میں ایک عظیم الشان جلسہ کریں گے اور ان میں تمام کی نمائندگی کو یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی مزید کئی شمولیت ہونا ہیں لیکن حالات کے پیش نظر ہم ایک ساتھ ایسا نہیں کررہے ہیں تاہم آئندہ دنوں میں اسی طرح کی پریس کانفرنس کرکے مزید شمولیت کروائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج شمولیت کرنے والے وہ ذمہ داران اور کارکنان ہیں جو زمینی طور پر کام کرتے ہیں اور اس طرح کے کارکنا ن ہی کسی پارٹی کا اصل سرمایہ ہوتے ہیں۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی میں شامل ہونے والے وقار شاہ نے کہا کہ مجھ سمیت میرے سینکڑوں ذمہ داران اور کارکنان نے اپنی 20 سالہ ایم کیو ایم سے رفاقت کا خاتمہ صرف اس شہر اور صوبے کے عوام کی بھلائی کے لئے کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ ایم کیو ایم پاکستان نے پی ٹی آئی کے ساتھ وفاق میں حلیف بننے کے بعد اپنے تمام وہ مقاصد جو ایم کیو ایم بننے کے تھے اس سے پیٹھ موڑ لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ایم کیو ایم جو موجودہ پی ٹی آئی کی اتحادی جماعت ہے اس نے اپنے کارکنان، شہداء اور رابطہ کمیٹی کے مفاد کے خلاف فیصلے کرنے شروع کردئیے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ آج ایم کیو ایم پاکستان کے مجھ سمیت کئی ارکان اسمبلی، ذمہ داران اور کارکنان پیپلز پارٹی کا حصہ بن رہے ہیں جو آج حقیقی معنوں میں عوام حقوق کی ترجمانی کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے 1973 کے آئین میں قادیانیوں کو کافر قرار دیا تھا لیکن آج کی موجودہ وفاقی حکومت اور وزیر اعظم سمیت تمام ان کے اتحادی اس ملک میں قادیانیوں کو فروغ دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان مردم شماری، حیدرآباد یونیورسٹی سمیت ایسے کئی معاملوں سے پیچھے ہٹ چکی ہے، جو خالصتاً عوام کے مسائل تھے۔ اس موقع پر صحافیوں کے مختلف سوالات کے جوابات دیتے ہوئے وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے نالائق، نااہل اور سلیکٹیڈ وزیر اعظم کو ڈالر کی قیمت ہو یا ادویات اور چینی و آٹا کے اسکینڈل ان کو یہ سب ٹی وی سے معلوم چلتا ہے یہاں تک کہ وہ وزیر اعظم ہیں اس کو خود انہوں نے بتایا ہے کہ ان کی بیگم نے انہیں بتایا کہ وہ اس ملک کے وزیر اعظم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حفیظ شیخ کو مہنگائی کے باعث ان کے عہدے سے نہیں ہٹایا گیا بلکہ سینیٹ کے انتخابات میں ان کی ہار اور پی ڈی ایم کی فتح نے ان کو ہٹا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسد عمر اور حفیظ شیخ کو ایک سال میں عمران خان نے رسوا کیا ہے اور اب حماد اظہر کو مستقبل مجھے 6 ماہ میں رسوا ہوتا نظر آرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیروں کو ہٹانے سے کچھ نہیں ہوگا بلکہ اصل تو وزیر اعظم ہی اس ملک کی معیشت کی تباہی کے ذمہ دار ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مہنگائی اس ملک میں جب سے پی ٹی آئی کی منحوس حکومت آئی ہے تب سے آئی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سینیٹ میں قائد حزب اختلاف کے لئے پیپلز پارٹی کے اپنے 21 ووٹ کے ساتھ اے این پی کے دو، جماعت اسلامی کے ایک اور دو فاٹا کے ارکان کے ووٹ کے ساتھ 26 ووٹ تھے اور اسی طرح دیگر پارٹیوں کے ساتھ ان کے 26 ووٹ تھے لیکن پیپلز پارٹی کے اپنے 21 ووٹ نون لیگ سے زائد تھے اس لئے اپوزیشن لیڈر تو گیلانی ہی بنتے تھے تاہم نون لیگ کے دلاور کے ساتھ دیگر3 ارکان کی شمولیت کے بعد یہ تعداد 30 ہوئی۔ چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں مل کر کریں گی۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کی خلاف تحریک عدم اعتماد کی صورت میں وزیر اعلیٰ پنجاب کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ حق نون لیگ کا ہے چاہے وہ کسی کو بھی وزیر اعلیٰ پنجاب کے لئے نامزد کرے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ 1985 کے انتخابات کا ایم آر ڈی کی تحریک کے فیصلے پر بائیکاٹ کی سزا آج بھی یہ ملک بھگت رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد پیپلز پارٹی نے کسی بھی انتخاب کا بائیکاٹ نہیں کیا حالانکہ پیپلز پارٹی کو انتخابات سے دور رکھنے کے لئے ہر طرح کے الائنس بھی بنائے گئے اور ہر طرح کے حربے استعمال کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ 2007 میں شہید بی بی کی شہادت کے بعد بھی انتخابات کے بائیکاٹ کی صدا بلند ہوئی اور اس میں نون لیگ بھی شامل تھی لیکن 2008 میں جب میاں نواز شریف بی بی کی تعزیت کے لئے لاڑکانہ آئے اور ان کا مقصد انتخابات میں پیپلز پارٹی کو بائیکاٹ کروانا تھا لیکن جب وہ باہر آئے تو خود بھی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کردیا۔ اور اس انتخابات کے بعد پوری قوم نے دیکھا کہ اس کے نتیجہ میں جو پارلیمنٹ بنی اس نے نہ صرف اس ملک میں جمہوریت کو پروان چڑھایا بلکہ قانون سازی، آئینی ترامیم سمیت ہر جمہوری اقدار کو فروغ ملا اور پہلی بار اس ملک میں کسی منتخب حکومت نے اپنا وقت بھی مکمل کیا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے جتنے بھی تاریخی فیصلے کئے اس کے نتائج اس ملک، پارلیمنٹ اور عوام کے لئے فیصلہ کن ثابت ہوئے ہیں اور پی ڈی ایم میں بھی ضمنی الیکشن ہو یا سینیٹ کے الیکشن سب میں ہم نے بائیکاٹ کی بجائے انتخابات کو ترجیعی دی اور ہم نے فتح حاصل کی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here