43فیصدخودکشیاں جینیاتی جبکہ 57 فیصد ماحولیاتی عناصر کی وجہ سے ہوتی ہیں،خوش قسمتی سے پاکستان کی 64 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر کے نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ڈاکٹر اقبال آفریدی

0
2027

اگر خودکشی یا اس جیسے دیگر مسائل پرقابوپانا ہے تو ہمیں کمیونٹی کی اہمیت اور افادیت کواجاگر کرکے اس سے استفادہ کرناہوگا ۔ڈاکٹر خالد عراقی
معروف ماہر نفسیات اور جناح اسپتال کراچی کے شعبہ نفسیات کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر اقبال آفریدی نے کہا کہ مینٹل ہیلتھ کے حوالے سے لوگوں کو آگاہی ہونی چاہیئے کہ میٹنل ہیلتھ کیا ہے اور اس کے لئے کیا جدوجہد کرسکتے ہیں۔خوش قسمتی سے پاکستان کی 64 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر کے نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ ہمارے نوجوانوں میں صلاحیتوں کی کمی نہیں ہے اگر ان کی صلاحیتوں کے مطابق کام کرنے کے مواقع فراہم کئے جائیں تودنیا کی کوئی طاقت ہمیں بہترین قوموں میں شمار ہونے سے نہیں روک سکتی۔یہ دیکھا گیا ہے کہ زیادہ تر جو بیماریاںہیں چاہے وہ یورولوجیکل ہویا کینسر ہووہ دیر سے شروع ہوتی ہیں جبکہ نفسیاتی بیماریاں نوعمری سے ہی شروع ہوتی ہیںاور اس بیماری کا شکار ہونے والا اگر اسٹوڈنٹ ہے تواس کی اکیڈمک خراب ہوگی اور اگر ورکرہوتواس کی پروڈکٹویٹی خراب ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ کراچی کے شعبہ نفسیات کے زیر اہتمام کلیہ فنون وسماجی علوم جامعہ کراچی کی سماعت گاہ میں منعقدہ سیمینار بعنوان: ”یوتھ ایمبسڈرز آف لائف اینڈ ہوپ“ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ڈاکٹر اقبال آفریدی نے مزید کہا کہ ہماری 95 فیصد بیماریاں قابل علاج ہیں،43 فیصدخودکشیاں جینیاتی جبکہ 57 فیصد ماحولیاتی عناصر کی وجہ سے ہوتی ہیں ،پہلے کہا جاتا تھا کہ جین میں تبدیلی نہیں آسکتی لیکن اب کہا جا تاہے کہ جین میں بھی آپ تبدیلی کرسکتے ہیں۔خودکشی کی بڑی وجوہات میں مالی مسائل بھی شامل ہیں جس کے لئے ہم سب کو ملکر جدوجہد کرنی ہوگی۔انہوں نے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وقت پر سوئے ،وقت پر اُٹھیں،عبادت کریں،ورزش کریں اور ایک دوسرے کا خیال رکھیں تو مسئلہ ہی نہیں ہوگا۔پاکستان میں فیملی سسٹم ایک آج بھی ایک بڑا سماجی اثاثہ کیونکہ جب گھروالے موجود نہ ہو تو ایمرجنسی کی صورت میں مریض کو محلے والے بھی لے جاتے ہیں جبکہ یورپ میں ایسا نہیں ہے ہمارا تو یہ سماجی اثاثہ ہے کہ ایک دوسرے کا خیال رکھیں ۔
جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کہا کہ خودکشی کے رجحانات میں اضافے کی بہت سی وجوہات ہیں جن میں سے ایک سوشواکنامک کا عنصر بھی ہے۔ہمیں کمیونٹی میں ڈائیلاگ کے کلچر کو بحال کرنے کی ضرورت ہے ،اگر خودکشی یا اس جیسے دیگر مسائل پرقابوپانا ہے تو ہمیں کمیونٹی کی اہمیت اور افادیت کواجاگر کرکے اس سے استفادہ کرناہوگا ۔انفرادی یا اجتماعی طور پر کی جانے والی کوششوں کا تناسب کمیونٹی کی کامیابی کے تناسب سے کم ہوتاہے کمیونٹی کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات اور کوششوں کے دیرپا اور دوررس نتائج مرتب ہوتے ہیں۔امریکی تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے شیخ الجامعہ کا کہنا تھا کہ خودکشی اور طلاق کے واقعات میں اضافے کی ایک بڑی وجہ آپس میں بات چیت کا کم ہونا یا نہ ہونا شامل ہے۔ہمیں ان وجوہات اور اس بڑھتے ہوئے رجحان کی وجوہات اور سدبات کے لئے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔
نامور آرٹسٹ خالد انعم نے اپنے ذاتی تجربات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بہت سے عناصر ایسے ہوتے ہیں کہ جب انسان اور بالخصوص کم عمری میں زندگی سے مایوس ہوکر اپنی جان لینے کی سوچنے لگتاہے ،تاہم اگر وہ اپنے والدین ،بہن بھائیوں،استاد اور دوست احباب کے ساتھ اپنے مسائل پر گفتگو کرے تو وہ اچھا محسوس کرنے لگتاہے اور اگر ایسے فرد کو مناسب طریقے سے خودکشی سے روکنے کے اقدامات کئے جائیں تو بہترنتائج حاصل ہوتے ہیں۔
بحریہ یونیورسٹی کی ڈاکٹر زینب زیدی نے کہا کہ جب ہم صرف اپنی تکالیف اور پریشانیوں کے بارے میں ہی سوچتے رہتے ہیں تو اس سے ہمارے مسائل میں اضافہ ہی ہوتاہے اور اگر ہم ازخودیا کسی دوسرے شخص کی مدد سے اپنے آپ کو پر سکون کرکے مسئلے کے حل کی طرف توجہ دیتے ہیں تواس مسئلے کا حل بھی نظر آنے لگتاہے اور اس پریشانی کے اثرات بھی زائل ہونا شروع ہوجاتے ہیں ۔
جامعہ کراچی کے شعبہ نفسیات کی چیئر پرسن پروفیسر ڈاکٹر قدسیہ طارق نے جامعہ کراچی کے شعبہ نفسیات کے قیام سے لے کر اب تک ہونے والی تحقیقی سرگرمیوں پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے خودکشی کے مختلف پہلواور وجوہات پر سیرحاصل گفتگو کی۔
——————————————————————————————————


   جامعہ کراچی: ایوان لیاقت گرلز ہاسٹل میں بریسٹ کینسر کے حوالے سے آگاہی سیمینار 24 اکتوبرکو ہوگا

ایوان لیاقت گرلز ہاسٹل جامعہ کراچی میں ثمینہ علوی کی زیر سرپرستی بریسٹ کینسر کے حوالے سے آگاہی سیمینار بروز جمعرات24 اکتوبر2019 ءکو صبح 11:00 بجے جامعہ کراچی کے گرلز ہاسٹل میں منعقد ہوگا۔ایوان لیاقت گرلز ہاسٹل جامعہ کراچی کی پرووسٹ پروفیسر ڈاکٹر ثمینہ سعیدکے مطابق ثمینہ علوی نے بریسٹ کینسر کے حوالے سے 2018 ءمیں آگاہی مہم کا آغاز کیا اور اب تک مختلف مقامات پر 40 سے زائد آگاہی سیشن ان کی سرپرستی میں منعقد ہوچکے ہیں۔
مذکورہ سیمینار کے انعقاد کا مقصد چھاتی کے سرطان کے حوالے سے آگاہی کو فروغ دینا اور اس موذی مرض سے بچاﺅ کے اقدامات کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔سیمینار سے ڈاکٹر اسماءسرتاج بھی خطاب کریں گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جامعہ کراچی : ڈاکٹر آف فارمیسی،ڈاکٹر آف فزیکل تھراپی اور بیچلرز ،ماسٹرز پروگرام میں داخلوں کے لئے فارم جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع

انچارج ڈائریکٹوریٹ آف ایڈمیشنز جامعہ کراچی ڈاکٹر صائمہ اختر کے مطابق ڈاکٹر آف فارمیسی (مارننگ و ایوننگ پروگرام)،ڈاکٹر آف فزیکل تھراپی(مارننگ پروگرام)اور بیچلرز ،ماسٹرز (مارننگ پروگرام )میں داخلہ ٹیسٹ کی بنیاد پر ہونے والے داخلوں برائے سال 2020 ءکے لئے داخلہ فارم جمع کرانے کی تاریخ میں 28 اکتوبر2019 ءتک توسیع کردی گئی ہے۔ خواہشمند طلبہ28اکتوبر2019 ءتک داخلہ فارم آن لائن جمع کراسکتے ہیں،طلبہ تمام معلومات بمعہ آن لائن داخلہ فارم اور پراسپیکٹس کے حصول کے لئے www.uokadmission.edu.pk پررابطہ کرسکتے ہیں،جہاںتمام معلومات موجودہیں۔
واضح رہے کہ مخصوص نشستوں اور سیلف فائنانس پر داخلے کے خواہشمند طلبا وطالبات کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ بیچلرز،ماسٹرز، ڈاکٹر آف فارمیسی (مارننگ وایوننگ پروگرام) اور ڈاکٹر آف فزیکل تھراپی کا داخلہ فارم جمع کرائیں اور داخلہ ٹیسٹ میں لازماً شرکت کریں بصورت دیگر انہیں داخلے کے لئے اہل نہیں سمجھا جائے گا۔
علاوہ ازیں ایسے امیدوار جو اپنے انٹر(HSC ) یا مساوی امتحانات کے نتائج کے منتظر ہیں وہ اپنی صوابدیدپر داخلہ فارم جمع کراسکتے ہیں،تاہم ایسے امیدواروں کو ”داخلہ فہرست “ کی اجراءسے تین دن قبل مذکورہ امتحانات کے نتائج اور مطلوبہ دستاویزات جمع کرانے لازمی ہوں گے، بصورت دیگر انہیں داخلے کے لئے اہل تصور نہیں کیا جائے گا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here