جامعہ کراچی اور یونی کیرئینز(انٹرنیشنل) کے زیر اہتمام عالمی یوم اساتذہ کی مناسبت سے ”یوم تکریم اساتذہ“ کی پُروقار تقریب

0
1986

جامعہ کراچی کے سابق وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر پیرزادہ قاسم رضا صدیقی نے کہا کہ آج کی تقریب بہت بامعنی تقریب ہے اسلئے کے اس تقریب کے پیچھے دراصل تکریم ہے علم کی اور اساتذہ علم کی ترسیل کرتے ہیں نئی توجیہات کے ساتھ ،نئے ضابطوں اور نئے نئے حوالوں، طریقوں اور میتھڈلوجیز کے ساتھ وہ اس کے ساتھ بھرپوراستفادہ کرتے ہیں اور پھر وہ اسے اپنے طلبہ میں منتقل کرتے ہیں ۔بنیادی بات یہ ہے کہ یہ علم ہے اور علم کی فضیلت ہے اور علم کوپہنچانے والے اساتذہ کرام ہیں اوران کی فضیلت اور اہمیت بھی مسلمہ ہے۔ یونی کیئرینز اور جامعہ کراچی کی جانب سے مذکورہ جلسہ جامعہ کراچی میں منعقد کیاگیا یہ جلسہ اگر شہر کے کسی اور حصے میں منعقد ہوتا تو ہوسکتا تھا مگر جتنی معنویت اور اہمیت اس کی جامعہ کراچی میں اور جامعہ کے اس آڈیٹوریم میں ہے وہ کہیں اور نہیں ہوسکتی۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے جامعہ کراچی اور یونی کیرئینز(انٹرنیشنل) کے زیر اہتمام عالمی یوم اساتذہ کے دن کی مناسبت سے کلیہ فنون وسماجی علوم کی سماعت گاہ میں منعقد ہ ”یوم تکریم اساتذہ“ کی پُروقار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر چیئر مین میٹرک بورڈڈاکٹرسعید الدین ،چیئر مین انٹر بورڈ پروفیسر انعام احمد ،ڈائریکٹر جنرل کالجز سندھ پروفیسر ڈاکٹرمعظم حیدر ،ڈائریکٹر جنرل پرائیوٹ انسٹی ٹیوٹشن سندھ پروفیسر منصوب صدیقی ،جامعہ کراچی کے تمام روئسائے کلیہ جات ،رجسٹر ار جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر سلیم شہزاد ،صدور شعبہ جات ،صدر انجمن اساتذہ اور طلبہ کی کثیر تعداد موجو تھی۔
ڈاکٹر پیرزادہ قاسم رضاصدیقی نے مزید کہا کہ اساتذہ میںکمٹمنٹ ہونی چاہیئے جو ایک استاد کے لئے ضروری ہے اور اساتذہ کو چاہیئے کہ وہ صرف پرچے بنانے کی حدتک محدود نہ رہے بلکہ وہ امتحان بھی اپنی نگرانی میں کرائیں میں تقریباً 53 برس تک بحیثیت استاد تدریس کے شعبہ سے وابستہ رہا اور ان 53 برسوں میں ایک دفعہ بھی ایسا نہیں ہوا کہ میں نے کسی اور کی نگرانی میں امتحان منعقد کروائے ہوں سوائے ایک دن کے جس دن میری والدہ کا انتقال ہواتھالیکن اس دن بھی صبح 9::00 بجے میں نے سب سے پہلے طلبہ سے آڈیٹوریم میں خطاب کیا اورکہا کہ میں امتحان میں موجود نہیں ہونگاانہیں پرچہ دیا اور ان سے کہاکہ اگر کچھ پوچھنا ہے توپوچھ لیں وہ ایک دن تھا میری زندگی کا کہ جس میں میں امتحان لینے خود نہیں گیا اوریہ چیز کوئی کمٹمنٹ تو ظاہر کرتی ہے۔ اساتذہ کو چاہیئے کہ وہ کم وسائل میں بہترین کام انجام دینے کی کوشش کریں،استاد کو ایسے ہونا چاہیئے جو چیلج دے سکے اور قبول کرسکے۔
جامعہ کراچی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد قیصر نے کہا کہ ماں،باپ اور اساتذہ کا جورشتہ ہے وہ اور کسی کا رشتہ نہیں ہوسکتا کیونکہ ماں ،باپ اپنے بیٹے اور اساتذہ اپنے شاگردوں کی ترقی پر بیحد خوش ہوتے ہیں اور اس کو فخریہ انداز میں پیش کرتے ہیں۔استاد میں لگن اور عزم ہونی چاہیئے اور اگر یہ چیزیں استاد میں موجود ہیں تواسے تنخواہ اور ترقی کی فکر نہیں ہوتی اسے صرف اپنے طلبہ کی فکر ہوتی ہے۔ایک استاد کبھی ریٹائر نہیں ہوتا کیونکہ استاد ہمیشہ استاد رہتاہے اور وہ ریٹائرمنٹ کے بعد بھی کسی نہ کسی طرح تدریس و تحقیق سے وابستہ رہتاہے انہوں نے اپنا بتاتے ہوئے کہا کہ وہ آج بھی تحقیق کے شعبہ سے وابستہ ہے اور تحقیق کررہے ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ میں آج جو کچھ بھی ہوں اپنے اساتذہ کی بدولت ہوں۔
جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کہا کہ آپ انٹرنیٹ اور دیگر ذرائع سے معلومات تو حاصل کرسکتے ہیں لیکن ایک چیز جو صرف آپ کو استاد دے سکتا ہے وہ ہے آپ کی کردار سازی جو والدین بھی یقینا کرتے ہیں ۔استاد آپ کو علم کی روشنی سے نوازتا ہے جو آپ کو آپ کی منزل تک پہنچاتاہے۔استاد اپنے شاگردوں کو جینے کا طریقہ کار سیکھاتے ہیں جو آسان کام نہیں ہے اور ایک استاد ہی مختلف ماہرین کو پیداکرتاہے اور ان کی رہنمائی کرتاہے۔ انہوں نے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہاہمیں جو سب سے پہلے سیکھنے کی ضرورت ہے وہ ہے دوسروں کی عزت کرنا ، استاد میںبرداشت ہونی چاہیئے اور انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنا چاہیئے اور اگر ہم انصاف کے تقاضوں کو پورا کررہے ہیں توہم اپنے رتبے کا صحیح استعمال کررہے ہیں ۔مجھے امید ہے کہ ہم آج کی اس تقریب اور پلیٹ فارم کے توسط سے آئند ہ بھی اس طرح کے پروگرامز کے انعقاد کو تواتر کے ساتھ یقینی بنائیں گے ۔انہوں نے یونی کیرئینز کے صدر پروفیسر اعجاز فاروقی، صدر انجمن اساتذہ اور تمام مہمانوں کا شکریہ بھی اداکیا۔
یونی کیرئیز( انٹرنیشنل) کے صدر پروفیسر اعجاز فاروقی نے کہا کہ والدین اپنے اولاد کی ترقی کو بہت باعث فخر سمجھتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ اساتذہ بھی اپنے شاگردوں کی ترقی کو باعث فخر سمجھتے ہیں اور فخریہ انداز میں کہتے کہ فلاں منصب پر فائز ہونے والا میرا شاگرد ہے۔دورشتے ایسے ہیں والدین اور استاد کا والدین اپنی اولاد اور استاد اپنے شاگردوں کو اپنے سے زیادہ ترقی کرتے دیکھ کرجتنا خوش ہوتے اور کسی رشتے میں سوفیصد یقین سے یہ بات نہیں کہی جاسکتی۔
جامعہ کراچی کے شعبہ جینیات کے پروفیسر ڈاکٹر شکیل الرحمن فاروقی نے تقریب میں نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے کہا کہ طلباوطالبات اور اساتذہ کے مابین جہاں اعتماد کی قربت ہوں وہاں احترام کے فاصلے بھی بہت زیادہ ہوںاور ان ہی قربتوں اور فاصلوں کا ایک انتہائی نازک توازن ہے جسے برقراررکھنا بہت ضروری ہے۔یہ ہماری بدنصیبی ہے کہ اس افراتفری کے دور میں شاید ہم اتنا وقت ایک ساتھ نہیں گزارتے اور آج کی اس تقریب سے ہمیں یہ ہی پیغام ملاہے کہ طلباوطالبات اور اساتذہ کو ایک دوسرے پر توجہ دینے اور اس رشتے کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔تقریب کے اختتام پر سابق وائس چانسلر ز،وائس چانسلر ،روئسائے کلیہ جات اور سینئر اساتذہ کو یادگاری نشان بھی پیش کئے گئے۔

————————————————————————————————–

جامعہ کراچی : بی اے پرائیوٹ سال دوئم اور سال اول ودوئم باہم سالانہ امتحانات برائے 2018 ءکے نتائج کا اعلان

ناظم امتحانات جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر ارشد عظمی کے مطابق بی اے پرائیوٹ سال دوئم اور سال اول ودوئم باہم سالانہ امتحانات برائے 2018 ءکے نتائج کا اعلان کردیا گیا ہے ۔نتائج کے مطابق عروج فاطمہ بنت زیغم عباس سیٹ نمبر653046 نے 788 نمبرز کے ساتھ پہلی پوزیشن جبکہ صوفیہ حق بنت شہود الحق سیٹ نمبر652516 نے770 نمبرز کے ساتھ دوسری اور وردہ کلثوم بنت بابرچغتائی سیٹ نمبر651990 نے748 نمبرز کے ساتھ تیسری پوزیشن حاصل کی۔
امتحانات میں6243 طلبہ شریک ہوئے، 508 طلبہ کو فرسٹ ڈویژن،1691 طلبہ کو سیکنڈ ڈویژن جبکہ 07 طلبہ کو تھرڈ ڈویژن میں کامیاب قراردیا گیا ۔ کامیاب طلبہ کا تناسب% 35.45 رہا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here