جامعہ کراچی : شعبہ نفسیات کے زیر اہتمام بریسٹ کینسر کے حوالے سے آگاہی سیمینار جبکہ سینٹر آف ایکسلینس فارویمن اسٹڈیز کے زیر اہتمام سیمینار اور واک کا انعقاد

0
1934

جامعہ کراچی کا شعبہ نفسیات لیاقت نیشنل اسپتال کے اشتراک سے بریسٹ کینسر کے مریضوں کی صحت کی بحالی کے لئے کونسلینگ سروس مہیاکرے گا۔ڈاکٹرقدسیہ طارق
چیئرپرسن شعبہ نفسیات جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر قدسیہ طارق نے کہا کہ بریسٹ کینسر سے متاثرہ مریض کے دکھ، درد اور تکلیف کو کم کرنے کے لئے ایک اچھے ماہرنفسیات کی ضرورت پڑتی ہے کیونکہ ایسے افراد ہمت ہارجاتے ہیںاوراس بیماری کا تذکرہ کرنا بھی آسان نہیں ہے ، اسی لئے اچھے ماہر نفسیات سے رجوع کرنا ناگزیر ہوتاہے۔جامعہ کراچی کا شعبہ نفسیات لیاقت نیشنل اسپتال کے اشتراک سے بریسٹ کینسر کے مریضوں کی صحت کی بحالی کے لئے کونسلینگ سروس مہیاکرے گا جس کے دوررس نتائج مرتب ہوں گے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ کراچی کے شعبہ نفسیات کے زیر اہتمام، لیاقت نیشنل اسپتال کے اشتراک اورآئی ایف جی کے تعاون سے جامعہ کراچی میں بریسٹ کینسر کے حوالے سے منعقدہ آگاہی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
آغاخان اسپتال کی ڈاکٹر بتول فاطمہ نے برسیٹ کینسر سے متاثرہ افراد اور ان کے خاندان کے خوف اور نفسیاتی مسائل پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ایسے مریضوں کی حوصلہ شکنی کرنے کے بجائے حوصلہ افزائی کرنی چاہیئے تاکہ وہ بروقت اس مرض کی تشخیص کرواکر اس کے خاتمے کے لئے علاج کرانا شروع کردیں۔
لیاقت نیشنل اسپتال کی ڈاکٹر روفینہ سومرو نے کہا کہ پڑھی لکھی اور غیر تعلیم یافتہ خواتین دونوں ہی اس مسئلے پر بات کرنے سے گریز کرتی ہیں اورعلاج کے رجحان میں کمی ایک بڑی وجہ بھی یہ ہی ہے۔اس مسئلے کو سنجید گی سے لینے کی ضرورت ہے اور لاپرواہی کا انجام بہت خطرنا ک ثابت ہوتاہے۔وہ خواتین جو بروقت تشخیص کو ترجیح دیتے ہوئے معالج سے رجوع کرلیتے ہیں وہ جلد صحتیاب بھی ہوجاتے ہیںاور جولوگ ڈر،خوف یا اپنی لاپرواہی کی وجہ سے اس مرض کی بروقت تشخیص کرانے سے قاصر رہتے ہیں انہیں اس کی بھاری قیمت اداکرنی پڑتی ہے۔
لیاقت نیشنل اسپتال کی ڈاکٹر صدف ناصر ،ڈاکٹر نازیہ لودھی ،ڈاکٹر نائلہ ایچ زیدی اور صوبیہ تبسم نے ایک ویڈیوپیغام کے ذریعے بریسٹ کینسر کے علاج کے تمام مراحل پر تفصیلی روشنی ڈالی اور واضح کیا کہ آپریشن کب کروانا ضروری ہے ،مرض کی تشخیص کے لئے کونسے ٹیسٹ ضروری ہیں ،آپریشن سے پہلے یا بعد میں ادویات لینا کیوںضروری ہے اور اس کے اثرات کیا ہوتے ہیں۔سیمینار کوآرڈینٹر ڈاکٹر ذی اسماءحنیف خان نے کہا کہ مذکورہ سیمینار کے انعقاد اور اس کے اغراض مقاصد پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بریسٹ کینسر سے متاثرہ افراد کی حوصلہ افزائی کے لئے اور نیک تمناﺅں کے اظہار کے لئے وال آف ہوپ دوران سیمینارکے شرکاءکے لئے نصب کی گئی ہے تاکہ شرکاءاپنے الفاظ سے متاثر افراد کی حوصلہ افزائی کرسکے ۔
علاوہ ازیں جامعہ کراچی کے سینٹر آف ایکسلینس فاروویمن اسٹڈیز کے زیر اہتمام بھی چھاتی کے سرطان کے حوالے سیمینار اور آگاہی واک کا اہتمام کیا گیا۔جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بریسٹ کینسر کی شرح میں اضافہ ہونے کی وجہ تشخیص اور علاج میں تاخیر ہے،اگر مرض کی بروقت تشخیص کرلی جائے تو علاج آسانی سے کیا جاسکتاہے ۔بریسٹ کینسرکی ہر شخص کو آگاہی ہونی چاہیئے لیکن بدقسمتی سے ہمارے میں معاشرے میں اس بیماری کے بارے میں عوام بات کرنے سے کتراتے ہیں۔
رئیسہ کلیہ فنون وسماجی علوم پروفیسر ڈاکٹر نسرین اسلم شاہ نے کہا کہ پوری دنیا ماہ اکتوبر میں بریسٹ کینسر کے حوالے منایا جاتا ہے ،ہماری جامعہ میں 70 فیصد طالبات زیر تعلیم ہیں ہمیں اس حوالے سے تواتر کے ساتھ آگاہی سیمینار ز کا انعقاد کرنا چاہیئے تاکہ آگاہی کوفروغ دیاجاسکے اور اگر مستقبل میں کسی فرد کو یہ بیماری لاحق ہو تووہ اس کی تشخیص کو بروقت یقینی بنائے۔اس کے علاوہ گاﺅں ،دیہاتوں میں بھی اس حوالے سے آگاہی کو فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے کیونکہ وہاں آگاہی نہ ہونے کے برابر ہے۔ لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتاہے کہ شہر میں موجود خواتین بھی ٹیسٹ نہیں کرواتی ۔چھاتی کے سرطان میں مبتلا خواتین کی بڑھتی ہوئی شرح میں آگاہی کے ذریعے کمی لائی جاسکتی ہے۔
سینٹر آف ایکسلینس فارویمن اسٹڈیز کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر شگفتہ نسرین نے کہا کہ خواتین کہیں بھی کوئی گانٹھ محسوس کریں تو فی الفور کسی ڈاکٹر سے رجوع کریں یااپنی والدہ ،بہن کوبتائیں اور شادہ شدہ خواتین اپنے خاوند سے بات کریں تاکہ اس کا بروقت علاج ہوسکے۔سیمینار کے اختتام پر شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی کی قیادت میں ریلی نکالی اور تصاویری مقابلے کا بھی انعقاد ہوا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here