جامعہ کراچی پر مسلط اساتذہ کا مخصوص سیاسی ٹولہ حکومت سندھ اور انتظامیہ کیلئے داعش بن چکا ہے، منیر بلوچ صدر یونائیٹڈ آفیسرز گروپ یونیورسٹی آف کراچی

0
670

جامعہ کراچی پر مسلط اساتذہ کا مخصوص سیاسی ٹولہ حکومت سندھ اور انتظامیہ کیلئے داعش بن چکا ہے، منیر بلوچ صدر یونائیٹڈ آفیسرز گروپ یونیورسٹی آف کراچی
کراچی:(اسٹاف رپورٹر) جامعہ کراچی پر مسلط اساتذہ کا مخصوص سیاسی ٹولہ حکومت سندھ اور انتظامیہ کیلئے داعش بن چکا ہے، ہر چھے مہینے کے وقفے سے مطالبات کی فہرست لیکر کلاسس بندکرکے میدان میں ہوتے ہیں ایسا معلوم ہوتا ہے جامعہ کے اساتذہ فی منٹ کے حساب سے ترقی و کمائی چاہتے ہیں بھرتی ہوتے ہی پی ایچ ڈی کرلیتے ہیں مفت میں اور خودبخود اسسٹنٹ پروفیسر بھی بن جاتے ہیں بغیر سلیکشن بورڈ کے اور پھر فوری اگلا مطالبہ ہوتا ہے ایسوسی ایٹ اور پھر پروفیسر یوں جامعہ میں بھرتی ہونے والا 18 گریڈ کا ایک ٹیچر ایک سال دو سال میں 21 گریڈ کا پروفیسر بن سکتا ہے ایسی تیز رفتار ترقی کا نظام پوری دنیا میں کہیں رائج نہیں چار سال کا تجربہ پی ایچ ڈی اور چھ سال پہلے سے کسی کمپنی فیکٹری میں کام کے تجربے کو آراینڈ ڈی شمارکراکر بن جاتے ہیں پروفیسر بس یوں سمجھیں کہ ایک بہتی گنگا ہے جامعہ جس میں صرف اساتذہ نہارہے ہیں، ادارہ ڈوب رہا ہے ملازمین و افسران دس پندرہ سال سے ترقیوں سے محروم ہیں اساتذہ کے مخصوص سیاسی ٹولے کی پشت پناہی ہمیشہ سے ملازمین و افسران کا مخصوص سیاسی ٹولہ ہی کرتا ہے اور یہ مخصوص سیاسی اساتذہ ملازمین و افسران تاثر دیتے ہیں کہ جامعہ کراچی کے اکثریت اساتذہ ملازمین افسران کا یہی مطالبہ ہے ایسا بلکل بھی نہیں ہے شریف ایماندار اصلی اساتذہ کرام مظلوم بھی ہیں متاثرین بھی اسی طرح ملازمین و افسران میں بھی اس مخصوص سیاسی ٹولے سے جو وابسطہ نہیں وہ متاثرین و مظلومین میں شمار ہوتے ہیں، عرصہ دراز سے اپنے جائز حقوق سے محروم ہیں جنکے لئے آواز کوئی نہیں اٹھاتا اگر انتظامیہ اہل حق دار اساتذہ ملازمین و افسران کا کام کرنا چاہے تو بھی یہی مخصوص سیاسی ٹولہ رکاوٹیں کھڑی کرتے ہیں حالیہ دنوں بھی اساتذہ مطالبات کی ایک فہرست تیار کرکے کلاسس بند کئے بیٹھے ہیں تاکہ سندھ حکومت انھیں پھر سے بلیک میلنگ اور من پسند ترقیوں بھرتیوں کیلئے کھلی چھوٹ دے دے۔ احتجاج سمجھ سے بالاتر ہے سندھ حکومت و سیکریٹری یونیورسٹیز نے ہمت سے کام نہ لیا تو جامعہ کراچی میں بدعنوانیوں کا ریکارڈ قائم ہوگا جو خود حکومت سندھ کی ساخت کیلئے بھی سوالیہ نشان بن سکتا ہے،اگر سندھ حکومت نے ان ناجائز مطالبات کو من و عن تسلیم کیا تو پہلے سے خسارے سے دوچار جامعہ کراچی کا دیوالیہ ہونے کا سو فیصد امکان ہے جامعہ کراچی دیوالیہ کرانے کیبعد ان مخصوص غنڈہ عناصر نے پھر اپنی توپوں کے رخ سندھ حکومت کی طرف ہی ہے لہذا ہم امید کرتے ہیں ایسے نازک موڑ پر حکومت سندھ کے نمائندے جامعہ کراچی کے دیگر اساتذہ افسران و ملازمین کو بھی مدنظر رکھ کر ان مخصوص سیاسی عناصر کے ناپاک عزائم کو ناکامیاب کرینگے جامعہ کراچی میں موجودہ احتجاجی صورتحال سیاسی رسہ کشی اور من مانے مطالبات کے حصول کے سوا کچھ نہیں ہم پر امید ہیں حکومت سندھ کسی بلیک میں نہ آتے ہوئے میرٹ کی پاسداری کروائے گی اور ان عناصرکولگام ڈال کر قانون کی بالادستی قائم کریگی

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here