پاکستان یونیورسٹیز اسپورٹس بورڈ کی سب کمیٹیز کا 55 واں اجلاس ،تقریب کی صدارت سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کے وائیس چانسلر ڈاکٹر فتح مری نے کی

0
680

پاکستان یونیورسٹیز اسپورٹس بورڈ کی سب کمیٹیز کا 55 واں اجلاس ،تقریب کی صدارت سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کے وائیس چانسلر ڈاکٹر فتح مری نے کی،
ٹنڈوجام:(اسٹاف رپورٹر) سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کے زیر میزبانی اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن اسلام آباد کے تعاون سےملکگیر نجی و سرکاری جامعات پر مشتمل پاکستان یونیورسٹیز اسپورٹس بورڈ کی سب کمیٹیز کا 55 واں اجلاس اور کھیل اور صحت مندانہ سرگرمیوں پر سہ روزہ قومی ورکشاپ شروع ہوگیا ہے، جس کی افتتاحی تقریب یونیورسٹی کے میں آڈیٹوریم ہال میں ہوئی، تقریب کی صدارت سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کے وائیس چانسلر ڈاکٹر فتح مری نے کی، جبکہ صوبائی سیکرٹری برائے کھیل اور نوجوانوں کے امور سید امتیاز علی شاہ مہمان خاص تھے، اس میگا ایونٹ میں سندھ زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے علاوہ ملک کی 16 سرکاری اور نجی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر اور چاروں صوبوں ، آزاد کشمیر ، گلگت بلتستان کی 90 سے زائد یونیورسٹیوں کے ڈائریکٹر سپورٹس نے بھی افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔ سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کے وائس چانسلر ڈاکٹر فتح مری نے کہا کہ سندھ زرعی یونیورسٹی زراعت ، فوڈ سیکورٹی ، موسمیاتی تبدیلی اور زراعت سے متعلق تحقیق سے متعلق تمام امور سے پوری طرح آگاہ ہے، پہلی بار سندھ زرعی یونیورسٹی میں قومی سطح کا پروگرام ہوا ہے، جس میں پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کی یونیورسٹیز کے 16 وائس چانسلرز اور گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر ، پنجاب ، کے پی کے ، بلوچستان اور وفاقی دارالحکومت کی یونیورسٹیوں کے 90 سے زائد کھیلوں کے شعبوں کے ڈائریکٹر شامل ہیں ، جس میں جامعات کے طلباء کو کھیلوں کے بہترین مواقع فراہم کرنے کی پالیسیوں اور منصوبوں پر مشترکہ بحث کے بعد نئے منصوبے وضع کئے جائیں گے، اس ادارے میں 67 سالوں میں اس قسم کا میگا ایونٹ نہیں ہوا، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مھمان خاص اور کھیلوں اور نوجوانوں کے امور کے صوبائی سیکرٹری سید امتیاز علی شاہ نے کہا کہ حکومت سندھ میں کھیلوں کی حوصلہ افزائی اور اسکول سے یونیورسٹی تک کھیلوں کو لازمی بنانے کے لیے سنجیدگی سے کام کر رہی ہے۔ اس ضمن میں اسکول سے کالج تک کھیلوں سے متعلق مضمون پڑھایا جائے گا، جس میں 40 فیصد تھیوری اور 60 فیصد پریکٹیکل شامل ہوں گی ، انہوں نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد سندھ کی اسپورٹس پالیسی نہیں بنی، جبکہ اسپورٹس بورڈ 80 کی دہائی سے موجود ہے۔ لیکن اس کی اجلاس منعقد نہیں ہوتے ، اور نہ ہی قوانین بن سکے ہیں، سند حکومت اس کی فعال بنانے اور اس کے قوانین بنا چکی ہے، اور اس پر کام کر رہی ہے، انہوں نے کہا کہ ایک مخصوص مافیا اور کئی سالوں کھیلوں کی ایسوسیئیشنز کے انتخابات نہیں کرائے، محکموں بھی اسپورٹس کوٹا کی اسامیاں ختم کی گئیں ہیں، جس سے طلباء میں سے کھیلوں سے دلچسپی کم ہوئی ہے،ویڈیو لنک پر بات کرتے ہوئے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر شائستہ سہیل نے کہا کہ ایچ ای سی یونیورسٹیوں میں صحت مندانہ سرگرمیوں کی توسیع کے لیے پرعزم ہے اور پاکستان یونیورسٹی اسپورٹس بورڈز کے اس قومی ورکشاپ اور اجلاس سے یونیورسٹی میں کھیلوں کے نئے منصوبے متوقع ہیں، زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام نے آج اس ایونٹ کو بہت اچھے طریقے سے منعقد کیا۔انہوں نے کہا کہ ایچ ای سی یونیورسٹی اور اسکول کی سطح پر کھیلوں کی ترقی کے لیے کام کر رہا ہے، ہائر ایجوکیشن کمیشن کے انچارج ڈئریکٹر جنرل کوکریکیولم ڈویژن انجیئر جاوید احمد میمن نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے پاس کھیلوں اور صحت مند سرگرمیوں کے لیے کافی بجٹ ہے اور یونیورسٹیز میں اسپورٹس کے ڈائریکٹوریٹس کو مزید بھتر کیا جاسکتا ہے، ہم سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام میں جوڈو اکیڈمی ، کراچی یونیورسٹی میں عالمی معیار کی فٹ بال اکیڈمی ، لیاری یونیورسٹی میں باکسنگ اکیڈمی اور این ای ڈی یونیورسٹی میں ہائے پرفارمنس سینٹر قائم کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کراچی، حیدرآباد، سکھر، نوابشاہ اور لاڑکانہ میں 15 سے 25 سال کے نوجوانوں کے لیے اسکول سے کالج کی سطح تک کھیلوں میں ان کی مدد کی جائے گی۔ کراچی یونیورسٹی کو وائیس چانسلر ڈاکٹر خالد محمد عراقی نے کہا کہ کھیلوں کی حوصلہ افزائی کی اشد ضرورت ہے ، ہم کھیلنے والے طلباء کو اسکالرشپ دینا شروع کیا ہے اور کھیلوں کو سپورٹ کرنے کے لیے اسپانسر شپ بھی دی جا رہی ہے۔ مہران یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد اسلم عقیلی نے کہا کہ مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کیلئے ہمیں اداروں کو اپنانا ہوگا ، لہذا یونیورسٹیوں کو “ہمارے ادارہ” کے بجائے “میرا ادارہ” کہنا پڑے گا۔ سندھ یونیورسٹی کے وائیس چانسلر ڈاکٹر محمد صدیق کلھوڑو نے کہا دو سال سے جامعہ مالی تنگی کا شکار ہے، جس کی وجہ سے کھیل کی سرگرمیاں معطل ہیں، اس لئے خصوصی گرانٹ دی جائے، بیگم نصرت بھٹو وومین یونیورسٹی سکھر کی وائیس چانسلر ڈاکٹر ثمرین حسین نے کہا خواتین اور طالبات کیلئے کھیلوں کے مواقع پیدا کرنے ہونگے، لیاقت میڈیکل یونیورسٹی کی وائس چانسلر ڈاکٹر بیکھا رام نے کہا کہ سائیکاٹری سوسائٹی آف امریکہ کی تحقیق کے مطابق جسمانی ورزش اور کھیلوں میں حصہ لینے والے طلباء کی ذہنی صلاحیت میں 20 فیصد اضافہ ہوتا ہے۔ ذھنی دباؤ کی وجہ سے خوددکشیوں میں اضافہ ہو رہا ہے ، شاہ عبداللطیف یونیورسٹی خیرپور میرس کے وائس چانسلر ڈاکٹر خلیل احمد ابوپوٹو نے کہا کہ ملک کی تمام یونیورسٹیوں کے تمام سٹیک ہولڈرز مشترکہ کھیلوں پر کام کرنا چاہئے، محترمہ بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی لاڑکانہ کے وائس چانسلر پروفیسر انیلا عطا الرحمٰن نے کہا بجٹ کی کمی کے باعث ملازمین کو تنخواھ ادا کرنے میں مشکلات کا سامنہ ہے، لہذا ہائرایجوکیشن کمیشن اور سندھ حکومت یونیورسٹیوں کے لیے خصوصی گرانٹ جاری کرے ، تقریب میں گورنمنٹ کالج یونیورسٹی حیدرآباد کی وائس چانسلر ڈاکٹر طیبہ ظریف ، یونیورسٹی آف صوفی ازم اینڈ ماڈرن سائنسز بھٹ شاہ کی وائیس چانسلر ڈاکٹر پروین منشی ، شہید اللہ بخش سومرو یونیورسٹی آف آرٹ ڈیزائن اینڈ ہیریٹیج کے وائیس چانسلر ڈاکٹر ڈاکٹر بھائی خان شر، عیسیٰ لیبارٹریز کے سی ای او ڈاکٹر عیسیٰ ، قائد عوام انجینئرنگ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر سلیم سموں ، لیاری جنرل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر اختر بلوچ ، شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی شہید بے نظیر آباد کے وائس چانسلر ڈاکٹر امانت جلبانی، پروفیسر ڈاکٹر محمد اسماعیل اسماعیل کمبھ، ڈئریکٹر اسپورٹس انوارحسین خانزادہ ، ڈاکٹر تحسین فاطمہ اور دیگر نے بھی خطاب کیا ، جبکہ مہمانوں کو ثقافتی تحائف دیئے گئے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here