سولہویں روز بھی ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں ملازمین کے جائز و قانونی دیرینہ مطالبات کیلئے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا دھرنا

0
1387

سولہویں روز بھی ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں ملازمین کے جائز و قانونی دیرینہ مطالبات کیلئے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا دھرنا
کراچی:(اسٹاف رپورٹر) مسلسل 16 ویں روز بھی ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں ملازمین کے جائز و قانونی دیرینہ مطالبات کیلئے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام مرکزی ارکان، ممبران و پرعزم کارکنان کی بہت بڑی تعداد نے اوجھا کیمپس کی او پی ڈی بلاک کے ساتھ کیمپ میں دو گھنٹے کی ٹوکن اسٹرائیک دھرنا دیا۔ ملازمین نے بازوں پر سیاہ پٹیاں باندہ کر ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈ اٹھا کر اپنے مطالبات کے حق میں شدید نعرے بازی کی۔ ڈاؤ یونیورسٹی کی انتظامیہ ملازمین کے مسائل سے مسلسل عدم دلچسپی و غیر سنجیدگی، بے حسی و ڈھٹائ کا مظاہرہ کررہی ہے۔ آج سول سوسائٹی ادارہ برائے انسانی حقوق کے مرکزی صدر و وائس آف کراچی کے بیورو چیف فدا علی پاکستانی اور انکی ٹیم نے اوجھا کیمپس کا دورہ کیا اور مظاہرین سے مسائل معلوم کیے جس میں بتایا گیا کہ دو ماہ سے مختلف خطوط لکھنے اور ملاقات کیلئے وقت مانگا لیکن وائس چانسلر نے کوئی جواب نہیں دیا۔ 27 اکتوبر سے ملازمین احتجاج کررہیں ہیں 6 نومبر کو وائس چانسلر صاحب سے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی ملاقات ہوئی تمام 14 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ کو تفصیل سے گورنمنٹ آف سندھ کے مختلف آرڈرز اور سندھ کی دیگر جامعات میں ملنے والے الاونسز کے ریفرنسسز دئیے لیکن ابھی تک صرف 2 مطالبات کی غیر مبہم پریس ریلیز جاری کی گئی کوئی تحریری نوٹیفیکیشن جاری نہیں کیا گیا اور دیگر جائز مطالبات کے حوالے کوئی موقف نہیں دیا۔ ایڈھاک ریلیف الاونس 2020 تمام ملازمین کو ادا کردیا گیا ہے۔ ہیلتھ رسک الاونس، سروس اسٹریکچر، ریگولرائز پالیسی، ہاؤس رینٹ سیلنگ و ہاوسنگ سوسائٹی، لیف انکیشمنٹ سمیت دیگر اہم مطالبات پر کوئی اقدام نہیں کیا۔ مسلسل 16 روز سے احتجاج کرنے والے ملازمین کی کوئی دادا رسی اور سنوائ نہیں کی جارہی۔ دھرنے کے شرکاء نے آج وائس چانسلر آفس تک مارچ کیا اور وائس چانسلر آفس پر دھرنا کیا اور مطالبات کے حق میں شدید نعرے بازی کی لیکن وائس چانسلر صاحب نے باہر اکر ملازمین سے بات تک کرنا گوارا نہیں کیا اور بڑی تعداد میں پولیس و رینجرز طلب کرلی۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کی خلاف بھرتی کیے گئے ریٹائرڈ ڈاکٹر، ڈی نوٹیفائ پرو وی سی اور ایک پروفیسر کو بھیجا گیا جنہوں نے میڈیا کے نمائندوں کے سامنے انتہائی غیر مہزبانہ انداز میں بات کی۔ وائس چانسلر صاحب سے میڈیا کے نمائندوں نے موقف لینے کی بہت کوشش کی لیکن وائس چانسلر صاحب بھاری پولیس نفری کے نرغے میں اپنے آفس سے نکلے اور جب بیورو چیف وائس آف کراچی فدا علی پاکستانی نے بات کرنا چاہی تو وائس چانسلر نے کیمرے اور مائیک پر ہاتھ مار کر صحافی کو دھکا دیا اور پولیس نے صحافی پر گنیں تان لی اور زدوکوب کیا۔ وائس چانسلر گاڑی میں بیٹھ کر تیزی کیساتھ نکل گئے۔ میڈیا کے نمائندوں اور ڈاؤ یونیورسٹی کے ملازمین نے اس طرز عمل کی شدید مزمت کی اور احتجاج کا دائرہ وسیع کرنے کا اعلان کیا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here