نوجوان نسل کو تصورپاکستان کے موجد سے روشناس کرانا ناگزیر ہے۔نثارکھوڑو

0
1462

نوجوان نسل کو تصورپاکستان کے موجد سے روشناس کرانا ناگزیر ہے۔نثارکھوڑو
اقبال صرف پاکستان کا نہیں بلکہ انسانیت کا نام ہے۔ قومیں نعروں سے زندہ نہیں رہتی بلکہ قومیں کردار سے زندہ رہتی ہیں۔ڈاکٹر خالد عراقی
کراچی:(اسٹاف رپورٹر) وزیر اعلیٰ سند ھ کے مشیر برائے جامعات اور اعلیٰ تعلیم نثار کھوڑو نے کہا کہ اقبالیات کوفروغ دینے کے لئے اس طرح کے پروگرامز کا انعقاد لائق تحسین ہے کیونکہ نوجوان نسل کو تصورپاکستان کے موجد سے روشناس کرانا ناگزیر ہے۔ اقبال ہماری تاریخ کا بہت بڑا نام ہے اور ہماری تاریخ کی بہت بڑی شخصیات میں ان کا شمار ہوتاہے،چند شخصیات ایسی ہیں جن کی وجہ سے ہماری علمی،ادبی،فکری اور سیاسی زندگی پر بہت گہرا اثر پڑرہاہے۔ علامہ اقبال سے مغربی معاشروں نے بہت کچھ سیکھا خاص طور پر قوم مشکل حالات میں کس طرح زندہ رہتی ہے اور مشکلات سے نبرد آزما ہوتی ہے۔فروغِ اقبالیات فورم،ڈائریکٹوریٹ آف الیکٹرانک میڈیا اینڈ پبلیکیشنزمنسٹری آف انفارمیشن اینڈبراڈکاسٹنگ اور آفس آف ریسرچ اینوویشن اینڈ کمرشلائزیشن جامعہ کراچی کے اشتراک سے کلیہ فنون وسماجی علوم جامعہ کراچی کی سماعت گاہ میں منعقد ہ یوم اقبال کے موقع پر پروگرام بعنوان: ”یقیں محکم،عمل پیہم،محبت فاتح عالم“ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اقبال شناسی اور فکری اجتہاد کو سمجھنے کے لئے ایک صدی نہیں بلکہ کئی صدیاں چاہئیں کیونکہ اقبال صرف پاکستان کا نہیں بلکہ انسانیت کا نام ہے۔ قومیں نعروں سے زندہ نہیں رہتی بلکہ قومیں کردار سے زندہ رہتی ہیں۔ہم پورے پاکستان میں یوم اقبال مناتے ہیں،تقریریں ہوجاتی ہیں،مضامین بھی شائع ہوتے ہیں لیکن اقبال کا اثر ہماری عملی زندگیوں میں نظر نہیں آتاکیونکہ ہم نے ان کے پیغام کو سمجھناچھوڑدیا ہے جبکہ مغرب اس سے استفادہ کرنے کی بدولت ترقی کی منازل طے کررہاہے۔
ڈاکٹر خالد عراقی نے مزید کہا کہ علامہ اقبال ایک عظیم شاعر،فلاسفراور بیرسٹر تھے،علامہ اقبال کی شاعری پوری دنیا میں پڑھائی جاتی ہے اور اس پر تحقیق ہورہی ہے بالخصوص جرمنی میں اس پر بہت کام ہورہاہے اور انہوں نے باقاعدہ ایک اسٹریٹ کو علامہ اقبال کے نام سے منسوب کردیا ہے۔ہمیں اقبالیات کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ اس پر تحقیق کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے علامہ اقبال کے فلسفہ خودی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ معاشرے اس وقت ترقی کرتے ہیں جب ہم اپنے آپ کو پہچانیں اور اپنی اصلاح کریں۔دینی تعلیمات پر پوری طرح سے عمل پیرا ہوکر ہی ہم ایک ترقی یافتہ فلاحی معاشرے کا خواب شرمندہ تعبیر کرسکتے ہیں۔انہوں نے آفس آف ریسرچ اینوویشن اینڈ کمرشلائزیشن جامعہ کراچی کی جانب سے علامہ اقبال کی زندگی سے متعلق تصویری نمائش پر انہیں مبارکبا د پیش کی اور یوم اقبال کے موقع پر اس طرح کی نمائش کے انعقاد کو لائق تحسین قراردیا۔
لاہور سے آئے ہوئے مقررطاہر عبدالحمید تنولی نے کہا کہ پاکستان کا تصور علامہ اقبال کی فکر کا نتیجہ ہے،ہمیں ایسے مفکر میسر ہے کہ اس کی فکر سے غیر رہنمائی لیتے ہیں لیکن بدقسمتی سے ہم اس کی فکر سے محروم ہیں۔قائد اعظم محمد علی جناح نے کسی جلسہ گاہ یا عوامی اجتماع میں نہیں بلکہ اپنے دستخط سے جاری بیان میں کہا ہے کہ ہر بڑی تعبیر کا ایک مفکر ہوتا ہے اور مسلمانان ہند کی جدوجہد آزادی کا مفکر علامہ اقبال ہے۔جس طرح جسم کے اندر روح کی حیثیت ہے اسی طرح ہماری قومی زندگی میں اقبال کی فکر کی حیثیت ہے۔روح کے بغیر جسم کی کوئی حیثیت نہیں،ذائقے کے بغیر پھل کی کوئی حیثیت نہیں، خوش کے بغیر پھول کا کوئی لطف نہیں اور نظریے کے بغیر قومی زندگی کاوجود کبھی قائم نہیں رہتا بکھر جاتاہے۔ملت اسلامیہ اور بالخصوص اس خطے کے مسلمانوں کی روح اقبال کی ہے۔
لاہور سے آئے ہوئے مہمان مقررڈاکٹر عارف صدیقی نے کہا کہ اقبال کی شاعری درحقیقت بے عملی سے عمل کی طرف لانے کا نام ہے۔یہ آپ سے ترک دنیا کا مطالبہ نہیں کرتی،یہ مرد میدان اور میدان میں اترنے کی بات کرتی ہے۔یقین محکم کوسب سے زیادہ ضرت مغرب کی اندھی تقلید نے پہنچائی ہے۔
ڈائریکٹوریٹ آف الیکٹرانک میڈیا اینڈ پبلیکیشنزمنسٹری آف انفارمیشن اینڈبراڈکاسٹنگ کی ڈائریکٹر ارم تنویر نے کلمات تشکراداکرتے ہوئے کہا کہ فروغ اقبالیات کے لئے عملی طور پر اقدامات کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔فکر اقبال کو فروغ دے کر ہم اپنے معاشرے کو ترقی کی جانب گامزن کرسکتے ہیں۔فروغ اقبالیات کے لئے وقتاً فوقتاً اس طرح کے پرگرامز کا تواتر سے انعقاد ضروری ہے۔
بانی رکن فروغ اقبالیات فورم عبدالمجید نے کہا کہ ہم فروغ اقبالیات کا آغاز جامعہ کراچی سے کررہے ہیں۔نئے افکار اور ان کی نمود صرف جامعات سے ہوسکتی ہے اور یہ طلبہ اس کا بہترین ذریعہ ہیں۔میں شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی اور ان کی ٹیم کا بیحد مشکور ہوں جن کے تعاون سے آج کی تقریب کا انعقاد ممکن ہوا۔مجھے امید ہے کہ اس شروعات کے دوررس نتائج مرتب ہوں گے۔صوبہ سندھ میں قبال کو جاننے والوں کی تعداد کم ہے اور اقبالیات کو فروغ دینے کے لئے ہم سب کو مل کرکام کرنے کی ضرورت ہے۔
لاہور سے آئے ہوئے مہمان مقررعمر الغزالی نے کہا کہ اقبال ایک بڑے شاعر،فلاسفر اور عظیم انسان تھے۔ ہمیں اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے علامہ کہ اقبال نے ہمیں کیا پیغام دینے کی کوشش کی اور اس سے ہم نے کیا سیکھا اور کتنا فائدہ اُٹھایا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے تلخ باتوں کو کرنا،کہنا،سوچنااور سمجھنا چھوڑ دیا ہے اس لئے ہمارے زوال کی کوئی حد نہیں ہے۔
نامور مصور اسلم کمال نے علامہ اقبال کے مختلف اشعار اور اس کی تشریح پیش کی اور کہا کہ اقبال کے پیغام کو سمجھنے اور اس کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔علامہ اقبال نے اپنے اشعار کے ذریعے متحد ہونے اور مشکلات کا سامنا کرنے کا پیغام دیا ہے۔
ڈائریکٹرآفس آف ریسرچ اینوویشن اینڈ کمرشلائزیشن جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر عالیہ رحمن نے کہا کہ آج کے اس جدید ترین دور میں جہاں ٹیکنالوجی کا سہارالیکر ترقی کے منازل طے کئے جارہے ہیں وہیں ان نوجوانوں کو علامہ محمد اقبال کی سوچ اور ان کے افکارسے ہمکنار رکھنا بھی بے حد ضروری ہے۔ صرف نوجوانوں کو ہی نہیں بلکہ قوم کے ہر فرد کو اقبال کی سوچ کو مشعل راہ بنانا ہوگا۔ اس موقع پرعلامہ اقبال کی زندگی سے متعلق تصویری نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا تھا جس کو حاضرین نے بیحد سراہا۔
تقریب کے اختتام پر مقابلہ بعنوان: ”کلام اقبال تحت اللفظ“ میں جامعہ کراچی کے شعبہ اُردو کے 25 طلباوطالبات نے حصہ لیاجس میں پہلی پوزیشن محمد عباس،دوسری دانیال اسماعیل جبکہ تیسری پوزیشن عائشہ عبدالرشید نے حاصل کی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here