کراچی جیسے شہر دنیا میں بہت کم ہونگے جنہوں نے مشکل وقت گزارا لیکن ہمت نہیں ہاری، تاجر اور صنعت کار اس شہر کی پہچان ہیں، ایڈمنسٹریٹر کراچی

0
1276

کراچی (اسٹاف رپورٹر/ طلعت محمود) ایڈمنسٹریٹر کراچی افتخار علی شالوانی نے کہا ہے کہ کراچی جیسے شہر دنیا میں بہت کم ہونگے جنہوں نے مشکل وقت گزارا لیکن ہمت نہیں ہاری، تاجر اور صنعت کار اس شہر کی پہچان ہیں اور ان کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل ہونے چاہئیں، چین نے 14 اکنامک زونز بنائے اور ترقی کرکے دنیا کو حیران کردیا، یہ بات انہوں نے کورنگی ایسوسی ایشن ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے زیر اہتمام اپنے اعزاز میں دیئے گئے ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے کہی، اس موقع پر کاٹی کے صدر شیخ عمر ریحان، سینئر نائب صدر اکرام راجپوت، وائس چیئرمین سید واجد حسین، محمد زبیر چھایا، مسعود نقی، زاہد سعید، فرحان الرحمن، ایڈمنسٹریٹر ضلع کورنگی شہریار میمن اور تاجروں اور صنعت کاروں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی، ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ کراچی کی سڑکوں کو تعمیر کرنا ان کی پہلی ترجیح ہے اور کراچی پیکیج میں 1.3 بلین روپے سڑکوں کی تعمیر کے لئے رکھے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ صرف سڑکیں بنانا ہی کافی نہیں سڑکوں کے ساتھ ساتھ سیوریج سسٹم، فٹ پاتھ، اسٹریٹ لائٹس اور سڑکوں کے ناموں کی تختیاں نصب کرنا بھی ضروری ہیں، انہوں نے کہا کہ ہمیں شہر کی ترقی کے لئے جامع مربوط پالیسی بنانا ہوگی، کراچی پاکستان کی شناخت ہے اور دنیا کے ترقی یافتہ شہروں میں شامل کرنے کے لئے ہم سب کو اس شہر کو اپنانا ہوگا، ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ وہ کورنگی انڈسٹریل ایریا میں سڑکوں کی تعمیر، انفراسٹرکچر، گرین بیلٹ، پارکس، اسٹریٹ لائٹس اور صفائی ستھرائی کے لئے کاٹی سے بھر پور تعاون کریں گے تاکہ کراچی کا سب سے بڑا انڈسٹریل زون بہتر ہوسکے، گاربیج ختم کرنے کے لئے ڈی ایم سی آپ کو مشینیں فراہم کرے گی جس کی اونر شپ کاٹی کو لینا ہوگی، انہوں نے کہا کہ دوسری جنگ عظیم میں یورپ کے کئی شہر مکمل تباہ ہوگئے تھے لیکن آج انہیں جا کر دیکھیں تو آپ کو یہ احساس نہیں ہوگا کہ یہ شہر جنگ میں تباہ ہوئے تھے، اس لئے ہمیں آگے بڑھنا ہوگا اور ہر شہری کو اس شہر کی بہتری اور ترقی کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، کاٹی کے صدر شیخ عمر ریحان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کورنگی انڈسٹریل زون 16 ہزار ایکڑ رقبے پر مشمل ہے اور 4500 انڈسٹری یہاں کام کررہی ہیں 2 بڑی آئل ریفائنری کے علاوہ چمڑے کا سب سے بڑا کاروبار اسی انڈسٹریل زون میں ہوتا ہے جس کا برآمدات میں 50سے 60 فیصد حصہ ہے،فارما سیوٹیکل سمیت دیگر مشہور برانڈ کی فیکٹریاں بھی کورنگی انڈسٹریل زون میں واقع ہیں اور 700 سے لے کر 800 ملین روپے ٹیکس روزانہ یہ انڈسٹریل زون حکومت پاکستان کو ادا کرتا ہے اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کورنگی انڈسٹریل ایریا کی کیا اہمیت ہے، انہوں نے کہا کہ 1.5 ملین افراد کو یہ انڈسٹریل زون روزگار فراہم کرتا ہے، محمد زبیر چھایا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کورنگی انڈسٹریل زون کی سڑکیں بنانا ضروری ہیں جبکہ ہم اس کی چورنگیوں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت تزئین وآرائش کررہے ہیں لیکن کے ایم سی نے جو 5 سال کا ایگریمنٹ کیا تھا اسے دوبارہ کیا جائے، انہوں نے کہا کہ گرین بیلٹ کو ہرا کرنے اور پودے لگانے کے لئے بھی کاٹی کے ایم سی کے ساتھ تعاون کیلئے تیار ہے، انہوں نے کہا کہ کورنگی کے علاقے سے جو گاربیج اسٹیشن ہٹایا گیا تھا اسے دوبارہ بنایا جارہا ہے اس کی تعمیر کو روکا جائے، معروف صنعت کار زاہد سعید نے کہا کہ ملیر ندی کے درمیان اربن فاریسٹ بنانا چاہتے ہیں جہاں ہر ایک کلومیٹر پر کرکٹ گراؤنڈ بنایا جائے گا لیکن کسی قسم کی کوئی پختہ تعمیر نہیں ہوگی جس سے شہر کا ماحول بہتر بنانے میں مدد ملے گی اور لاکھوں درخت لگائیں جاسکے گے، اس موقع پر ایڈمنسٹریٹر کراچی کو کاٹی کی جانب سے یادگاری شیلڈ پیش کی گئی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here