پاکستان پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے تحت اتوار 4 اکتوبر کو ”کراچی یکجہتی ریلی“ کا انعقاد کیا جارہا ہے

0
1456

کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے تحت اتوار 4 اکتوبر کو ”کراچی یکجہتی ریلی“ کا انعقاد کیا جارہا ہے۔ یہ ریلی سندھ کی سیاست میں نفرت کو پروان چڑھانے والو، سندھ کو تقسیم اور قومیتوں میں دوری پیدا کرنے والوں، لسانیت کی سیاست کو ابھارنے والی سوچ اور لڑاؤ اور سیاست کرنے والی جماعتوں کے خلاف ہوگی۔ سندھ اور بالخصوص شہر کراچی کے عوام نے پہلے ہی لسانی سوچ رکھنے والی سیاسی جماعت ایم کیو ایم کو مسترد کردیا ہے اور 4 اکتوبر کو ہونے والی کراچی یکجہتی ریلی اس بات کو ثابت کرے گی۔ وزیر اعظم عمران خان سے قبل کا عمران خان مرحوم ہوگیا ہے کیو نکہ ماضی میں اس نے جو باتیں کی وہ موجودہ سے بالکل ہٹ کر ہیں۔ ہم عمران خان کے ایم کیو ایم کے طرز پر لسانی بیان کہ سندھ کے لوگ کراچی پر حکومت کررہے ہیں کہ شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور ایک وزیر اعظم کی جانب سے اس طرح کے تعاصب پسندانہ بیان سے اس ملک کے عوام میں شدید بددلی پائی جارہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے صدر و صوبائی وزیر تعلیم و محنت سعید غنی، پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکرٹری وقار مہدی اور کراچی ڈویژن کے جنرل سیکرٹری جاوید ناگوری نے جمعہ کے روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ سعید غنی نے کہا کہ کراچی یکجہتی ریلی کا آغاز عائشہ منزل سے اتوار کی سہ پہر 2.00 بجے ہوگا، یہ ریلی لیاقت آباد، تین ہٹی، گرومندر، پیپلز سیکرٹریٹ اور لائیز ایریا سے ہوتی ہوئی ایمپریس مارکیٹ صدر پر اختتام پذیر ہوگی جہاں پر ریلی کے قائدی ریلی کے شرکاء سے خطاب کریں گے۔ سعید غنی نے کہا کہ کراچی یکجہتی ریلی انشاء اللہ ماضی میں کراچی میں پیپلز پارٹی کی ہونے والی کامیاب ریلیوں اور جلسوں سے بھی زیادہ کامیاب ہوگی اور اس ریلی میں پیپلز پارٹی کے کارکنان کے ساتھ ساتھ کراچی کے عوام کی بڑی تعداد شرکت کرے گی۔ سعید غنی نے کہا کہ یہ ریلی سندھ میں لسانی سیاست کو ہوا دینے والوں اور سندھ کی تقسیم کا نعرہ لگانے والوں کے لئے نوشتہ دیوار ثابت ہوگی۔ سعید غنی نے کہا کہ یہ ریلی ثابت کرے گی کراچی کے عوام پہلے بھی پیپلز پارٹی کے ساتھ دے اور آج بھی وہ پیپلز پارٹی کے ساتھ ہیں اور اگر اس چہر اور صوبے میں صاف و شفاف انتخابات کرائے جائیں اور جلو نتائج کی بجائے حقیقی نتائج سامنے لائے جائیں تو انشاء اللہ آئندہ اس شہر کا مئیر بھی پیپلز پارٹی کا ہی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم وزیر اعظم عمران نیازی کے اس بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں کہ صوبہ سندھ میں اندرون سندھ کے لوگ آکر حکومت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے ہی دن سے کہا ہے کہ یہ ایک نالائق اور نااہل وزیر اعظم مسلط کیا گیا ہے، جس کو پارلیمنٹری آداب کا بھی معلوم نہیں ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ وزیر اعظم ایم کیو ایم کی ایما پر سندھ میں لسانیت کی سیاست کو پروان چڑھانے کی کوشش کررہا ہے اور کراچی میں مختلف قومیتوں اور زبان بولنے والوں کے درمیان نفرت پھیلانے کی سازش کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم ایک فاسسٹ اور دہشتگرد جماعت ہے اور اسی لئے اس شہر اور صوبے کے عوام نے انہیں سیاسی طور پر مسترد کردیا ہے اور آج پی ٹی آئی بھی اسی فاسسٹ ازم پر چل کر عوام میں لسانی سیاست کو پروان چڑھانے کی سازش کررہی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ ہم سندھ میں رہنے والے تمام زبان بولنے والوں اور قومیتوں کو سندھی تصور کرتے ہیں کیونکہ سندھ میں رہنے والا چاہے وہ ملک کے کسی بھی حصہ سے آکر یہاں آباد ہوا وہ اب سندھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے اردو بولنے والے سندھی بھائیوں اور بہنوں کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ جس طرح ایم کیو ایم نے ان کی شناخت اور ان کی شاخ کو نقصان پہنچایا ہے ایسا کبھی نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اردو بولنے والوں کی ایم کیو ایم سے قبل ایک مہذب اور پڑھی لکھی قوم کی تھی اور پیپلز پارٹی انشاء اللہ جلد ہی ان کی اس شناخت کو بحال کروائے گی۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ موجودہ وفاقی حکومت نااہلوں اور نالائقوں کا ٹولہ ہے اور یہ کوئی فیصلہ عقلمندی کا نہیں کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست میں زبان بندی آمروں کا وطیرہ ہے اور یہ حکومت اسی آمرانہ سوچ کی عکاسی کررہی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جتنا خطرناک کرونا وائرس ہے اس سے 100 گنا زیادہ خطرناک ایم کیو ایم کا فسادات پھیلانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حتیٰ المکان کوشش ہوگی کہ ریلی میں ایس او پیز کا مکمل خیال رکھا جائے گوکہ ایسا ممکن نہیں رہتا لیکن ہماری کوشش ہوگی کہ ہم زیادہ سے زیادہ ایس او پیز پر عمل درآمد کرائیں۔ سانحہ بلدیہ ٹاؤن کے عدالتی فیصلے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت اس فیصلے کے خلاف عدالت میں جاسکتی ہے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ اس سانحہ کے اب بھی کئی ملزمان کو سزا نہیں ہوئی ہے اور اس سلسلے میں قانونی ماہرین سے مشاورت کی جارہی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا کہ تعلیمی اداروں کی بندش کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے اور ہم نے کابینہ میں ضرور اس بات پر غور کیا ہے کہ تعلیمی اداروں کی مانیٹرنگ کو زیادہ سخت کیا جائے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here