ایڈمنسٹریٹر کراچی افتخار علی شالوانی کو تمام تر اختیارات اور فنڈز دیں گے،صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ

0
1266

کراچی (اسٹاف رپورٹر/ طلعت ًمحمود) صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ ایڈمنسٹریٹر کراچی افتخار علی شالوانی کو تمام تر اختیارات اور فنڈز دیں گے، شہر کو درپیش مسائل کے فوری اور جلد حل کے لئے کے ایم سی ہیڈ آفس میں اپنا کیمپ قائم کردیا ہے، کراچی کے لئے مختصرمدت، درمیانی مدت اور طویل مدت دورانیہ کے منصوبے شروع کر رہے ہیں، تمام شہری ادارے یوٹیلیٹی سروسز وفاقی اور صوبائی نمائندے ایڈمنسٹریٹر کراچی کے ساتھ مکمل رابطے میں رہیں گے تاکہ ہم سب مل کر شہر کو بہتر بناسکیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کی سہ پہر بلدیہ عظمیٰ کراچی کے صدر دفتر میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر سیکریٹری بلدیات سید نجم احمد شاہ، ایڈمنسٹریٹر کراچی افتخار علی شالوانی اور دیگر افسران بھی موجود تھے، وزیربلدیات سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ماضی میں بلدیاتی معاملات میں بہت سی غلطیاں اور نااہلیاں ہوئیں جنہیں ہم ٹھیک کر رہے ہیں، پہلی مرتبہ کراچی کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز یکجا ہوئے ہیں اور مثبت قدم اٹھائے جارہے ہیں، سندھ واحد صوبہ ہے جہاں گزشتہ دور کے بلدیاتی نمائندوں کو اپنی مدت پوری کرنے کا موقع دیا گیا، ہموار تبدیلی کے لئے بلدیاتی اداروں کے چارج متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کو دیئے گئے اور کراچی سمیت ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز میں سینئر افسران کا تقرر کیا گیا تاکہ ان تمام جگہوں کو بہتر بنایا جائے، انہوں نے کہا کہ بلدیاتی اداروں کو مضبوط اور مستحکم کریں گے جس کے لئے نئی قانون سازی ہو رہی ہے، ہمارا مقصد ان اداروں کو موثر بنانا ہے، اگلے میئر کے ساتھ بھی مکمل کوآرڈی نیشن قائم کریں گے اور زیادہ سے زیادہ اختیارات دیں گے، ایڈمنسٹریٹر کراچی کو مکمل سپورٹ فراہم کرنے کا مقصد ان رکاوٹوں کو دور کرنا ہے جو شہری مسائل کے تیز تر اور موثر حل کی راہ میں حائل ہوسکتی ہیں، اسی وجہ سے ہم یہاں اپنا کیمپ آفس قائم کر رہے ہیں تاکہ یہ تمام چیزیں دیکھی جاسکیں، انہوں نے کہا کہ مردم شماری کے حوالے سے صرف ہمارے تحفظات نہیں بلکہ ایم کیو ایم سمیت دیگر جماعتوں نے بھی اس پر اعتراضات اٹھائے ہیں اور اس حوالے سے عدالت میں کیس دائر کیا گیا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ بلدیاتی انتخابات 120 یوم کے اندر ہی ہوں مگر حلقہ بندیوں کا معاملہ اس سے پہلے حل ہونا چاہئے تاکہ تمام امور قواعد و ضوابط کے تحت لائے جاسکیں، صوبائی وزیر بلدیات نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ صفائی ستھرائی کبھی کے ایم سی کی ذمہ داری نہیں رہی بلکہ یہ ہمیشہ سے ڈی ایم سیز کا کام تھا کہ شہر کو صاف رکھیں، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کی کارکردگی سے سو فیصد مطمئن نہیں ہیں تاہم جن اضلاع میں انہیں ذمہ داری سونپی گئی وہاں صفائی کی صورتحال بقیہ شہر کے مقابلے میں قدر ے بہتر رہی ہے، بلدیات کے حوالے سے کورٹ کا جو بھی فیصلہ آئے گا اس پر عملدرآمد کریں گے، انہوں نے کہا کہ برساتی نالوں پر جو لوگ سالہا سال سے رہائش پذیر ہیں انہیں فوری نہیں ہٹاسکتے جب تک انہیں متبادل جگہ فراہم نہ کردی جائے البتہ نالوں پر جو کمرشل انکروچمنٹس ہیں انہیں فوری ہٹایا جارہا ہے، انہوں نے کہا کہ ماضی میں جو ادارے نالوں پر انکروچمنٹس کی شکایت کرتے رہے وہی ان انکروچمنٹس کو قائم کرنے کے ذمہ دار تھے، این ڈی ایم اے کے چیئرمین خود کہہ چکے ہیں کہ کراچی کے نالوں پر قانونی اور غیرقانونی دونوں قسم کی تجاوزات قائم کی گئی ہیں پھر بھی ہم رہائشی مکانات کے مکینوں کو پہلے کہیں ایڈجسٹ کریں گے اور پھر ان تجاوزات کو ختم کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ کراچی ٹرانسفارمیشن پروجیکٹ سے متعلق معاملات کا انحصار فنڈز کی دستیابی پر ہے جونہی فنڈز آئیں گے ان پر صوبائی اور وفاقی حکومت مل کر کام کرے گی، شہر کا انفرااسٹرکچر حالیہ بارشوں کے نتیجے میں بری طرح متاثر ہوا ہے لہٰذا ترجیحی بنیادوں پر اس کی مرمت کا کام شروع کیا جا رہا ہے، وزیربلدیات نے کہا کہ نالوں اور سیوریج کے پروجیکٹ کے لئے ورلڈ بینک کے ساتھ معاہدہ ہوا ہے جس کے تحت ملنے والا قرضہ کراچی میں پانی و سیوریج کے کاموں پر خرچ ہوگا، اس کام میں کچھ تاخیر ضرور ہوئی ہے تاہم جلد ہی تمام منصوبوں پر کام شروع ہوجائے گا،انہوں نے کہا کہ اولڈ سٹی ایریا میں پانی و سیوریج کے مسائل سے آگاہ ہیں اور ان مسائل کے حل کے لئے ہم نے اسکیم بنالی ہے، انہوں نے کہا کہ شہر میں گزشتہ دنوں ہونے والی بارش ہر لحاظ سے غیرمعمولی اور تباہ کن تھی جس میں صرف کے ایم سی اور ڈی ایم سیز کے علاقے ہی نہیں بلکہ شہر کے متمول علاقے مثلاً ڈی ایچ اے اور کنٹونمنٹس بھی بری متاثر ہوئے، انتظامی نمائندوں کی بے بسی اور مجبوری اپنی جگہ لیکن ہم تسلیم کرتے ہیں کہ بارشوں سے نمٹنے کے لئے انتظامات بہتر ہونا چاہئے تھے، انہوں نے کہا کہ کراچی کے لئے ہمارے بعض شارٹ ٹرم، مڈ ٹرم اور لانگ ٹرم منصوبے ہیں جنہیں شروع کیا جا رہا ہے اور اس سلسلے میں ذرائع ابلاغ کے اداروں کی سپورٹ اہمیت کی حامل ہوگی کیونکہ یہ ادارے ہماری رہنمائی کرتے ہیں اور اس کی مدد سے ہمیں اپنے کاموں کو بہتر طریقے سے انجام دینے میں مدد ملتی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here