جامعات کی ترقی کے لیے ریسرچ کلچر کا فروغ ناگزیر ہوگیاہے،تعلیمی نظام کو جدید خطوط پر استوار کئے بغیرمطلوبہ اہداف حاصل نہیں ہوسکتے۔ڈاکٹر خالد عراقی

0
2262

پی ایچ ڈی گرانٹ اور ہارڈ شپ کیسز کا اختیار جامعات کی سنڈیکیٹ کو منتقل ہونا انجمن اساتذجامعہ کراچی کی انتھک مخلصانہ کاوشوں کا ثمر ہے۔ڈاکٹرانیلا امبر ملک
جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کہا کہ جامعات کی ترقی کے لیے ریسرچ کلچر کا فروغ ناگزیر ہوگیاہے،تعلیمی نظام کو جدید خطوط پر استوار کئے بغیرمطلوبہ اہداف حاصل نہیں ہوسکتے۔جامعہ کراچی کے اساتذہ محدود وسائل کے ساتھ گراں قدرخدمات انجام دے رہے ہیں۔انجمن اساتذہ کا فورم جامعہ کراچی کے اساتذہ کے مسائل کواجاگر کرکے حل کرنے کے لئے ایک بہترین پلیٹ فارم ہے،انتظامی امور کو اکیلے نہیں چلایاجاسکتا بلکہ اس کو بہترانداز میں چلانے کے لئے ہم سب کو ملکر کام کرنا ہوگا اور مجھے خوشی ہے کہ جامعہ کراچی کے اساتذہ تدریسی سرگرمیوں کے سا تھ ساتھ مختلف ذمہ داریاں بھی نیک نیتی سے سر انجام دے رہے ہیں جو لائق تحسین اور جامعہ کراچی کی ترقی کے لئے ناگزیر ہے۔فیصلے اختیارات کی بنیاد پر کرنے کے بجائے مکالمے کے ذریعے کرنے کی ضرورت ہے جس کے مثبت اور دوررس نتائج بھی برآمد ہوتے ہیں اور جو فیصلہ کرلیاجائے اس پر عملدر آمد کو بھی یقینی بنانا ناگزیر ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے زیر اہتمام اسٹاف کلب جامعہ کراچی کے سبزہ زارپر منعقدہ ”سالانہ عشائیہ “ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ڈاکٹر خالد عراقی نے مزید کہا کہ میرے وائس چانسلر کے عہدے پر فائز ہونے کے بعد سے اکیڈمک کونسل ،ایڈوانسڈاسٹڈیزاینڈ ریسرچ بورڈ اور سنڈیکیٹ کے اجلاسوں کا تواتر سے انعقاد کیا جارہاہے۔پی ایچ ڈی الاﺅنس کو تنخواہ کا حصہ بنا نے اورہارڈ شپ کیسزکو سنڈیکیٹ کے آئند ہ اجلاس میں پیش کیاجائے گا۔ریفربیک کیسز پر میرٹ کے مطابق عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا اور کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہوگی۔میری کوشش ہے کہ جامعہ کراچی کے اساتذہ کو بہتر سے بہتر سہولیات فراہم کی جائیں ۔جامعہ کراچی کے اساتذہ اور غیر تدریسی عملے کے لئے ہاﺅسنگ اسکیم کے حوالے سے انجمن اساتذہ سے میری بات ہوچکی ہے اور اس سلسلے میں بہت جلد سندھ حکومت سے بھی بات کرونگا ۔
اس موقع پر صدر انجمن اساتذہ جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹرانیلا امبر ملک نے انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کی سالانہ کارکردگی کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ انجمن اساتذہ نے بلاتفریق تمام اساتذہ کرام کی خدمت کی ہے ۔بحیثیت صدر انجمن اساتذہ میرے لئے آغاز ایک انتہائی دشوار اور آزمائشوں سے بھرپور دور میں ہوا۔بیشمار مسائل جن میں سلیکشن بورڈز،نئے اشتہار کی اشاعت،ریفربیک کیسز ،پی ایچ ڈی الاﺅنس کی ادائیگی ،تنخواہوں میں اضافہ اور دیگر مسائل سرفہرست تھے اور مجھے خوشی ہے کہ ان میں سے زیادہ ترمسائل حل ہوگئے ہیں۔
ڈاکٹر انیلا امبر ملک نے مزید کہا کہ مجھے فپواسا سندھ کی صدارت کی ذمہ داری بھی تفویض کی گئی جس کے مختلف اجلاس کراچی اور لاڑکانہ میں منعقد ہوئے اور جامعہ کراچی نے اس میں اہم کردار اداکیا اور سندھ کی دیگر جامعات کے ساتھ ساتھ جامعہ کراچی کے مسائل کے حل کے لئے بھی ان مواقعوں کو بھر پورطریقے سے استعمال کیا گیا جس کے نتائج آپ کے سامنے ہیں اور پی ایچ ڈی گرانٹ، ہارڈ شپ کیسز کا اختیار جامعات کی سنڈیکیٹ کو منتقل ہونا انجمن اساتذجامعہ کراچی کی انتھک مخلصانہ کاوشوں کا ثمر ہے۔جامعات کی گرانٹ جو سندھ حکومت سے متعلق ہے اس کو بجٹ کا حصہ بنانے کے لئے حال ہی میں سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈ ز سے ملاقات بھی ہوئی ہے ۔سندھ سے ملنے والی گرانٹ کو اگر بجٹ کا حصہ بنادیا جائے تو جامعات کے بہت سے مسائل حل ہوسکتے ہیں۔
اس موقع پر سال 2019 ءمیں پی ایچ ڈی کرنے والے، سبکدوش ہونے والے اساتذہ اورنووارد اساتذہ کو بھی شیلڈز پیش کی گئیں ۔نائب صدر انجمن اساتذہ پروفیسر ڈاکٹرایس ایم طحہٰ نے کلمات تشکر اداکرتے ہوئے کہا کہ اساتذہ جامعہ کراچی کا نصب العین تحقیق وتدریس ہے اور وہ عظمت مادرعلمی کے پس منظر میں طلباوطالبات کی رہنمائی اپنا فریضہ منصبی سمجھتے ہوئے اس پر کاربند ہیں۔تقریب میں نظامت کے فرائض سیکریٹری انجمن اساتذہ ڈاکٹر غفران عالم نے انجام دیئے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here