جامعہ کراچی سنڈیکیٹ اجلاس، سلیکشن بورڈ کیلئے تین اراکین منتخب،ڈاکٹرمعصومہ حسن ،صنعت کار انجینئرعبدالجبار میمن ، ضابط خان شنواری شامل

0
1771

۔سنڈیکیٹ کے اراکین نے سردار یاسین ملک پروفیشنل ڈیولپمنٹ سینٹر کیلئے جامعہ کراچی کی مزید زمین دینے سے انکار کردیا.
نادیہ اشرف خودکشی کیس کی تحقیقات کے لئے اعلی سطح کمیٹی کی تشکیل.
کراچی( اسٹاف رپورٹر) جامعہ کراچی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹرخالد محمودعراقی کی صدارت میں جامعہ کراچی سنڈیکیٹ کا اجلاس بروزہفتہ مورخہ، 22 اگست 2020 منعقد ہوا. سنڈیکیٹ کے حالیہ اجلاس کیلئے پچھلی نامکمل سنڈیکیٹ کا ایجنڈ چند اضافوں کے ساتھ دوبارہ جاری کیاگیا۔واضح رہے کہ سنڈیکیٹ کے کل اراکین کی تعداد اٹھارہ ہے جن میں اساتذہ کے چھ منتخب نمائندے اورایک سینئر ڈین شامل ہیں۔علاوہ ازیں سنڈیکیٹ میں اس وقت صورتحال دلچسپ ہوگئی جب رکن قومی اسمبلی شاہدہ رحمانی سلیکشن بورڈ میں رکنیت کے لیے کرائی گئی ووٹنگ میں کامیاب نہ ہوسکیں ان کا نام سینڈیکیٹ کے رکن شاہ علی القدر نے پیش کیا تھا۔ادھر شاہدہ رحمانی نے پیلز پارٹی کے رہنما وقار مہدی کا نام بھی بطور رکن سلیکشن بورڈ پیش کیا جس پرووٹنگ کرائی گئی تاہم وہ بھی کامیاب نہیں ہوسکے۔
علاوہ ازیں اجلاس میں رکن قومی اسمبلی اوررکن سنڈیکیٹ شاہدہ رحمانی کی جانب سے یونیورسٹی میں ایچ ای جےمیں پی ایچ ڈی کی طالبہ نادیہ اشرف کی خود کشی کا معاملہ اٹھایا جس پر انھیں بتایا گیا کہ یونیورسٹی کی ہراسمنٹ کمیٹی اس کی تحقیقات کرے گی تاہم وائس چانسلر کی جانب سے شاہدہ رحمانی کو بھی اس اس کمیٹی میں شامل ہونے کی پیشکش کی گئی جسے انھوں نے قبول کرلیا جبکہ سنڈیکیٹ کے ہی ایک رکن ڈاکٹر محسن علی کو شامل کیا گیا ہے اب پانچ افراد پر مشتمل یہ کمیٹی معاملے کی تحقیقات کرے گی۔
۔سنڈیکیٹ کے اراکین نے سردار یاسین ملک پروفیشنل ڈیولپمنٹ سینٹر کیلئے جامعہ کراچی کی مزید زمین دینے سے انکار کردیا اور سردار یاسین ملک کواسکول کی تعمیر پر بھی سوال اٹھا دیئے۔ جس پر سردار یاسین ملک نے کہا کہ اسکول کی تعمیر پر خرچ ہونے والی رقم انکو واپس کی جائے۔ سنڈیکیٹ کے اراکین نے سرداریاسین ملک کے جامعہ کراچی کی زمین پر کوئی نجی کاروباراوراپنا ادارہ قائم نہیں کرسکتا۔
یاد رہے کہ،2016 میں سنڈیکیٹ کے اراکین نے کس قانون کے تحت اسکول تعمیر کرنے کی اجازت سردار یاسین ملک کو دی گئی.اور اب سردار یاسین ملک اسکول پرخرچ ہونے والی رقم واپس کرنے کا مطالبہ کردیا.موجودہ سنڈیکیٹ کے اراکین کو چاہےکہ جن سنڈیکیٹ کے ممبران نے 2016 میں سرادر یاسین ملک کو اسکول بنانے کی اجازت دی تھی ان کو ذمہدار ٹھہرایا جائے. اوررقم کی واپسی بھی انہین اراکین سے کرائی جائے.
اقلیتی برادری کے طلباوطالبات کی جامعہ کراچی کے تمام شعبہ جات میں داخلوں کے لئے کوٹہ مختص کرنے کے فیصلے کو حتمی منظوری کے لئے اکیڈمک کونسل کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا.
ایسے حاضر سروس ملازمین جو کیمپس میں موجود مکانات پر غیر قانونی قابض ہیں،انہیں ایک ماہ کے اندر مکان خالی کرنے کا نوٹس دیا جائے گا اور عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں ملازمت سے برخاستگی کی کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔علاوہ ازیں ریٹائرڈ ملازمین کو بھی ایک ماہ کے اندرمکان خالی کرنے کا نوٹس دیا جائے گا اور عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں قانون کے مطابق کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔
معذورملازمین کو دیئے جانے والے خصوصی الاؤنس کو حکومت پاکستان کی جانب سے جاری کردہ آفس میمورنڈم کی روشنی میں 1000 روپے سے بڑھاکر 2000 روپے کرنے کی منظوری دی گئی۔
بینک الفلاح اسلامک کے خط کی روشنی میں جامعہ کراچی میں بینک الفلاح اسلامک کی برانچ اورفیس کلیکشن بوتھ کے قیام کی منظوری دی گئی۔سنڈیکیٹ کے اجلاس منعقدہ 18 جولائی 2020 ء کی روداد کی توثیق کی گئی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here