سرسید یونیورسٹی اور اموبا کے زیرِ اہتمام تقریبِ یومِ سرسید کا انعقاد

0
626
مہمانِ خصوصی بشیر جان محمد، چانسلر جاوید انوار، ارشدخان، اور ابوسفیان اصلاحی سیمینار سے خطاب کررہے ہیں۔

سرسید یونیورسٹی اور اموبا کے زیرِ اہتمام تقریبِ یومِ سرسید کا انعقاد
کراچی:(اسٹاف رپورٹر) علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن اور سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے زیرِ اہتمام سرسید احمد خان کے یومِ پیدائش کے موقع پر ایک فکر انگیز تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں ملک کے نامور مفکرین ومحققین نے سرسید احمد خان کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔
مہمانِ خصوصی ممتاز بزنس مین اور سماجی رہنمابشیر جان محمد نے کہا کہ ہمیں ہر شعبے میں ہنرمند افراد کی ضرورت ہے۔سرسید حصولِ علم کے بہت بڑے داعی تھے، ہمیں ان کی تقلید میں تعلیمی ادارے قائم کرنا چاہئے جہاں فری تعلیم دی جائے تاکہ ملک کے ہر طبقے کا بچہ اس سے استفادہ کرسکے اور اپنے آپ کو تعلیم سے آراستہ کرسکے۔یورپ میں تعلیم اور علاج مفت ہے۔ہمیں بھی یہاں ایسا نظام قائم کرنا چاہئے۔انھوں نے سرسید یونیورسٹی کے اکیڈمک بلاک کی تعمیر میں بھی اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سرسید یونیورسٹی کے چانسلر جاوید انوار نے کہا کہ ہم سرسیداحمد خان جیسی عظیم اور دوراندیش شخصیت کے پیروکار ہیں جنہوں نے برصغیر کی تاریخ پلٹ کر رکھ دی اور ایسافکری انقلاب برپا کیا جس کے ثمرات سے ہم آج تک مستفید ہورہے ہیں۔وہ ایک عہد آفرین شخصیت تھے اور انہوں نے اصلاح کا بیڑہ اس وقت اٹھایا جب مسلم قوم کا شیرازہ بکھر چکا تھا۔انہوں نے برصغیر میں اردو کو مسلمانوں کی ایک اہم شناخت بنا دیا۔سرسید دوقومی نظریہ کے بانی تھے جو تشکیلِ پاکستان کی بنیاد بنا۔
انہوں نے بتایا کہ سرسید یونیورسٹی نے تعلیمی،تحقیقی، علمی اور غیر نصابی سرگرمیوں میں بے مثال ترقی کی ہے۔ شاندار کارکردگی پر سرسید یونیورسٹی کو حال ہی میں برانڈ آف دی ایئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔اس کے علاوہ سرسید یونیورسٹی کو چیف ایگزیکیٹو کلب نیٹ ورک کی جانب سے پاکستان کی بہترین انجینئرنگ یونیورسٹی کا ایوارڈبھی دیا جاچکا ہے۔ طلباء کی تعداد اور شعبوں میں اضافے کے باعث سرسید یونیورسٹی میں دس منزلہ اکیڈمک، ریسرچ اینڈ لائبریری بلاک کا سنگِ بنیاد رکھ دیا گیا ہے۔
اس موقع پر انھوں نے بتایا کہ عنقریب علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن اور سرسید یونیورسٹی کی جانب سے نامور سائنسداں ڈاکٹرعبدالقدیر خان کو بعد از مرگ پِیس ایوارڈ دیا جائے گا جو ان کے اہلِ خانہ وصول کریں گے۔
پروفیسر ابو سفیان اصلاحی نے کہا کہ سرسید احمد خان محسنِ ملت اورمحسنِ قوم تھے۔سرسید کی فکر میں شفافیت اور صداقت تھی۔کہا گیا کہ دنیا میں قیادت صرف صالحین کے پاس ہوگی جس کا واضح مطلب یہ ہے کہ صرف وہی لوگ قیادت کے اہل ہوں گے جن کے پاس صلاحیت ہوگی۔ہنگامہ آرائی، جلسے جلوس کی بجائے الزامات کا جواب علمی و فکری دلائل سے دیاجاناچاہئے۔
معروف اسکالر محمد اسلام الدین نشتر نے کہا کہ سرسید کے پیغام کو ہر شخص نے اپنے مزاج، طبیعت، ماحول اور فطری حیثیت کے مطابق سمجھا۔آج ہم اپنے بچوں کو اعلیٰ و جدید تعلیم حاصل کرنے کے لیے بیرونِ ملک بھیجنے پر مجبور ہیں۔۔اگر ہم نے سرسید کی فکر کو سمجھ لیا ہوتا اور انکی بات سن لیتے تو آج بیرونِ ممالک کے بچے تعلیم حاصل کرنے یہاں آرہے ہوتے،جیسا کہ ماضی میں یورپ کے لوگ تعلیم حاصل کرنے مسلمانوں کے پاس آیا کرتے تھے۔
پروفیسر ڈاکٹر عماد الحق نے کہا کہ سرسید احمد خان ایک entrepreneur مزاج رکھتے تھے۔ ہدف اور مشن کا ادراک، مضبوط حکمتِ عملی، کامیابی کا یقین اور رفقاء و معاونین کا درست انتخاب، سرسید میں یہ تمام خوبیاں بدرجہ اتم موجود تھیں۔انہوں نے انگریزوں کی کامیابی اور ترقی کا راز جاننے کے لیے انگلینڈ کا دورہ کیا۔انگریزوں کی کامیابی کا راز تعلیمی نظام میں پوشیدہ تھا۔پروفیسر ڈاکٹر ارشد رضوی نے کہا کہ سرسید احمد خان نے نوآبادیاتی حکمرانوں کے ساتھ تعلق بنانے کا فارمولا دریافت کر لیا تھا۔تمام برائیوں اور خامیوں کا سبب جہالت ہے۔جدید علوم حاصل کئے بغیر تعلیمی،تہذیبی،ثقافتی اور علمی دوڑ میں سبقت حاصل نہیں کی جاسکتی۔
اختتامِ تقریب پراظہار تشکر پیش کرتے ہوئے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری محمد ارشد خان نے کہا کہ جو قومیں اپنی تاریخ بھلادیتی ہیں، تاریخ انھیں بھلا دیتی ہے۔زبانی جمع خرچ سے کچھ نہیں ہوگا ہمیں ترقی و کامیابی کے لیے عملی طور پر کوئی ٹھوس قدم اٹھانا ہوگا۔آج ہم وہیں کھڑے ہیں جہاں دور سرسید میں مسلمان قوم کھڑی تھی۔مضمحل اور پسماندہ۔۔ہمیں سرسید کی تحریک چلانے کے لیے فکرِسرسید اور قربانیوں کی ضرورت ہے۔سرسید نے ماضی پرستوں کو مستقبل کا سبق سکھایا تھا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here