کراچی کے شہری گزشتہ 4 سال سے سندھ گورنمنٹ کی مجرمانہ غفلت کا نشانہ بنے ہوئے ہیں،میئر کراچی وسیم اختر

0
1470

کراچی (اسٹاف رپورٹر) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ کراچی کے شہری گزشتہ 4 سال سے سندھ گورنمنٹ کی مجرمانہ غفلت کا نشانہ بنے ہوئے ہیں، وڈیرہ ذہنیت کے حامل لوگ بلدیاتی نظام نہیں چاہتے، سندھ حکومت نے کراچی کو اے ٹی ایم مشین بنا دیا، اب یہی لوگ اس شہر کو تقسیم کرنے کے در پے ہیں، اب معاملہ سیاست سے اوپر جاچکا، اس نا انصافی پر کراچی کے شہری سیاسی وابستگی کو چھوڑ کر متحدہوجائیں، وزیر اعظم نے این ڈی ایم اے کو بھیج دیا میں کہتا ہوں وہ خود یہاں آکر صورتحال دیکھیں، سیاست کو چھوڑیں یہاں لوگ مر رہے ہیں، بد ترین حالت میں زندگی گزار رہے ہیں،بطور میئر جو محکمے مجھے کے ایم سی میں ملے انہیں چار سال میں فعال بنایا، اگر کسی کو ناکامی نظر آتی ہے تو یہ میری نہیں بلکہ سندھ حکومت اور آئین کے آرٹیکل 140-A کی ناکامی ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز کے ایم سی صدر دفتر میں بحیثیت میئر کراچی 4 سالہ کارکردگی کے حوالے سے منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر ڈپٹی میئر کراچی سید ارشد حسن، سٹی کونسل میں پارلیمانی لیڈر اسلم شاہ آفریدی، سٹی کونسل کی مختلف کمیٹیوں کے چیئر مین اور چیئر پرسنز کے علاوہ محکمہ جاتی سربراہان بھی موجود تھے، قبل ازیں میئر کراچی وسیم اختر نے 2016 سے 2020 تک بلدیہ عظمیٰ کراچی کے مختلف محکموں کے تحت انجام پانے والے ترقیاتی اور غیر ترقیاتی کاموں کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی، انہوں نے کہا کہ بلدیاتی اداروں کے اختیارات اور وسائل کے حوالے سے ہر قسم کی معلومات حاصل کرنا کراچی کے شہریوں کا حق ہے، میئر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد بلدیاتی محکموں کی صورت میں جو وراثت ملی اور انتہائی ابتر اور غیر فعال تھی مگر ہم نے حوصلہ نہیں ہارا اور نئے عزم کے ساتھ شہر کی ترقی کا سفر شروع کیا، متعدد محکموں کو فعال بنایا اور اہم اقدامات کے ذریعہ شہریوں کو سہولیات فراہم کیں،میئر کراچی نے کہا کہ سپریم کورٹ میں بلدیاتی اختیارات کے حوالے سے ہماری پٹیشن کا فیصلہ ہی کراچی کے مسائل کی اصل کنجی ہے، عدلیہ کی ذمہ داری ہے کہ جلد ازجلد اس حوالے سے ہماری پٹیشن کو نمٹائے،انہوں نے کہا کہ چارسال تک تمام ارباب اختیار کو کراچی اور کے ایم سی کے مسائل پر خط لکھے کسی ایک کا جواب نہیں آیا اس کے باوجود حوصلہ نہیں ہارا، ہمیں جو محکمے ملے بس انہیں میں بہتری لانے کی کوشش کرتے رہے، 4 سال تک SLGA-2013 میں ترمیم کے لئے مکمل جنگ لڑی ہے اگر میں آواز نہ اٹھاتا تو پورا ملک اور دنیا ہماری طرف متوجہ نہ ہوتی، ہم بلدیاتی نظام کو مضبوط کرنے کے لئے بھر پور جنگ لڑرہے ہیں،کراچی کو گزشتہ چار سال کے دوران جوبھی ملا اس میں میری اور میری جماعت کی محنت شامل تھی مگر کراچی اس سے کہیں زیادہ کا حقدار ہے، 4 سال سے صوبائی اے ڈی پی کے لئے اسکیمیں بھیج رہا ہوں ایک بھی منظور نہیں ہوئی یہ کراچی دشمنی نہیں تو کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ فنڈز کے حوالے سے حقیقت یہ ہے کہ جب سے میئر بنا ہوں مجھے صرف ایک مرتبہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر نالوں کی صفائی کے لئے 50 کروڑ روپے جاری ہوئے ہیں باقی سب جھوٹ ہے، ثابت ہوگیا کہ کراچی کے نالے اس وقت تک صاف نہیں ہوسکتے جب تک ان کی صفائی کے لئے مستقل حل نہ نکالا جائے وزیر اعلیٰ سندھ نے خود تسلیم کرلیا ہے کہ کے ایم سی کے پاس اختیارات نہیں ہیں، انہوں نے کہا کہ انتخابی حلقہ بندیوں کے حوالے سے ہماری پیٹشن کورٹ میں موجود ہے، کیماڑی کو ڈسٹرکٹ بنانا غیرقانونی کام ہے، سندھ حکومت نے نہ تو اس کے لئے عوام سے رائے لی اور نہ ہی منتخب نمائندوں سے مشورہ کیا، ماضی میں ملیر اور کورنگی ڈسٹرکٹ بنانے کا ناکام تجربہ کیا گیا اب بھی ناکامی ہوگی، پورے ملک کے دیگر بڑے شہروں میں صرف ایک ڈسٹرکٹ ہے پھر کراچی کا کیا قصور ہے اگر اس کا شوق ہے تو عوام سے ریفرنڈم کرالیا جائے سب پتہ چل جائے گا کہ لوگ کیا چاہتے ہیں، ماضی کے غلط فیصلوں کا دوہرایا جائے تو بہتر ہوگا، انہوں نے کہا کہ کراچی کے عوام باشعور ہیں انہوں نے ہمیشہ ایم کیو ایم پاکستان کا ساتھ دیا ہے، سب جانتے ہیں کہ ہمارے ہاتھ باندھ دیئے گئے، صرف ہم نہیں پورے سندھ میں کوئی کچھ نہیں کرسکامگر کم از کم میں بلدیاتی قوانین میں ترامیم کے حوالے سے پورے صوبے اور ملک کو جھنجھوڑ دیا ہے جو میری جیت ہے، میئر کراچی نے کہا کہ کراچی کے ساتھ شدید ظلم کیا گیا ہے،چار سال میں سندھ حکومت سے ADP اسکیم کی مد میں ملنے والی رقم میں 6 ارب کاشارٹ فال آچکا ہے،انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کو بھی چاہئے کہ کراچی کو سنجیدگی سے لے، یہ شہر پورے ملک کو پالتا ہے اس لئے خصوصی اور انفرادی سلوک کا حقدار ہے، خدارا اس کماؤ پوت کے لئے اپنی تجوریوں کے منہ کھول کر اسے بچا لیں، انہوں نے کہا کہ گزشتہ چار سال سندھ حکومت کی وجہ سرد مہری کی وجہ سے شدید اذیت میں مبتلا رہا ہوں، حالانکہ میرے پاس 3 کروڑ افراد کا مینڈیٹ ہے اتنا مینڈیٹ وزیراعلیٰ سندھ کو بھی نہیں ملا، پوری دنیا میں میئر کی بڑی اہم حیثیت ہوتی ہے مگر یہاں صوبائی حکومت نے ہر جگہ اپنی اجارہ داری قائم کرلی ہے، انہوں نے کہا کہ اگر نیت ٹھیک ہو تو کراچی میں کام کرنے کے مواقع بہت ہیں، بیرون ملک سے لوگ یہاں سرمایہ لگا سکتے ہیں مگر ہمارے ارباب اقتدار کاوٹ بنے ہوئے ہیں، انہوں نے کہا کہ استعفیٰ کمزور لوگ دیتے ہیں مگر میں نے چیلنج قبول کیا اور سسٹم کو مضبوط کرنے کے لئے ہرسطح پر آواز اٹھاتا رہا، زبانی اور تحریری طور پرسب سے التجا کی اور ہر ممکن کوششیں جاری رکھیں آئندہ بھی اگر موقع ملا تو اس شہر کی خدمت کرتا رہوں گا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here