جینیات کی سائنسی ترقی میں بہت تبدیلیاں رونماہوئیں ہیں جس کا اثر فارنسک سے لے کر انسانی زندگی کے دیگر شعبہ جات تک پھیل چکا ہے۔ڈاکٹر خالد عراقی

0
1541

جامعہ کراچی کے موجودہ مالی مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے اس بات کی اہمیت اور بڑھ جاتی ہے کہ ہم باہمی اشتراک کے کلچر کوزیادہ سے زیادہ فروغ دیںکیونکہ عصر حاضر میں وقت کا پہیہ بہت تیز چل رہاہے۔ڈاکٹر پیرزادہ قاسم رضا صدیقی

آج سے پچاس سال قبل کسی جامعہ میں شعبہ جینیات کا تصور بھی نہیں تھا ،تاہم جامعہ کراچی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ 52 سال قبل اس نے شعبہ جینیات قائم کرنے کا فیصلہ کرکے اس پر عمل شروع کردیا تھا۔ڈاکٹر محمد قیصر

جامعہ کراچی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم رضا صدیقی نے کہا کہ سرکاری جامعات اور بالخصوص جامعہ کراچی کے موجودہ مالی مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے اس بات کی اہمیت اور بڑھ جاتی ہے کہ ہم باہمی اشتراک کے کلچر کوزیادہ سے زیادہ فروغ دیںکیونکہ عصر حاضر میں وقت کا پہیہ بہت تیز چل رہاہے،ہمیں دستیاب وسائل میں رہ کر کام کرنا ہوگاجس کی بدولت ہم جامعہ کراچی کو آگے لے کرجانے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔جامعہ کراچی میں اس وقت تقریباً 41 ہزار طلباوطالبات زیر تعلیم ہیں جبکہ 800 اساتذہ تدریس وتحقیق کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں اور 2000 سے زائد غیر تدریسی عملہ اپنی خدمات انجام دے رہاہے۔گرانٹس کی کمی اور نامساعد مالی حالات میں کیا ہم نئے شعبوں کا قیام عمل میں لاسکتے ہیں ؟کیا ہم تحقیق کو فروغ دے سکتے ہیں ؟ یقینا نہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ کراچی کے شعبہ جینیات کے زیر اہتمام شعبہ ہذا کے پچاس سال مکمل ہونے پر دوروزہ قومی کانفرنس بعنوان: جینزجینومکس،جینیات اور تنوع“ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ڈاکٹر پیرزادہ قاسم رضاصدیقی نے مزید کہا کہ2010 ءمیں میں نے تخمینہ لگانے کے لئے کہا کہ ہماری آمدن کا ذریعہ کیا ہے اور کتنی آمدن آتی ہے جس سے پتہ چلا کہ فیسوں کی مد میں موصول ہونے والی رقم جامعہ کے اخرات کا چارفیصد تھی اور اب فیسوں کی مد میں موصول ہونے والی رقم جامعہ کراچی کے کل اخراجات کا 28 فیصدہے اوراس 28 فیصد سے جامعہ کراچی کو نہیں چلایاجاسکتا ہمیں اپنے ریسورس جنریشن پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ شعبہ جینیات جامعہ کراچی نے اپنی گولڈ ن جوبلی کے موقع پر دوروزہ قومی کانفرنس کا انعقاد کیا ہے۔
سابق وائس چانسلر جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر محمد قیصر نے کہا کہ آج سے پچاس سال قبل کسی جامعہ میں شعبہ جینیات کا تصور بھی نہیں تھا ،تاہم جامعہ کراچی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ 52 سال قبل اس نے شعبہ جینیات قائم کرنے کا فیصلہ کرکے اس پر عمل شروع کردیا تھا اور دوسال کی انتھک محنت کے بعد شعبہ ہذا معرض وجود میں آیا اور فیکلٹی کی شب وروز محنت اور لگن کی بدولت نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح پر اپنی ایک جداگانہ شناخت رکھتی ہے۔مجھے اس بات کی بیحد خوشی ہے کہ شعبہ نباتیات جو کہ جامعہ کراچی کے اولین شعبہ جات میں سے ایک شعبہ ہے جس سے تین مختلف شعبے جس میں شعبہ جینیات،بائیوکیمسٹری اور مائیکروبائیولوجی شامل ہیں وجود میں آئے جو اپنی ایک الگ پہچان رکھتے ہیں۔
جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کہا کہ شعبہ جینیات کو قائم ہوئے تقریباً نصف صدی کا عرصہ ہوچکا ہے اور اس دوران جینیات کی سائنسی ترقی میں بہت تبدیلیاں رونماہوئیں ہیں جس کا اثر فارنسک سے لے کر انسانی زندگی کے دیگر شعبہ جات تک پھیل چکا ہے۔جامعہ کراچی کے شعبہ جینیات نے زرعی اور طبی سائنس کی تحقیقی ترقی میں کلیدی کردار اداکیا ہے اور اس کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر میں شعبہ کے اساتذہ کو مبارکباد پیش کرتاہوں۔انہوں نے مزید کہا کہ سابق وائس چانسلر ز پروفیسر ڈاکٹر پیر زادہ قاسم رضاصدیقی اور پروفیسر ڈاکٹر محمد قیصر کے ادوار میں جامعہ کراچی میں دس نئے شعبہ جات کا اضافہ ہوا۔
رئیسہ کلیہ علوم جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر تبسم محبوب نے کہا کہ جینیاتی انجینئرنگ اور بائیوٹیکنالوجی میں استعمال ہونے والی جدید تکنیک نے جینیاتی سائنس کو اور اس سے وابستہ ہمارے شعور کو بلندی پر پہنچادیا ہے۔
ہمدرد یونیورسٹی کی احساناڈارفاروق نے کہا کہ ادویات جو کہ مختلف بیماریوں کے لئے استعمال کی جاتی ہیں ان کے مضر اثرات کو جگر کے خامرے زائل کرتے ہیں اس سلسلے میں ان خامروں کی جینیاتی سطح پر جانچ ادویات کے مضر اثرات کو زائل کرنے میں اہم کردار اداکرسکتی ہے۔
جمیل الرحمن سینٹر فارجینوم ریسرچ جامعہ کراچی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر اشتیاق احمد نے کہا کہ جینوم سیکونسنگ میں ہونے والی زبردست تبدیلیوں کی وجہ سے اب یہ ممکن ہوگیا ہے کہ انسانی بیماریوں سے لے کر ماحولیاتی تبدیلیوں اور فارنسک سائنس کو جدت کی طرف لے جایا جاسکے۔اس سلسلے میں جدید کمپیوٹیشن اور سوفٹ وئیر بہت اہم کردار کے حامل ہوتے ہیں اور ان کے صحیح استعمال سے جینومک تحقیق میں اعلیٰ پائے کی تبدیلی لائی جاسکتی ہے۔
چیئر مین شعبہ جینیات جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر مقصود علی انصاری نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ قومی کانفرنس جینیات کے شعبہ میں نمایاں تحقیق کرنے والے ماہرین کو موقع فراہم کرے گی کہ وہ دوسرے ماہرین کے ساتھ موجودہ چیلنجز سے متعلق تبادلہ خیال کرسکیں اور جینیات کے طلبہ کی آگاہی کے لئے اہم کردار اداکرسکے۔
جامعہ کراچی کے شعبہ جینیات کے پروفیسر ڈاکٹر شکیل الرحمن فاروقی نے نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے شعبہ جینیات کے قیام سے لے کر اب تک ہونے والی تحقیقی وتدریسی سرگرمیوں پر تفصیلی روشنی ڈالی اور جینیات کی اہمیت اور افادیت کے بارے میں شرکاءکو آگاہ کیا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here