آپ کو پاکستان سے خوبصور ت اور پرسکون جگہ کہیں نہیں ملے گی جہاں نہ صرف مسلمان بلکہ تمام اقلیتوں اور مذاہب کے لوگ مذہبی آزادی کے ساتھ رہ سکتے ہیں۔ڈائریکٹر جنرل رینجرز سندھ

0
1981

اکثر لوگ کہتے ہیں کہ اس ملک میں کوئی کام آسان نہیں لیکن یہ تاثر غلط ہے اس ملک میں مشکل سے مشکل کام بھی ہوجاتا ہے جس کا منہ بولتا ثبوت کراچی کے امن کی بحالی ہے۔ڈاکٹر خالد عراقی
ڈائریکٹر جنرل رینجرز سندھ میجر جنرل عمر احمد نے کہا کہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے ہمیں ایک آزاد ملک ،شناخت اور ایک پہچان دی ہے،اگر آپ اپنے خطے کے چاروں اطراف شمال،جنوب،مشرق اور مغرب جس طرف بھی دیکھیں گے توآپ کو پاکستان سے خوبصور ت اور پرسکون جگہ کہیں نہیں ملے گی جہاں نہ صرف مسلمان بلکہ تمام اقلیتوں اور مذاہب کے لوگ مذہبی آزادی کے ساتھ رہ سکتے ہیں۔تنقید کرنا بہت آسان ہوتاہے لیکن کام کرنامشکل ہوتاہے۔ یہ ملک بہت حسین ہے اور یہ ملک حاصل کرنے اور تحفہ ملنے پر ہم سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کے شکرگزار ہیں اور بعد میں قائد اعظم محمد علی جناح اورتحریک پاکستان میں شامل دیگر لوگوں کے بیحد مشکور ہیں۔
انہوںنے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جتنی اہم آپ کی عمر کا یہ حصہ ہے شاید ہی کوئی اور ہو،کیونکہ اس عمر میں آپ جس راہ پر چلیں گے وہ آپ کے مستقبل کا تعین کرے گا اور اس راستے پر چلتے ہوئے آپ کی جو غیر نصابی سرگرمیاں ہیں ان کا ایک بہت بڑ ا اور کلیدی کردار ہوتاہے انسان کی شخصیت کو بنانے میں اور کسی بھی طرف لے جانے میں جو بچے نصابی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ غیر نصابی سرگرمیوں میں بھی حصہ لیتے ہیں اور اس کے لئے محنت کرتے ہیں اس سے شخصیت میں نکھارآتی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان رینجرز سندھ کے زیر اہتمام ”شکریہ جناح “کی مناسبت سے ایچ ای جے ریسرچ سینٹر جامعہ کراچی کی سماعت گاہ میں منعقدہ ”تقریری مقابلے“ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔مقابلے میں شہر کے مختلف کالجز اور اسکولز کے بچوں نے حصہ لیا اور مقابلہ جیتنے والے طلبہ میں انعامات جس میں لیپ ٹاپ،طلائی تمغہ ،ٹیبلٹ اور موبائل فونز تقسیم کئے گئے۔
ڈی جی رینجرز سندھ میجرجنرل عمر احمد نے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی چھوٹی چھوٹی سرگرمیاں جس میں تقریری مقابلے بھی شامل ہیں سے سننے والے بہت سے پیغامات لے جاتے ہیں بلکہ جو بچہ یہ پیغام دے رہاہوتاہے اس کے ذہن اور اس کے دل پر اتنے گہرے نقش چھوڑ جاتا ہے کیونکہ وہ تقریر اس نے یاد کی ہوتی ہے اور عملی زندگی میں بھی اس کو یاد آتاہے کہ اس نے تقریر میں ایسا کہا تھا اس پر عمل کیوں نہیں کررہا۔
میجرجنرل عمر احمد نے مزید کہا کہ نائن الیون کے بعد دنیا بھر میں صورتحال یکسر تبدیل ہوگئی تھی اور مسلم ممالک دنیا سے الگ ہوکر رہ گئے تھے ،اس حادثے کے سب سے زیادہ اثرات مسلم ممالک بالخصوص پاکستان اور قریبی خطے میں موجود دیگر مسلم ممالک پر زیادہ واضح طور پر دیکھے گئے مگر خوش قسمتی سے پاکستانی عوام اور فوج نے مل کر اس اثر کو زائل کیا اور پاکستان کا مثبت اور بہتر چہرہ دنیا بھر کے سامنے پیش کیا ۔
فوج عوام کی حمایت کے بغیر مشکلات اور چیلنجز سے نبردآزما نہیں ہوسکتی ،پاکستانی عوام اور فوج ایک ہیں ۔عوام اور فوج ملک کے دشمنوں کا یکجااور متحد ہوکر مقابلہ کررہے ہیں۔ہم کسی بھی صورت معاشرے میں تشدد کو قبول نہیں کریں گے ،ایساکچھ نہیں ہونے دیں گے جس سے ہماری زندگیاں متاثر ہوں۔آج بدقسمتی سے وہ دن ہے جس دن پشاور میں دہشت گردوں نے اسکول کے معصوم بچوں،اساتذہ اور عملے پر بزدلانہ حملہ کرکے شہید کیا تھا ،اگر چہ یہ حادثہ آج سے پانچ سال قبل ہوا تھا لیکن اس کا دردآج بھی پاکستانی عوام اپنے دلوں میں محسوس کررہی ہے۔ قائد اعظم محمد علی جناح کے فلسفے اتحاد ،تنظیم اور یقین محکم پر عمل پیراہوکر ہی ہم ایک عظیم فلاحی ریاست کا خواب شرمندہ تعبیر کرسکتے ہیں۔
جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کہا کہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے ہمیں ایک آزاد ملک ،شناخت اور پہچان دی ہے،بہت کم لوگوں کو آزادی نصیب ہوتی ہے ،ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہم ایک آزاد ملک میں رہتے ہیں۔قائد اعظم نے ہمیں طاقت نہیں بلکہ دستور کے ذریعے پاکستان دیا جہاں آزادی بھی ہونی چاہیئے اور مذہبی آزادی بھی ہونی چاہیئے۔قائد اعظم ہمیں ملک دے کرگئے، کیا ہم نے اس کو سنبھالا؟،اس کے لئے محنت کی؟ اور کیا قائد اعظم نے ہمیں جو راہ دکھائی ہم اس پر چلے؟ یقینا جواب نہیں میں ہوگا۔
انہوں نے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نوجوان ہی ہمارا مستقبل ہیں اور ہمیں آپ ہی سے امیدیں وابستہ ہیں۔ہمیں مکالمے کے کلچر کو فروغ دینے کی ضرورت ہے،اکثر لوگ کہتے ہیں کہ اس ملک میں کوئی کام آسان نہیں لیکن یہ تاثر غلط ہے اس ملک میں مشکل سے مشکل کام بھی ہوجاتا ہے جس کا منہ بولتا ثبوت کراچی کے امن کی بحالی ہے اور آج ہم شہر قائد میں امن کے ساتھ رہ رہے ہیں جس کا سہراعساکر پاکستان اور سندھ رینجرزکو جاتاہے جس پر پوری قوم عساکر پاکستان اور سندھ رینجرز کی سپاس گذار ہے۔ رینجرز اس طرح کی تقریبات کے انعقاد سے جو مہم چلارہی ہے یہ ہمیں اپنی تاریخ اور قائد سے جوڑنے میں معاون ثابت ہوگی اور ہم میں یہ سوچ بیدارہوگی کہ ہم مستقبل میں اس ملک کے لئے کیا کرسکتے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here