ہمیں علامہ اقبال کے افکار کی آج بھی ضرورت ہے۔ڈاکٹر خالد عراقی

0
872

ہمیں علامہ اقبال کے افکار کی آج بھی ضرورت ہے۔ڈاکٹر خالد عراقی
علامہ اقبال نے ایک سوئی ہوئی قوم کو اپنے افکار کے ذریعے نہ صرف بیدار کیا بلکہ انہیں منزل کا راستہ بھی دکھایا۔ڈاکٹر عظمیٰ فرمان
جس طرح جسم کے اندر روح کی حیثیت ہے اسی طرح ہماری قومی زندگی میں اقبال کی فکر کی حیثیت ہے۔ڈاکٹر سید عاصم علی
کراچی:(اسٹاف رپورٹر) جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمو دعراقی نے کہا کہ علامہ اقبال سے مغربی معاشروں نے بہت کچھ سیکھا اور خاص طور پر یہ سیکھاکہ قوم مشکل حالات میں کس طرح زندہ رہتی ہے اور مشکلات سے نبرد آزما ہوتی ہے۔ جرمنی میں علامہ اقبال پر بہت کام ہواہے اور ہورہاہے جبکہ پاکستان میں اس کے مقابلے میں پچاس فیصدکام بھی نہیں ہوا،اگر ہم اقبال کے افکار پر آج کے دور میں نظر ڈالیں توہمیں آج بھی انہی افکار کی ضرورت ہے۔پاکستان کا تصور علامہ اقبال کی فکر کا نتیجہ ہے،ہمیں ایسے مفکر میسر ہے کہ اس کی فکر سے غیر رہنمائی لیتے ہیں لیکن بدقسمتی سے ہم اس کی فکر سے محروم ہیں۔ ہر بڑی تعبیر کا ایک مفکر ہوتا ہے اور مسلمانان ہند کی جدوجہد آزادی کا مفکر علامہ اقبال ہے۔ اقبال کی شاعری درحقیقت بے عملی سے عمل کی طرف لانے کا نام ہے،یہ آپ سے ترک دنیا کا مطالبہ نہیں کرتی،یہ مرد میدان اور میدان میں اترنے کی بات کرتی ہے۔ہمیں اقبالیات کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ اس پر تحقیق کرنے کی ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے دفتر مشیر امورطلبہ کے زیراہتمام کراچی یونیورسٹی بزنس اسکول کی سماعت گاہ میں منعقدہ یوم اقبال کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ڈاکٹر خالد عراقی نے علامہ اقبال کے فلسفہ خودی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ معاشرے اس وقت ترقی کرتے ہیں جب ہم اپنے آپ کو پہچانیں اور اپنی اصلاح کریں،دینی تعلیمات پر پوری طرح سے عمل پیرا ہوکر ہی ہم ایک ترقی یافتہ فلاحی معاشرے کا خواب شرمندہ تعبیر کرسکتے ہیں۔
اس موقع پر دفترمشیر امورطلبہ کی میوزک سوسائٹی کی جانب سے اقبال ڈے کے موقع پرکلام اقبال پر مبنی ایک خصوصی نغمہ بعنوان: تلاش ریلیز کیاگیا اور تھیٹراینڈ ڈرامہ سوسائٹی کی جانب سے خصوصی تھیٹر ڈرامہ بعنوان: نہیں ہے ناامید اقبال پیش کیاگیا جس کو حاضر ین نے بیحد سراہا اور پوراہال تالیوں سے گونج اُٹھا۔اس کے علاوہ مشیر امورطلبہ کی اسپورٹس سوسائٹی کے زیر اہتمام میراتھن بعنوان: ”شاہین کبھی تھک کر نہیں گرتا“ کا بھی انعقاد کیا گیا جس میں طلباوطالبا ت کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

تقریب میں سیکٹر کمارنڈرسندھ رینجرز بریگیڈیئرمحمد شبیرخان،ونگ کمانڈر کرنل مصورعباس،میجرعمران،مشیر امورطلبہ ڈاکٹر سید عاصم علی،ڈاکٹر عظمیٰ فرمان،ڈاکٹر دانش پیرزادہ،مختلف شعبہ جات کے صدور،اساتذہ اورطلبہ کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
پروفیسرڈاکٹر عظمیٰ فرمان نے کہا کہ علامہ اقبال نے نوجوانوں کو معاشرے،زندگی اور فکرکی تبدیلی کا محرک قراردیاہے،اقبال نہ ہوتے توشاید عالم اسلام اور بالخصوص برصغیر پاک وہند کے مسلمانان اسی بوسیدہ اور پرانے نظام فکر میں محصور اور گرفتاررہتے اور شاید اس سے نکلنے کی کوشش نہیں کرتے۔اقبال ایک اتنا بڑا اور پھیلا ہوانام ہے کہ اس کو سمیٹنا اور اس کا احاطہ کرنا ممکن نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اقبال نے ایک ایسے وقت میں خودی جیسے فلسفے کو تخلیق کیا کہ جب برصغیر پاک وہند کے مسلمانان غلامی کی زنجیروں میں جھکڑے ہوئے تھے اور غلامی کی یہ بیڑیاں ان کے ہاتھ پاؤں میں ہی نہیں بلکہ ان کے ذہنوں میں بھی سرائیت کرچکی تھیں۔علامہ اقبال نے ایک سوئی ہوئی قوم کو اپنے افکار کے ذریعے نہ صرف بیدار کیا بلکہ انہیں منزل کا راستہ بھی دکھایا۔
مشیر امورطلبہ ڈاکٹر سید عاصم علی نے کہا کہ علامہ اقبال نے اپنے آپ کو خود شاعر نہیں کہا کہ بلکہ انہوں نے کہا کہ میں اپنے خیالات کے اظہار کے لئے اس وقت کے دور کا رائج طریقہ اختیار کیا جو کہ شاعری تھا۔جس طرح جسم کے اندر روح کی حیثیت ہے اسی طرح ہماری قومی زندگی میں اقبال کی فکر کی حیثیت ہے۔روح کے بغیر جسم کی کوئی حیثیت نہیں،ذائقے کے بغیر پھل کی کوئی حیثیت نہیں، خوشبو کے بغیر پھول کا کوئی لطف نہیں اور نظریے کے بغیر قومی زندگی کاوجود کبھی قائم نہیں رہتا بکھر جاتاہے۔ملت اسلامیہ اور بالخصوص اس خطے کے مسلمانوں کی روح اقبال کی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here