ڈاکٹر پنجوانی سینٹرکرونا وائرس کی وسیع تجزیاتی سہولت بن چکا ہے

0
1200

ڈاکٹر پنجوانی سینٹرکرونا وائرس کی وسیع تجزیاتی سہولت بن چکا ہے
بائیو سیفٹی لیول تھری لیبارٹری ایک جدید تحقیقی تجربہ گاہ ہے، پروفیسر اقبال چوہدری کا جامعہ کراچی میں خطاب
وزیر اعلیٰ سندھ کی ہدایات پر یہ لیبارٹری محکمہ صحت سے موصول شدہ سینکڑوں نمونوں کا روزانہ تجزیہ کرتی ہے

کراچی:۔ ڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیور میڈیسن اور ڈرگ ریسرچ، جامعہ کراچی میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی کی جدید”بائیو سیفٹی لیول تھری لیبارٹری“ کرونا وائرس کی تشخیص کے لیے پاکستان کی ایک جدید اور وسیع تجزیاتی سہولت بن چکی ہے جس کا مقصد کویڈ۹۱کی عالمی وباء میں قومی خدمت گزاری ہے، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی ہدایات کی روشنی میں یہ لیبارٹری محکمہ
صحت سندھ سے موصول شدہ سینکڑوں نمونوں کا روزانہ تجزیہ کرتی ہے۔
یہ بات بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی کے سربراہ اور کامسٹیک کے کوارڈینیٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی جامعہ کراچی میں جمعرات کو منعقدہ رضا کاروں کے ایک اجلاس کے دوران کہی۔پروفیسر اقبال چوہدری نے کہا کہ یہ ایک منفرد مثال ہے کہ ایک تعلیمی ادارہ قومی ضروریات کے پیش نظر سبک رفتاری سے صف بند ہوگیا ہو۔ انہوں نے بائیو سیفٹی لیول تھری لیبارٹری کی باقی ماندہ تعمیر میں حکومت سندھ کی معاونت کو سراہا۔ انہوں نے نیشنل ٹاسک فورس برائے کویڈ۹۱ کے چیرمین پروفیسر ڈاکٹر عطاالرحمن کی خدمات کو بھی سراہا اور کہا کہ پروفیسر عطاالرحمن نے قوم کو اس عالمی وباء سے نجات دلانے کے لیے ملک میں متعدد سائینس اورٹیکنالوجی کے منصوبوں پر عمل کروایا۔ انہوں نے کہا کہ اس لیبارٹر ی کے آغاذ سے کرونا وائرس کی تشخیص کی استعدادمیں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ پروفیسر اقبال چوہدری جو نیشنل ٹاسک فورس برائے کویڈ۹۱ کے ممبر بھی ہیں نے ڈاکٹر پنجوانی سینٹر کی اس کامیابی پر وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور صوبائی وزیر صحت ڈاکڑ عذرا فضل پیچو کے تعاون کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی گزشتہ سال وفاقی حکومت کی مالی امداد سے تعمیر ہوا تھا، یہ ایک جدیدتحقیقی ادارہ ہے جو ڈاکٹر پنجوانی سینٹر جامعہ کراچی کے زیر انتظام کام کرتا ہے، انہوں کہا کہ شہریوں کے لیے کرونا وائرس کے خلاف احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے کیونکہ صرف احتیاطی تدابیر سے ہی اس ہلاکت خیز وائرس سے مقابلہ ممکن ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here