وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ اسمبلیوں کے استعفوں کے معاملہ پر سندھ سرپرائز دے گا

0
1098

وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ اسمبلیوں کے استعفوں کے معاملہ پر سندھ سرپرائز دے گا
کراچی:(اسٹاف رپورٹر) وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ اسمبلیوں کے استعفوں کے معاملہ پر سندھ سرپرائز دے گا۔ ہمارا مقابلہ پی ٹی آئی والوں سے نہیں ہے کیونکہ وہ کسی صورت سیاسی ہی نہیں ہیں۔ اردو بولنے والوں کو اب یہ سوچنا ہوگا کہ ان کے جذبات سے کھیل کر کون اپنا الو سیدھا کررہا ہے۔ شیخ رشید کو وزیر داخلہ بنانے کے بعد یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ اب اس حکومت کی کیا اہمیت رہی ہے۔ خود عمران خان نے ہاتھ اٹھا کر دعا کی تھی کہ اللہ تعالیٰ اس کو شیخ رشید جیسا بڑا سیاستدان نہ بنائے شاید ان کی یہ دعا قبول ہوگئی ہے۔ کراچی کسی کے باپ کا نہیں کہنے والوں کے بھی باپ کا نہیں ہے۔ اس ملک میں قیمتیں بڑھنے کی وجہ مافیاز ہیں اور یہ مافیاز پی ٹی آئی کے اے ٹی ایم ہیں۔ پی ڈی ایم کی تحریک جس طرح طول پکڑ رہی ہے وہ وقت دور نہیں کہ عمران خان کے جگادری اتنی ہی تیزی سے ملک چھوڑ کر بھاگنا شروع کردیں گے۔ ہم استعفیٰ ان کو بھگانے کے لئے ہی دے رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کے روز اپنے کیمپ آفس میں مختلف سیاسی جماعتوں، سماجی تنظیموں کے رہنماؤں اور مختلف شعبہء ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں کی جانب سے پیپلز پارٹی میں شمولیت کے حوالے سے منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی ڈسٹرکٹ ایسٹ کے صدر اقبال ساندھ، پی ایس پی کے صوبائی نائب صدر سلیم احمد چانڈیو، آل پاکستان مسلم لیگ کراچی ڈویژن کے سابق صدر محمد کمال مغل، ایم کیو ایم کے جوائنٹ یوسی انچارج رضا حسین، پی ایم ایل این کے رانا محمد عرفان، راجپوت برادری کے رہنماء علی حسن راؤ، معروف تعلیم دان و سماجی رہنماء عبدالمجید ابدانی، جاوید بڈھانی، ایم کیو ایم سیکٹر انچارج گلستان جوہڑ ولید رضا سمیت دیگر بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ وزیر تعلیم و محنت سندھ و صدر پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن سعید غنی نے کہا کہ پیپلز پارٹی میں مختلف سیاسی و سماجی تنظیموں کے عہدیداران اور کارکنان کی بڑی تعداد میں روزانہ کی بنیاد پر شمولیت پیپلز پارٹی کی مقبولیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں ان تمام شامل ہونے والوں کو اپنی اور پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے خوش آمدید کہتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ ان کی شمولیت سے پیپلز پارٹی جو پہلے ہی ایک اور واحد ملک گیر سیاسی جماعت ہے اس کو تقویت ملے گی۔ سعید غنی نے کہا کہ کراچی میں پیپلز پارٹی کو الیکشن میں ہڑانے کے لئے جس طرح کے ہتھکنڈے ہمیشہ استعمال ہوتے ہیں اس سے ہر ایک واقف ہے۔ انہوں نے کہا کہ آ ج بھی کراچی میں پیپلز پارٹی سب سے مقبول سیاسی جماعت ہے۔ اس موقع پر مختلف سیاسی جماعتوں اور سماجی تنظیموں سے تعلق رکھنے والوں نے بھی پیپلز پارٹی میں اپنی باقاعدہ شمولیت کا اعلان کیا۔ اس موقع پر صحافیوں کے سوالات کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ ڈی سی سینٹرل کو دھمکیاں دینے والے ایم کیو ایم کے رہنماء دراصل اردو بولنے والوں کے جذبات سے کھیل کر اپنا الو سیدھا کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈی سی سینٹرل نے اس ڈی ایم سی سینٹرل جس میں ایم کیو ایم کے ووٹرز اور اردو بولنے والوں کی بڑی تعداد موجود ہے اس ڈی ایم سی میں ہونے والی کرپشن کے خلاف ایکشن لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس ڈی ایم سی سینٹرل سے سابقہ چیئرمین کے دور میں 16 ہزار میڑک ٹن کچرہ اٹھتا تھا اور اس کے لئے ڈیڑھ سے دو کروڑ کا پیٹرول استعمال ہوتا تھا، آج اسی ڈی ایم سی سینٹرل کے ایڈمنسٹریٹر کے طور پر ڈی سی سینٹرل نے اس کچرے کو 52 ہزار میٹرک ٹن تک کردیا ہے اور اس پر اخراجات 90 لاکھ سے ایک کروڑ تک ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس ڈی ایم سی میں ملازمین کو تنخوائیں دینے کے لئے پیسے نہیں تھے آج وہاں ۱یک کروڑ 72 لاکھ روپے جمع ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈی ایم سی سینٹرل میں 1200 ایسے ملازمین تھے، جو یا تو ریٹائرڈ ہوگئے تھے یا اس جان فانی سے رخصت ہوگئے تھے لیکن ان کی تنخوائیں جاری تھی جبکہ آج بھی 150 سے 200 ایسے ملازمین ہیں جن کی شناخت نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ ڈی سی سینٹرل جو کہ ایم ایماندار اور فرض شناش افسر ہے اس نے ان کی تنخوائیں روک دی ہیں۔ سعید غنی نے کہا کہ ڈی ایم سی سینٹرل کے 40 پارکس اور میدانوں کو ماضی میں ایک لاکھ روپے سالانہ پر 10 سال کے لئے نجی پارٹیوں کو دے دئیے گئے تھے اس ڈی سی نے ان کو قانون کے دائرے میں لاکر اس کی شفاف تحقیقات کا بیڑہ اٹھایا تو اردو بولنے والوں کے جذبات سے کھیلنے والوں کے ذاتی مفادات کو ٹھیس پہنچی اور انہوں نے اپنا اور میرے باپ کا راگ الاپنا شروع کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کسی کے باپ کا نہیں کہنے والوں کے باپ کا بھی نہیں ہے۔ یہ یہاں بسنے والی تمام زبانیں، قومیتوں اور مذاہب والوں کا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ موجودہ نااہل، نالائق اور سلیکٹیڈ حکومت پی ڈی ایم کی تحریک سے بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئی ہے اور ان کی نالائقیوں اور نااہلیوں سے امیر، غریب، تاجر، صنعتکار، کسان سمیت تمام شعبہء ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے متاثر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا پر قدغن لگانا، جوڈیشری کو متنازعہ بنانا حتیٰ کہ اس ملک کے تمام بڑے ریاستی اداروں کو بھی ان نالائق اور نااہل حکمرانوں نے متنازعہ بنا دیا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ لاہور میں مینار پاکستان کے جلسہ سے بوکھلاہٹ کا شکار نیازی حکومت نیب کے بعد اب دیگر اداروں کو بھی استعمال کررہی ہے۔لاہور میں گریٹر اقبال پارک میں پانی کیا فرشتوں نے چھوڑا تھا۔ انہوں نے کہا کہ لاہور میں سیاسی کارکنوں کو نیکٹا کے ذریعے ہراساں کیا جارہا ہے، ان کے خلاف جھوٹی ایف آئی آر کا اندراج، ان کو گھروں میں نظربند کرنے، ان پر بھگاوت کے مقدمہ درج کرنے سے ان نالائق اور نااہل سلیکٹیڈ حکومت کے خلاف تحریک کو کوئی فرق نہیں پہنچیں گا۔ سعید غنی نے کہا کہ موجودہ حکومت کی بنیادیں کمزور بڑ چکی ہیں اور جلد ہی ان کے چل چلاؤ کا وقت آنے والا ہے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ شیخ رشید بچارہ پہلے سے ہی خود دبا ہوا ہے وہ کیا کسی کو دبائے گا۔ سندھ میں استعفوں کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم استعفیں ان کو بھگانے کے لئے دے رہے ہیں اور جلد ہی سندھ اس استعفوں پر بڑا سرپرائز دے گا۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ سندھ میں ہم پی ٹی آئی کو اپنا سیاسی حریف تصور ہی نہیں کرتے کیونکہ یہ کوئی سیاسی لوگ ہی نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو امیدوار ہماری پارٹی سے پیشہ لے کر الیکشن میں بیٹھنے پر رضامند ہوگیا ہو اور اس کو پیشہ نہ دینے پر وہ مایوس ہوکر گھر بیٹھ گیا ہو اور رات کو سوتے سے اس کو جگا کر بتایا جائے کہ تم جیت گئے ہو تو سب سمجھ سکتے ہیں کہ یہ کتنے سیاسی ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here