جامعہ کراچی: شعبہ ویژول اسٹڈیزکی150نشستوں کے لئے1065فارم جمع کرائے گئے، جبکہ1007طلبا وطالبات نے شرکت کی*

0
1925

جامعہ کراچی کے شعبہ ویژول اسٹڈیز کا داخلہ ٹیسٹ اتوار13 اکتوبر2019 ءکوصبح 11:00 بجے کلیہ فنون و سماجی علوم میں منعقد ہوا۔ شعبہ ویژول اسٹڈیز کی150نشستوں کے لئے1065فارم جمع کرائے گئے، جبکہ1007طلبا وطالبات نے شرکت کی ۔ انچارج ڈائریکٹوریٹ آف ایڈمیشنزجامعہ کراچی ڈاکٹر صائمہ اختر، پروفیسردُریہ قاضی ، سید شمعون حیدر اور تانیہ ناصرنے امتحانی مراکز کی مانیٹرنگ کا فریضہ انجام دیا۔
وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کیمپس سیکیورٹی ایڈوائزرڈاکٹر معیز خان کے ہمراہ امتحانی مراکز کا دورہ کیااور داخلہ ٹیسٹ کے انتظامات پر اطمینان کا اظہارکیا ۔ڈاکٹر صائمہ اختر کے مطابق داخلہ ٹیسٹ میں شرکت کرنے والے امیدواروں اور ان کے والدین کی رہنمائی کے لئے شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹرخالد محمود عراقی کی خصوصی ہدایت پر(واچ اینڈوارڈ ) کے عملے کو داخلی راستوں اور فیکلٹی کے اطراف تعینات کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ داخلہ ٹیسٹ کے نتائج جامعہ کراچی کی ویب سائٹ پر25 اکتوبر 2019 ءکو اَپ لوڈ کردیئے جائیں گے جبکہ کامیاب امیدواروں کے انٹرویوز28 اکتوبرسے شروع ہوں گے اور حتمی فہرست10 نومبر2019 ءکو جامعہ کراچی کی ویب سائٹ پر اَپ لوڈ کردی جائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دنیا میں ہر 9 میں سے ایک خاتون بریسٹ کینسر کا شکارہوسکتی ہے لیکن پاکستان میں یہ خطرہ ہر 8 میں سے ایک خاتون کو ہے۔ڈاکٹر رباب زہرہ.
شوکت خانم کینسر اسپتال کی ڈاکٹر رباب زہرہ نے کہا کہ چھاتی کے سرطان کے حوالے سے احتیاطی تدابیر اور علامات کی آگاہی نہ صرف اس بیماری سے بچنے بلکہ ابتدائی تشخیص کے لیے حوصلہ افزائی کرنے کا ایک مو ¿ثر طریقہ ہے۔غربت، ناخواندگی اور جہالت جیسے عناصر بیماری کی تشخیص اور علاج معالجے میں تاخیر کا باعث بنتے ہیں۔دنیا میں ہر 9 میں سے ایک خاتون بریسٹ کینسر کا شکارہوسکتی ہے لیکن پاکستان میں یہ خطرہ ہر 8 میں سے ایک خاتون کو ہے۔
بریسٹ کینسر کا بچاو ¿ اس کی ابتدائی تشخیص سے ممکن ہے، لیکن اکثر خواتین کی بڑے اسپتالوں تک رسائی نہیں ہوتی ہے ، جہاں کینسر کی تشخیص، اس کا علاج اور آگاہی دستیاب ہوتی ہے اور ان خواتین کی تشخیصی سہولیات تک رسائی سماجی و ثقافتی رسم و رواج کی وجہ سے بھی متاثر ہوتی ہے۔اس حوالے سے خاندانوں میں مناسب انداز میں آگاہی فراہم کرنا ناگزیر ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ کراچی دفتر مشیر امور طلبہ کے زیر اہتمام اور شوکت خانم اسپتال کے اشتراک سے جامعہ کراچی میں منعقدہ آگاہی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ڈاکٹر رباب زہرہ نے مزید کہا کہ بریسٹ کینسر کا خطرہ عمر کے ساتھ ساتھ بڑھ جاتا ہے 40 سال یا اس سے زائد عمر کی عورتوں میں اس کا خطرہ 30 سال یا اس سے کم عمر کے عورتوں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوتاہے ۔ بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں چھاتی کے سرطان کو جنسیت سے جوڑا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے اگر کوئی عورت ان علامات کو جان بھی لیتی ہے تو وہ پہلے تو اپنے خاندان والوں کو بتاتی نہیں اور چھپاتی ہے۔ اگر خاندان والوں کو بتا بھی دیتی ہے تو خاندان والے اس کو باعث شرم سمجھتے ہیں اور علاج نہیں کراتے۔ جب یہ کینسر اگلی سٹیج پر پہنچ جاتا ہے تو اس کا علاج بہت مہنگا ہو جاتا ہے۔سیمینار میں جامعہ کراچی کے مختلف شعبہ جات کی طالبات کی کثیر تعداد اور دفترمشیر امور طلبہ کی خواتین کونسل ممبران نے بھی شرکت کی۔سیمینار کے اختتام پر سوال وجوچاب کا سیشن بھی ہوا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here