طلبا کی گڈ گورنس کو یقینی بنانا ہماری ذمہ داری ہے ڈاکٹر نادیہ طاھر

0
1329

کسی بھی ادارے میں کوالٹی ایشور نس کا شعبہ اس کی ترقی کا ضامن ہوتا ہے،ھما بخاری
یونیورسٹیز کو اپنے کورسز ملک میں انڈسٹریز کی ضرورت کے مطابق تخلیق کرنے ہونگے،ڈاکٹر ذکی راشدی
نیو پورٹس انسٹیٹوٹ آف کمیونیکیشن اینڈ اکنامکس کے زیر اہتمام “کوالٹی ایشورنس تھرو ایکریڈیٹیشن اینڈ مسنگ ایلیمنٹس “کے موضوع پر منعقدہ بین الاقوامی سطح کے ویب نار سے مقررین کا خطاب
کراچی (اسٹاف رپورٹر/ طلعت محمود ) پاکستانی تعلیم درسگاہوں میں کوالٹی ایشورنس کے شعبے میں کام کرنے کی بہت گنجائش موجود ہے، جس کے لئے طلبا کی گڈ گورنس کی فراہمی کو یقینی بنانا ہماری ذمہ داری ہے، کلچرل ریسسز ٹینس میں ٹینجیبل سروسز کے پیرا میٹر متعارف کرانا وقت کا تقاضہ ہے جس کے لئے اساتذہ کی تربیت کے لئے روڈ میپ بنانا ہوگا اور ملک میں دستیاب انڈسٹریز کی ضرورت کے مطابق تعلیمی شعبے میں کام کرنے کی ضرورت ہے، ان خیالات کا اظہار نیو پورٹس انسٹیٹوٹ آف کمیونیکیشن اینڈ اکنامکس کے زیر اہتمام “کوالٹی ایشورنس تھرو ایکریڈیٹیشن اینڈ مسنگ ایلیمنٹس “کے موضوع پر منعقدہ بین الاقوامی سطح کے ویب نار سیمینار سے اسلام آباد سے ڈاکٹر نادیہ طاہر ایم ڈی کیا اے اے ایچ ای سی نے ویب نار سے خطاب کرتے ہوئے کیا، ویب نار میں اس موقع پر ریکٹر نیو پورٹس پروفیسر ڈاکٹر نیبیکعبدالرحمن میمن، استنبول ترکی سے ڈاکٹر ہوکن بوز ایسوسی ایٹ پروفیسر اوساک یونیورسٹی ترکی، ڈائریکٹر کیو ای سی اسلام آباد یونیورسٹی، ڈاکٹر احتشام علی راجہ پروگرام ڈائریکٹر نیبیک، ڈاکٹر ذکی راشدی رویو ہر نیبیک ، ڈاکٹر طاہر رضوی ، نیو پورٹس کی ڈائریکٹر کیو ای سی ہما بخاری شریک تھے۔ ماڈیٹر کے فرائض زیرک فاطمہ سید (کراچی) وقاص احمد (اسلام آباد) نے انجام دیئے ۔ ویب نار کو 200 کے لگ بھگ طلبا اور فیکلٹی ممبران نے اٹینڈ کیا۔ قبل ازیں ڈائریکٹر کیو ای سی نیوپورٹس ہمار بخاری نے ویب نار کے شرکا کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ادارے میں کوالٹی ایشورنس کا شعبہ اس ادارے کی ترقی اور جدید ٹیکنالوجی سے دیگر اداروں پر سبقت کا ضامن ہوتا ہے، آج کا دور ”آن لائن“ تعلیم کا دور ہے دنیا بھر میں تعلیمی ادارے اس ٹیکنالوجی کے عرصہ دراز سے استفادہ کئے ہوئے تھے پاکستان میں آن لائن تعلیم کی اہمیت کورونا کے باعث متعارف ہوئی، نیوپورٹس نے ایچ ای سی کے پیرا میٹرز کے تحت گذشتہ سمسٹر میں باقاعدگی سے آن لائن کلاسز منعقد کیں ۔رواں سمسٹر بھی انہی خطوط پر جاری ہے، ڈاکٹر ذکی راشدی نے “کوالٹی ایشورنس ان بزنس پورگرام “کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹیز اپنے کورسز ملک میں انڈسٹریز کی ضرورت کے مطابق تخلیق کرنے ہونگے تاکہ طلبہ کو تعلیم کے بعد ان اداروں میں روزگار مہیا ہوں جس کے لئے ہمیں کورسز کے پیرا میٹرز کو جدید خطوط پر بنانا ہوگا جس کے لئے انفراسٹرکچر ز پر بھی کام کرنے کی ضرورت ہے، یونیورسٹی مینجمنٹ میں لیڈر شپ سے ہی ہم اکیڈمک کوالٹی ،ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ اور فیکلٹی مینجمنٹ کو ٹرینڈ کرنا ہوگا جب تک یونیورسٹی اور انڈسٹریز ایک پیج پر نہیں ہوں گے ہم کوالٹی ایشورنس کے فوائد حاصل نہیں کرسکیں گے، احتشام علی راجہ نے “رول آف ایکریڈیٹیشن فنانسک ایجوکیشن “کے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہمیں پاکستان میں تعلیمی نظام کو بین الاقوامی اسٹینڈرڈ کو مد نظر رکھتے ہوئے ٹریننگ اور ڈیولپمنٹ کے شعبہ میں کام کی ضرورت ہے۔ NBEAC اور QAC HEC اپنی قومی ذمہ داری کو محسوس کرتے ہوئے یونیورسٹیز میں چارٹرڈ انسپکشن کے پیرا میٹرز بنانے ہوں گے ہمارا ادرہ 2012 سے اس شعبے میں مسلسل کام کررہا۔ہے۔اس کے لئے طلبا میں آگہی وقت کی ضرورت ہے، ترکی سے ڈاکٹر ہوکین بز نے “روٹ ٹو ایفیشینی کوالٹی بزنس ایجوکیشن “کے موضوع پر کہا کہ ہر قوم کو کوالٹی ایشورنس کی ضرورت ہے جس کے لئے طویل مدتی پروگرام مرتب کئے جائیں ، یونیورسٹی اسٹیبلشمنٹ، مارکیٹنگ اور کوالٹی ایشورنس کے شعبوں کے ٹرینڈ اساتذہ اور آفیسرز کی خدمات حاصل کی جائیں تاکہ طلباءکو آگہی ہوسکے اور بینچ مارک، پیرا میٹرز فریم کئے جائیں اس کے مطابق یونیورسٹیز میں تعلیم دی جائے، ڈاکٹر طاہر رضوی نے کہا کہ پاکستان میں ریسرچ اور ڈیولپمنٹ کے مواقع بہت ہیں مگر اس کے لئے یونیورسٹیز کے چانسلرز اور فیکلٹی ممبران کے تعاون سے ہی ہم مستقبل میں اچھے ماہرین پیدا کرسکتے ہیں مسنگ ایلیمنٹ پر کام کرنے اور توجہ کی ضرورت ہے اس کے لئے HEC کے لئے ماہرین تیار کرنا یونیورسٹی کی ذمہ داری ہے جس کے لئے فنانشل تعاون اور انڈسٹریز سے اسپانسر شپ کی جاسکتی ہے تاکہ ایتھیکل کرائسز دور ہوسکے رایکٹر نیو پورٹس ڈاکٹر عبدالرحمن میمن نے آخر میں تمام شرکا اور طلبا کا شکریہ ادا کیا اور طلباءکی دلچسپی پر انہیں مبارکباد دی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here