کشمیر کی آزادی کا دن دور نہیں ، گورنر سندھ عمران اسماعیل

0
1092

مسئلہ کشمیر کو انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں اٹھایا جائے ، چانسلرسرسید یونیورسٹی جاوید انوار
ورلڈ کشمیر فورم کی جانب سے آزادیء کشمیر ریلی کا انعقاد
کراچی، 6/اگست 2020ء کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ورلڈ کشمیر فورم کی جانب سے آزادیء کشمیر ریلی کا اہتمام کیا گیا جس میں شرکاء نے سی ویو روڈ سے نشان پاکستان یادگار تک واک کیا ۔ تقریب کے مہمانِ اعزازی سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے چانسلر جاوید انوار تھے جبکہ آرگنائزرز میں فورم کے چیئرمین حاجی محمد رفیق پردیسی اور سیکریٹری جنرل انور منصور خان شامل تھے ۔ ریلی میں ۵/اگست کے دن کو سیاہ دن قرار دیا گیا ۔ ریلی میں فاروق ستار، شوکت بسرا ۔ احمد چنائے، طارق حسن، رشید گوڈیل، ثروت اعجاز قادری سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی ۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر سندھ، عمران اسماعیل نے کہا کہ کشمیری ایک مسلسل عذاب میں ہیں ۔ عذاب کے بارے میں سننا اور دیکھنا آسان ہے مگر عذاب سہنا بہت مشکل ہے ۔ دنیا کو اب اپنی آنکھیں کھول لینی چاہئے ۔ حکومت نے جو نقشہ پیش کیا ہے وہ سیاسی نہیں بلکہ حقیقی ہے ۔ کشمیر کی آزادی کا دن دور نہیں ۔
آزادی کشمیر کی ریلی میں شریک مہمانِ اعزازی، سرسید یونیورسٹی کے چانسلر جاوید انوار نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج کا یہ اجتماع کشمیریوں کے ساتھ ہمارے اتحاد کا مظہر ہے ۔ ہم یہاں صرف کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے جمع نہیں ہوئے ہیں بلکہ یہ فورم کشمیریوں کے لیے اب تک جو عملی اقدامات اٹھائے گئے ہیں ان کو آگے بڑھانے میں اہم اورموثر کردار ادا کرے گا ۔ یہ فورم کراچی کی بھرپور نمائندگی کر رہا ہے اور اس بات کا غماز ہے کہ تمام ادارے اور بزنس کمیونیٹی، کشمیر کے معاملے پر ایک پیج پر ہیں ۔
انھوں نے حکومتی اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ کشمیریوں کی حمایت اور دادرسی کے لیے حکومت کی کوششیں لائقِ ستائش ہیں ۔ ۔ وفاقی کابینہ نے پاکستان کے نئے سیاسی نقشے کی منظوری دے کر پاکستانی قوم کی امنگوں کی ترجمانی کی ہے ۔ یہ بڑی خوش آئند بات ہے کہ فیصلہ قومی اتفاقِ رائے سے کیا گیا ہے جس میں تمام سیاسی قوتوں اور عوام کی رضامندی شامل ہے ۔ پاکستان کی جانب سے نقشے کو اقوامِ متحدہ میں پیش کیا جائےگا ۔ پرائم منسٹر کے اس اقدام کے دورس نتاءج سامنے آئیں گے اور اس سے ڈپلومیٹک چینل پرایک مثبت میسج جائے گا ۔
چانسلر جاوید انوار کا کہنا تھا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں اٹھایا جائے اور تمام شواہد اور ثبوتوں کے ساتھ قانونی جنگ لڑی جائے ۔ اب وقت آگیا ہے کہ بین الاقوامی فورم پر کشمیریوں کا مقدمہ پیش کیا جائے ۔ اب بات صرف انسانی حقوق کی پامالی کی نہیں رہی ہے کیونکہ پوری دنیا اس بات کو دیکھ اور سمجھ چکی ہے کہ انڈیا کشمیریوں کے ساتھ کس قدر سفاک برتاءو کررہا ہے ۔ ۔ ہ میں چاہئے کہ دنیا بھر میں موجود سول اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے سے رابطہ کرکے یا خطوط لکھ کر انھیں اصل حقائق سے باخبرکریں ۔
ریلی سے خطاب کرتے ہوئے حاجی رفیق پردیسی نے کہا کہ لوگ اب کشمیر کے لیے نکلنا شروع ہوگئے ہیں ۔ کشمیر کی آزادی مشکل ضرور ہے مگر ناممکن نہیں ۔ انھوں نے ۲۷ سال میں پہلی مرتبہ جنیوا میں پیٹیشن لے جانے کے عہد کا اعادہ کیا ۔
چیلا رام کلوانی نے کہا کہ ڈرتا ظالم ہے ۔ کشمیر پاکستان کے خون میں شامل ہے ۔
بشوپ خادم بھٹو نے کہا کہ مظلوم کی آواز دب نہیں سکتی ۔ اب کچھ کرنے کا وقت ہے ۔ ہر روز افسوس سے بہتر ہے کچھ کر گزریں ۔
آزادی کشمیر ریلی میں سرسید یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین، رجسٹرار سید سرفراز علی، ڈین بیسک اینڈ اپلائیڈ سائنسز پروفیسر ڈاکٹر عقیل الرحمن، ایسوسی ایٹ ڈین آف انجینئرنگ پروفیسر داکٹر محمد عامر نے بطورِ خاص شرکت کی ۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here