ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں ملازمین کے جائز و قانونی دیرینہ مطالبات کیلئے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا دھرنا

0
1201

ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں ملازمین کے جائز و قانونی دیرینہ مطالبات کیلئے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا دھرنا
کراچی:(اسٹاف رپورٹر) مسلسل 18 ویں روز بھی ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں ملازمین کے جائز و قانونی دیرینہ مطالبات کیلئے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام مرکزی ارکان، ممبران و پرعزم کارکنان کی بہت بڑی تعداد نے اوجھا کیمپس کی او پی ڈی بلاک کے ساتھ کیمپ میں دو گھنٹے کی ٹوکن اسٹرائیک دھرنا دیا۔ ملازمین نے بازوں پر سیاہ پٹیاں باندہ کر ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈ اٹھا کر اپنے مطالبات کے حق میں شدید نعرے بازی کی۔ ڈاؤ یونیورسٹی کی انتظامیہ ملازمین کے مسائل سے مسلسل عدم دلچسپی و غیر سنجیدگی، بے حسی و ڈھٹائ کا مظاہرہ کررہی ہے۔ آج بھی جوائنٹ ایکشن کمیٹی منتظر رہی ہاؤس رینٹ سیلنگ الاونس، لیف ان کیسشمنٹ الاونس کی منظوری اور کل طے کیے گئے دیگر مطالبات کے حوالے سے تحریری نوٹیفیکیشن کیلئے لیکن انتظامیہ کیجانب سے ہٹ دھرمی برقرار ہے۔ اربوں روپے اور ڈالروں میں کمانے والی ڈاؤ یونیورسٹی جسے سندھ گورنمنٹ اور ہائر ایجوکیشن کمیشن بھی گرانٹ دیتی ہے سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلےکیخلاف غیر قانونی ریٹائرڈ درجنوں حواریوں کو لاکھوں روپے تنخواہوں اور دیگر مراعات ادا کررہی ہے، بغیر اشتہار اور ٹیسٹ و انٹرویو بھرتی کیے ہوئے نئے سینکڑوں کنٹریکٹ ملازمین کو لاکھوں روپے کی تنخواہیں اور مراعات دے سکتی ہے۔ سینکڑوں مخصوص ملازمین کو سپیشل الاونس، پروجیکٹ الاونس اور اعزازیہ کے نام پر لاکھوں روپے الاونس دے سکتی ہے لیکن ملازمین کو ان کا جائز حق نہیں دے رہی۔ کووڈ (19) کی وبا میں فرنٹ لائن سولجرز کو ہیلتھ رسک الاونس کیلئے سندھ گورنمنٹ کو خط لکھا دیا ہیلتھ پروفیشنل کیلئے سندھ گورنمنٹ کو خط لکھے گے لیکن یونیورسٹی اپنے فنڈ سے صرف ہائر پوزیشن پر بیٹھنے والوں کو نوازنے کی پالیسی پر گامزن ہے۔ آج صبح بھی ڈاؤ یونیورسٹی اوجھا کیمپس میں پولیس کی درجنوں اسپیشل کمانڈوز اور سینکڑوں پولیس اور سادہ لباس میں ملبوس اہلکار تعینات کردئیے گئے اور خوف و ہراس کا کا ماحول پیدا کررکھا ہے اور ڈاؤ کے ملازمین (مزاکراتی کمیٹی) کو ڈاؤ انٹرنیشنل کالج کی عمارت میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔ انتظامیہ کے خاص حواری پولیس فورس کو ذاتی مفاد کو تحفظ دینے کیلئے استعمال کررہیں ہیں۔ ملازمین کو ہراسمنٹ، دھمکیوں اور جبری ٹرانسفر کیے جارہیں۔ ملازمین نے بہت جسٹس سندھ ہائی کورٹ اور وزیر اعلی و دیگر اعلی حکام سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ کووڈ ایس اہ پیز کو مکمل فالو کرتے ہوئے احتجاج کا دائرہ وسیع کردیا جائے گا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here