News

سندھ حکومت ڈیری فارمرز کے لئیے بہترین اقدامات کرے۔چوہدری غلام نبی

رمضان کے مہینے میں دودھ سپلائی کرنے والی گاڑیوں کو پولیس کی جانب سے روکنا اور تنگ کرنا بند کیا جائے۔سابق صدر ڈیری فارمر ایسوسی ایشن سندھ
چارے کی گاڑیوں کو کئی کئی گھنٹے روک کر تنگ کیا جاتا ہے جو کہ قابل مذمت ہے۔سابق ناظم بھینس کالونی چوہدری غلام نبی

کراچی (نمائندہ خصوصی) ملک بھر میں جاری لاک ڈاون کی وجہ سے کاروباری طبقہ متاثر ہے تو وہیں دودھ کے سپلائرز بھی پریشان دکھائی دیتے ہیں۔کراچی کی سب سے بڑی دودھ کی منڈی بھینس کالونی سے پورے شہر کراچی میں لاکھون من دودھ شہر کراچی میں سپلائی ہوتا ہے لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے ڈیری فارمرز شدید اذیت کا شکار ہیں ۔لاکھوں من دودھ کی کھپت مارکیٹ ٹاور ہوٹل بند ہونے کی وجہ سے صفر ہوکر رہ گئی ہے۔ان خیالات کا اظہار ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن سندھ کے سابق صدر اور سابقہ ناظم یوسی بھینس کالونی چوہدری غلام نبی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کیا ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ سندھ حکومت کو ڈیری فارمرز کے لیے خصوصی طور پر ریلیف دینا چاہیے۔دودھ کی سپلائی کے لیے ٹائم کی حد بندی کو ختم کیا جانا چاہئے پولیس کی جانب سے دودھ سپلائی کرنے والی گاڑیوں اور چارہ لانے والی گاڑیوں کو بے جا تنگ کیا جا رہا ہے۔بھینس کالونی کی حدود میں بھی دودھ کی گاڑیوں کو روکا جا رہا ہے جس کی وجہ سے ڈیری فارمرز کو کافی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ چودھری غلام نبی نے وزیر اعلی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی کراچی سے مطالبہ کیا ہے کہ شہر کراچی کے اندر ڈیری فارمرز کو نقل و حمل کی آزادانہ اجازت دی جاۓ اور پولیس کی جانب سے گاڑیوں کو روکنا اور تنگ کرنے کا نوٹس لیا جائے۔

LEAVE A RESPONSE

Your email address will not be published. Required fields are marked *

News

ایم پی اے ڈاکٹر عمران علی شاہ نے سندھ کے ہیلتھ بجٹ کو فراڈ قرار دے دیا سرکاری اسپتالوں کی حالت زار تشویشناک ہوچکی ہے، ویکسین کیلئے فراہم کردہ رقم کہاں گئی، ڈاکٹر عمران علی شاہ کراچی(اسٹاف رپورٹر) پاکستان تحریک انصاف کے ممبر صوبائی اسمبلی اور معروف آرتھو پیڈک سرجن ڈاکٹر سید عمران علی شاہ نے سندھ کے ہیلتھ بجٹ کو فراڈ قرار دے دیا اور کہا کہ اس سال ہیلتھ بجٹ کی رقم میں اضافہ تو کیا گیا لیکن افوس کی بات یہ ہے کہ آج تک سابقہ منصوبے التوا کا شکار ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی میں ہیلتھ بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوے ڈاکٹر عمران علی شاہ نے کہا کہ اس سال ہیلتھ بجٹ کی رقم 132 ارب سے بڑھا کر 172 ارب کردی گئی ہے جو بلاشبہ اچھا اقدام ہے لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ آج بھی کراچی سمیت اندورن سندھ میں سرکاری اسپتال اور میڈیکل سینٹرز زبوں حالی کا شکار ہیں، خاص طور پر لیاری جنرل اسپتال کی حالت دیکھ کر شرم آتی ہے جہاں آرتوپیڈک کیس کے مریض کو کہا جاتا ہے کہ اپنا سمان خود ضرید کر لاو تو آپکی سرجری ہوجائے گی، دوسرے سول اسپتال کراچی میں ایمرجینسی ادویات تک میسر نہیں ہیں، میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ 18 ارب روپے جو ادویات کیلئے مختص کیئے گئے ہیں وہ کہاں گئے، اسی طرح کووڈ ویکسین کیلئے وفاق نے سندھ کو125 ارب روپے کی رقم فراہم کی ہے لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ میری اطلاع کے مطابق آج تک سندھ حکومت نے ایک روپے کی ویکسین نہیں خریدی، خدارا سندھ کے عوام پر رحم کریں، لسانی تعصب سے بالاتر ہوکر صوبہ کے عوام کو میڈیکل سروسز فارہم کرنے کیلئے اقدامات کیئے جائیں۔ ڈاکٹر عمران علی شاہ نے کہا کہ کراچی کے سات ڈسٹرکتس میں ایک میں بھی پی پی ایچ آئی نہیں جوبڑے افسوس کی بات ہے، سب سے زیادہ دکھ کی بات یہ ہے کہ لیاری کراچی میں 80 کروڑ کی لاگت سے 25 بستروں پر مشتمل اسپتال گزشتہ دس سالوں سے زیر تعمیر ہے لیکن آج تک وہ مکمل نہیں ہوا، وزیر اعلی مراد علی شاہ نے اس سال بھی بجٹ مین کئی نئی اسکیمیںاعلان کی ہیں لیکن میرا موقف یہ ہے کہ خدارا پہلے زیر التوا پروجیکٹس تو مکمل کرلیں۔ انھوں نے سندھ ہیلتھ کمیشن پر بھی کڑی تنقید کرتے ہوے کہا کہ یہ بالکل غیر فعال ہوچکاہے۔ ان کی سرپرستی میں آج بھی جعلی ڈاکٹروں اور غیر رجسٹرڈ میڈیکل سینٹرز میں مک مکا کے بعد ان کی پریکٹس کا سلسلہ جاری ہے۔ انھوں نے کہا کہ سندھ کے عوام صاف پینے کے پانی کو ترس رہے ہیں، کراچی سمیت اندورن سندھ میں آج تک فلٹر پلانٹس ایسے نہییں لگائے گئے جن سے لوگوں کو صاف پانی میسر ہو۔ ڈاکٹر عمران علی شاہ نے کہا کہ وفاقی حکومت اب تک 164 ارب روپے کی ویکسین لوگوں کو لگا چکی ہے جبکہ مزید ویسین منگوائی جارہی ہے، کورونا ویکسین پر بھی سندھ حکومت سیاست کررہی ہے جبکہ وفاقی حکومت بلاتفریق عوام کی خدمت کیلئے کوشاں ہیں اور اپنے وزیر اعظم عمران خان کے ویثرن کو لیکر پورے ملک کی عوام کی خسمت کیلئے کوشاں ہیں، دوسری جانب سندھ حکومت کورونا اور پانی کے ایشوز کو بنیاد بناکر لسانی تعصب کو ہوادے رہی ہے۔

REGISTERED NOW