عورت معاشرے کا ایسا ستون ہے جس کے بغیر کوئی بھی معاشرہ ترقی یافتہ نہیں ہو سکتا۔ پروفیسرڈاکٹر ناصرہ خاتون

0
776

عورت معاشرے کا ایسا ستون ہے جس کے بغیر کوئی بھی معاشرہ ترقی یافتہ نہیں ہو سکتا۔پروفیسرڈاکٹر ناصرہ خاتون
اسلام نے طبقہ خواتین کو جو عزت و توقیر بخشی اس سے متاثر ہو کر دوسری قوموں نے بھی عورتوں کو معزز سمجھنا شروع کیا۔ڈاکٹر نصرت ادریس
پاکستان کی کل آبادی کا 48.54 فیصدخواتین پر مشتمل ہے۔ڈاکٹر اسماء منظور
کراچی:(اسٹاف رپورٹر) جامعہ کراچی کی قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ناصرہ خاتون نے کہا کہ خواتین اب اپنی روایتی ذمہ داریاں پورا کرنے کے ساتھ ساتھ مختلف شعبہ ہائے زندگی میں بھی نمایاں کردار ادا کر رہی ہیں۔ اس کی سب سے بڑی اور اہم وجہ خواتین میں تعلیم حاصل کرنے کا بڑھتا رجحان ہے۔ کسی بھی ملک کی ترقی کا دارومدار اس کی افراد ی قوت پر ہوتاہے اور افرادی قوت کی بات کی جائے تو اس بات کا خیال رکھنا چاہیئے کہ ملک کی تقریباً نصف آباد ی خواتین پر مشتمل ہوتی ہے۔لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ خواتین کو بھی ملک کی ترقی میں اپنا کردار اداکرنے کے لئے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کئے جائیں۔عورت معاشرے کا ایسا ستون ہے جس کے بغیر کوئی بھی معاشرہ ترقی یافتہ، تہذیب یافتہ نہیں ہو سکتا۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے جامعہ کراچی کے سینٹر آف ایکسیلینس فار ویمنز اسٹڈیزکے زیر اہتمام عالمی یوم خواتین کے موقع پر منعقدہ ایک روزہ بین الاقوامی کانفرنس بعنوان: ”پائیدار کل کے لئے صنفی مساوات:خواتین کے کردارکو سراہنا“ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب کا اہتمام کلیہ فنون وسماجی علوم جامعہ کراچی کی سماعت گاہ میں کیا گیا تھا۔
اس موقع پر رئیسہ کلیہ فنون وسماجی علوم جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر نصرت ادریس نے کہا کہ اسلام نے طبقہ خواتین کو جو عزت و توقیر بخشی اس سے متاثر ہو کر دوسری قوموں نے بھی عورتوں کو معزز سمجھنا شروع کیا۔عصر حاضر میں میں عورت مردوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور زندگی کے ہر شعبے میں اہم کردار ادا کررہی ہے، خواہ ٹیچنگ کا شعبہ ہو یا انجینئرنگ کا عورت کا کردار بہت نمایاں نظر آتا ہے۔
فورمین کرسچین کالج فورمین کی پروفیسر ڈاکٹر عارفہ سیدہ زہرہ نے آن لائن خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معاشرہ معیار زندگی کو متاثر کرنے کے لیے مردوں کے مقابلے خواتین پر مساوی سرمایہ کاری نہیں کر رہا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ ترقی کے مواقع کو کسی نہ کسی وجہ سے سمجھوتوں اور تعصبات کا سامنا ہے۔بنیادی طور پر ہر شہری کی شراکت کی یکساں تعریف اور قانون کی تشریح کا فقدان، لاعلمی یا ناقص ارادے کی وجہ سے، بنیادی انسانی حقوق سے انکار اور امتیازی سلوک کی بنیاد بنتا ہے۔ صنفی تفاوت، ابھرتے ہوئے احساس کے باوجود، مسائل کے بارے میں غلط فہمی کا شکار ہے۔ عام طور پر جب ہم صنفی امتیاز کی بات کرتے ہیں۔
ممبراسٹینڈنگ کمیٹی آن پرائمری ہیلتھ مہتاب اکبر راشدی نے کہا کہ صنفی مساوات بذات خود ایک اہم ترقیاتی مقصد ہے اور اس کا معاشی ترقی سے گہرا تعلق ہے۔خواتین اب بھی مختلف جہتوں میں مردوں سے پیچھے ہیں، جیسے کہ وسائل تک رسائی، روزگار اور کاروباری مواقع کے ساتھ ساتھ سیاسی اور کارپوریٹ بورڈز میں طاقتور پوزیشنز وغیرہ وغیرہ۔
نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد کی پروفیسر ڈاکٹر رفعت حق نے کہا کہ دنیا بھر میں خواتین کی جدوجہد کی بدولت خواتین کے حقوق اور صنفی مساوات میں تیزی سے بہتری آرہی ہے۔صنفی مساوات ملک کی سلامتی اور استحکام کے لئے ناگزیرہے۔
کانفرنس کی کنوینروانچارج سینٹر آف ایکسیلینس فارویمنزاسٹڈیز جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر اسماء منظورنے کہا کہ پاکستان کی کل آبادی کا 48.54 فیصدخواتین پر مشتمل ہے۔پاکستان کی سماجی واقتصادی ترقی میں خواتین کے کردار کو فراموش نہیں کیاجاسکتا۔
آئی بی اے کراچی کی ایسوسی ایٹ پروفیسرڈاکٹر ہماء بقائی نے کہا کہ 1988 ء میں بینظیر بھٹو نے پانچ جامعات میں ویمن اسٹڈی سینٹر زجبکہ فرسٹ ویمن بینک کے ساتھ ساتھ سرکاری ملازمتوں میں خواتین کے لیے 5% کوٹہ مختص کیا۔ انہوں نے سندھ میں بے زمین خواتین کسانوں کو زرعی زمین کی ملکیت دے کر زمینی اصلاحات متعارف کروائیں۔
کانفرنس سے ڈائریکٹر ویمن فیڈریشن فارورلڈ پیس کینڈا ڈاکٹر ارم صدیقی اور امریکہ سے ہیتھر لیٹن نے آن لائن خطاب کیا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here