علیگڑھ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی پہلی تقریب، تقسیمِ اسناد

0
1228
لیفٹینٹ جنرل (ر) معین الدین حیدر، سرسید یونیورسٹی کے چانسلر جاوید انوار اور علیگڑھ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے کنوینئر انجینئر محمد ارشد خان، پہلی گریجویشن تقریب سے خطاب کر رہے ہیں ۔

 

 

علیگڑھ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی پہلی تقریب، تقسیمِ اسناد
کراچی:(اسٹاف رپورٹر) علیگڑھ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے زیر اہتمام پہلی تقسیمِ اسناد کی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں سرسید یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین، رجسٹرار سید سرفراز علی، ڈین FoECE پروفیسر ڈاکٹر محمد عامر، ڈین FoCAS پروفیسر ڈاکٹر عقیل الرحمن، ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن عبدالغنی، کے علاوہ مختلف مکاتبِ فکر سے تعلق رکھنے والی اعلیٰ علمی شخصیات، عمائدینِ شہر، فیکلٹی ممبر و طلباء کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی ۔ تقریب کے مہمانِ خصوصی لیفٹینٹ جنرل (ر) معین الدین حیدر تھے ۔ اس موقع پر تقریباَ 640 سے زائدطلباء و طالبات کو ڈپلومہ کی اسناد تفویض کی گئیں اور امتیازی نمبروں سے اول، دوئم اور سوئم پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء و طالبات میں بالترتیب طلائی، چاندی اور کانسی کے تمغے تقسیم کئے گئے ۔
علیگڑھ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی پہلی تقریب پہلی گریجویشن تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہمانِ خصوصی لیفٹینٹ جنرل (ر) معین الدین حیدر نے کہا کہیہ تقریب آپ کی انٹھک محنت کا ایک خوشگوار انجام ہے ۔ یہ لمحہ آپ کی زندگی کا یادگار لمحہ ہے ۔ ۔ آپ کی اس کامیابی میں آپ کے والدین کا بہت بڑا دخل ہے ۔ ان کی قربانیوں اور مدد کو درگزر نہیں کیا جاسکتا جو آپ کی کامیابی کا ذریعہ بنی ۔ آپ عملی زندگی میں داخل ہورہے ہیں جہاں قدم قدم پر آپ کو چیلنجز کا سامنا کرنا ہوگا جس سے عہدہ برآ ہونے کے لیے آپ کی مہارت اور قابلیت ہی کام آئے گی۔ انھوں نے طلباء کو مشورہ دیا کہ اپنے آپ کو اَپ ڈیٹ کرتے رہنا ہوگا ۔ نئی ٹیکنالوجی میں مہارت کے علاوہ آپ کو مختلف شعبوں میں پیش رفت کے ساتھ معلومات میں مسلسل اضافہ کرتے رہنا ہوگا تاکہ ترقی کی دوڑ میں آپ پیچھے نہ رہ جائیں ۔
چانسلر جاوید انوار نے کہا کہ طلباء کی قابلیت اور مہارت ترقی اور کامیابی نہ صرف انکی ترقی کا باعث بنتی ہے بلکہ ملک اور قوم کی بہتری اور خوشحالی کا سبب بھی بنتی ہے ۔ طلباء کی رہنمائی اس انداز میں کرنا ہے کہ وہ اپنی ذہنی صلاحیتوں اور مہارت کی مناسبت سے روزگار اور کاروبار کے مواقع خود پیدا کریں اور ڈھونڈیں ۔ یہ دور ٹیکنالوجی کا دور ہے ۔ کوریا، سنگاپور، تائیوان جیسے قدرتی وسائل سے محروم ممالک نے ٹیکنالوجی میں دسترس حاصل کرکے اپنے آپ کو ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں شامل کر لیا ہے ۔ وہی ممالک ترقی کر رہے ہیں جو جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے ہوئے اپنے تخلیقی آئیڈیاز کو پروڈکٹ کی شکل دے رہے ہیں۔علیگڑھ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے طلباء کے ان پروڈکٹس کو نیشنل آئیڈیا بینک کے توسط سے مقامی اور عالمی منڈیوں تک پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے ۔اظہارِ تشکر پیش کرتے ہوئے علیگڑھ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے کنوینئر انجینئر محمد ارشد خان نے کہا کہ تکنیکی تعلیم، طلباء میں پیشہ ورانہ مہارت پیدا کرنے کا ذریعہ بنتی ہے جو مستقبل میں روزگار حاصل کرنے میں مدد دیتی ہے ۔ اے آئی ٹی اپنی معاشرتی ذمہ داری خوش اسلوبی سے انجام دے رہا ہے اور ٹیکنالوجی کے بہترین ماہرین تیار کررہا ہے جو عصرِحاضر کے چیلنجز کا اچھی طرح مقابلہ کر سکتے ہیں ۔ تیزی سے تبدیل ہوتی ہوئی ٹیکنالوجی کے لحاظ سے اے آئی ٹی میں نئی ٹیکنالوجیز متعارف کرانے میں تساہل نہیں برتا جاتا ۔
امتحانات میں اول پوزیشن حاصل کرنے پر اے آئی ٹی کی جانب سے انصاربٹ (الیکٹرانکس ٹیکنالوجی)، علی حسن (انفارمیشن ٹیکنالوجی)، محمداقدس(الیکٹریکل ٹیکنالوجی)، سیدہ فاطمہ زہرہ (بائیومیڈیکل ٹیکنالوجی)، علی خان (میکانیکل ٹیکنالوجی) اور فیض الحق (سول ٹیکنالوجی) کو طلائی تمغے دئے گئے ۔ دوسری پوزیشن کے لیے محمد انس خان (الیکٹرانکس ٹیکنالوجی)، عائشہ معین (انفارمیشن ٹیکنالوجی)، رانا ارباب (الیکٹریکل ٹیکنالوجی)، سیدہ زینب صادق رضوی (بائیومیڈیکل ٹیکنالوجی)، محمد حذیفہ (میکانیکل ٹیکنالوجی) اور حذیفہ ادیب (سول ٹیکنالوجی) نے چاندی کے تمغے حاصل کئے ۔ تیسری پوزیشن کے لیے کانسی کا تمغہ حاصل کرنے والوں میں شیخ محمد حذیفہ (الیکٹرانکس ٹیکنالوجی)، زوار حسین رضوی (انفارمیشن ٹیکنالوجی)، قاضی اشرف (الیکٹریکل ٹیکنالوجی)، محمد عدیل (بائیومیڈیکل ٹیکنالوجی)، عرفان بن شریف (میکانیکل ٹیکنالوجی) اور عثمان بن سیف اللہ (سول ٹیکنالوجی)شامل ہیں ۔
سندھ بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن کے سالانہ امتحانات میں پورے سندھ میں ٹاپ کرنے پر ایم ثاقب خان (الیکٹریکل) ، وردا خان (بائیومیڈیکل)، اور ایم شہیر خان (بائیومیڈیکل) کو طلائی تمغے دئے گئے ۔ علاوہ ازیں اے آئی ٹی کے سابق پرنسپل، ڈاکٹر محمود پٹھان اور ایس ایم منیف مرحوم کے صاحبزادوں کو یادگاری شیلڈز پیش کی گئیں ۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here