اعمال میں نبی کریمؐ کی اتباع شرط اول ہے اور اس اتباع میں نیتوں کا اخلاص شرط اول ہے۔مولانامحمد امین شہیدی

0
877

اعمال میں نبی کریمؐ کی اتباع شرط اول ہے اور اس اتباع میں نیتوں کا اخلاص شرط اول ہے۔مولانامحمد امین شہیدی
جب تک ہم حضورؐکی سیرت اورحضورؐکے عشق واتباع کو تمغوں کی طرح سجائے آگے بڑھتے رہے ہم نے ریگزاروں سے لیکر بڑے بڑے شہنشاہی محلوں تک فتح کی تاریخ رقم کی۔ ڈاکٹر خالد عراقی
کراچی :(اسٹاف رپورٹر) امت واحدہ پاکستان کے سربراہ مولانا محمد امین شہیدی نے کہا کہ اعمال میں نبی کریم ﷺکی اتباع شرط اول ہے اور اس اتباع میں نیتوں کا اخلاص شرط اول ہے۔جس دن ہمارے اندر یہ اخلاص پیداہوکہ ہم ایک دری بھی بچھائے تواللہ کی رضا اور نبی کریمؐ کی اتباع میں ہوتوہماراکردار اس سانچے میں ڈھل جائے گا جس کو ہم اسوہ رسول ؐکہتے ہیں۔اللہ تعالیٰ نے رسول اکرم ؐ کو ہم سب کے لئے اسوہ بنادیا ہے۔اسوہ حسنہ کو سامنے رکھ اس سانچے میں اپنے آپ کو ڈھالنے کی ضرورت ہے۔مغرب کی چکاچوند اور ظاہری ترقی کو دیکھ ہمیشہ مسلمانوں پر طنز کیا جاتاہے،مسلمان اور ہے،اسلام اورہے ہمیں اس فرق کو ہمیشہ مد نظررکھنا چاہیئے،ضروری نہیں کہ کوئی شخص مسلمان ہو تواس کے اندر اسلام بھی ہو۔اسلام ان اقدار اور ویلیوز کا نام ہے اگر وہ ویلیوز کسی فرد کے اندرپیداہوجائیں تو پھر حقیقی معنوں میں وہ مسلمان ہے،اگر وہ ویلیوز پیدانہ ہو تومسلمان گھرانے میں پیداہونے کی وجہ سے اس کو مسلمان تو کہا جائے گا لیکن اس کے اندر اسلام تو نہیں آئے گا،کیونکہ اسلام ان ویلیوز اور ان اقدار کا نام ہے،اس لئے ان اقدار کو جو بھی قومیں اپنائیں گی جن میں سب سے پہلی چیز معاشرے کے اندر انصاف اور عدل کی حکمرانی اور ظلم کا خاتمہ ہے جو انسان کی اجتماعی زندگی کی سب سے بڑی اور گہری ضرورت ہے۔انسانی معاشرے کے اندرعدل اور انصاف کا قیام اور اس انصاف کے قیام کا آغازحکومتوں سے نہیں بلکہ آپ کی اپنی ذاتی زندگی سے ہوتاہے۔ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے دفتر مشیر امورطلبہ جامعہ کراچی کے زیر اہتمام پارکنگ گراؤنڈ بالمقابل آرٹس لابی جامعہ کراچی میں منعقد ہ ”یوم مصطفی ﷺ“ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمو دعراقی،مولانا منظر الحق تھانوی،مولانا باقر عباس زیدی،نعت ناصر عزیز،سید شادمان اور جامعہ کراچی کے مختلف شعبہ جات کے اساتذہ اورطلباوطالبات کی کثیر تعداد موجود تھی۔
جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کہا کہ جب تک ہم حضورؐکی سیرت اورحضورؐکے عشق واتباع کو تمغوں کی طرح سجائے آگے بڑھتے رہے ہم نے ریگزاروں سے لیکر بڑے بڑے شہنشاہی محلوں تک فتح کی تاریخ رقم کی۔ تحقیق و تدریس کا وہ معیار قائم کیا کہ اغیار بھی دنگ رہ گئے۔ انفرادی سطح پرتشکیلِ کردار ہی ایک بہترین قوم کی تشکیل میں معاون ہوتا ہے۔ یعنی اگر ایک مثالی قوم یا مثالی معاشرہ کی تشکیل کرنا مقصود ہو تو اس کی خشتِ اوّل ایسے افراد ہوں گے جو مثالی کردار کے حامل ہوں۔ یہ سوال کہ انفرادی سطح پر ایک مثالی کردار کیسے میسر آئے جو ایک بہترین معاشرے اور قوم کی تعمیر میں ممد و معاون ہو، اس کا شافی جواب سیرت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے میسر آتا ہے۔حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذاتِ مبارکہ انسانی زندگی کی تمام جہات کے لئے ایک مکمل اُسوہ حسنہ ہے۔ کیونکہ انسانی وجود کی تمام جہات جس بنیادی نکتہ سے پھوٹتی ہیں وہ اس کی شخصیت اور ذات ہے۔
ڈاکٹر خالد عراقی نے مزید کہا کہ موجودہ دور کے مسائل کے حل کے بارے میں مفکرین کی ایک بڑی تعداد اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ ان سب کا حل قرآن پاک اور سیرت النبیؐ پر عمل پیراہونے میں ہے۔ہمارے معاشرے میں ابتری کی بڑی وجہ انصاف،برابری،کردار،امانت داری اور وعدے کی پاسداری کا فقدان ہے۔
مولانا منظر الحق تھانوی نے کہا کہ ہمیں حضوراکرم ؐ کی سیرت پڑھ کر اس پر عمل پیراہونا چاہیئے،ضرورت اس امر کی ہے کہ سیرت طیبہ کا سرسری نہیں بلکہ تفصیلی مطالعہ کیا جائے،آپؐ رحمت العالمین تھے۔ سیرتِ طیبہ انسانی زندگی کے تمام پہلوؤں کے لئے رہنمائی فراہم کرتی ہے۔
مشیر امورطلبہ جامعہ کراچی ڈاکٹر سید عاصم علی نے کہا کہ حضورؐ کی محبت کو اجاگر کرنے سے خیرکے راستے پر چلنا آسان ہوجا تا ہے۔ ہم سیرت طیبہ پر عمل کر کے اپنا تشخص بھی بہتر بنا سکتے ہیں اور اپنے مسائل خود بھی حل کر سکتے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here