پی ایم ڈی اے، اصل مسودہ فراہم کیا جائے، یکطرفہ فیصلہ قبول نہیں، پی ایف یو جے

0
662

پی ایم ڈی اے، اصل مسودہ فراہم کیا جائے، یکطرفہ فیصلہ قبول نہیں، پی ایف یو جے
کراچی:(اسٹاف رپورٹر) پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کی ایگزیکٹو کونسل نے حکومت کی مجوزہ پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی (پی ایم ڈی اے) کے زیر گردش مسودے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پی ایف یوجے سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو اصل مسودہ فراہم کرے اور کوئی بھی قانون سازی یا آرڈیننس جلدبازی میں جاری نہ کیا جائے ۔ پی ایف یو جے کے صدر جی ایم جمالی اور سیکریٹری جنرل رانا محمد عظیم کی قیادت میں ہفتے کو فیڈرل ایگزیکٹو کونسل (ایف ای سی) کا ایک ورچوئل اجلاس ہوا، جس میں ملک بھر سے ملحقہ یونینز کے نمائندوں نے بھر پور حصہ لیا اور مجوزہ پی ایم ڈے اے کے مسودےپر غور کیا۔ایف ای سی ارکان نے واضح کیا کہ پی ایف یوجے کوئی یکطرفہ فیصلہ قبول نہیں کرے گی۔ کونسل نے پی ایم ڈی اے کے مجوزہ مسودےپر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے قرار دیا کہ اتھارٹی میں ورکرز کے حق میں موجود شقوں کی حمایت کی جائے گی، جب کہ صحافیوں کے مفادات کے خلاف قوانین تسلیم نہیں کئے جائیں گے اور ان پر حکومت سے بات چیت کی جائے گی، تاہم آزادی اظہار رائے پر کسی قسم کی قدغن قابل قبول نہیں۔اجلاس کے شرکاء نے مطالبہ کیا کہ مسودےکی مصدقہ کاپی جاری کی جائے، جس پر مالکان کی منظور نظر ڈمی اور نام نہاد تنظیموں کی بجائے صحافیوں کی حقیقی نمائندہ تنظیم سے مذاکرات کئے جائیں۔ شرکاء نے قرار دیا کہ وہ صحافتی اصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے بے بنیاد خبروں اور انہیں پھیلانے والے بعض افراد کی مذمت کرتے ہیں، مگر اس کی آڑ میں حکومت کو ورکر دشمن قوانین سازی کی اجازت نہیں دی جا سکتی، بلکہ ایسے افراد کا خود محاسبہ کیا جائے گا۔اجلاس میں اس بات پر اتفاق پایا گیا کہ پی ایف یو جے اداروں کے مالکان کا آلہ کار نہیں بنے گی، بلکہ اداروں کی آلہ کار تنظیموں کو بھی آزادی اظہار رائے کی لڑائی میں پی ایف یو جے کا ساتھ دینا ہو گا۔ اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ حکومت ہٹ دھرمی کے بجائے آرڈیننس جاری کرنے سے قبل اسٹیک ہولڈرز سے نتیجہ خیزمذاکرات کرے اورمجوزہ مسودے میں سے صحافت دشمن قوانین کا خاتمہ کیا جائے، بصورت دیگر پی ایف یو جے جی ایم جمالی اور رانا عظیم کی قیادت میں ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کرے گی اور ریلیاں نکالے گی

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here