چیئرمین نیب ایک ویڈیو کی وجہ سے اس نالائق اور نااہل حکومت کے ہاتھوں بلیک میل ہورہا ہے، وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی

0
778

چیئرمین نیب ایک ویڈیو کی وجہ سے اس نالائق اور نااہل حکومت کے ہاتھوں بلیک میل ہورہا ہے، وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی
کراچی:(اسٹاف رپورٹر) وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ چیئرمین نیب ایک ویڈیو کی وجہ سے اس نالائق اور نااہل حکومت کے ہاتھوں بلیک میل ہورہا ہے، اس لئے اسے چایئے کہ وہ اپنی عزت بچائے اور استعفیٰ دے دیں۔ گذشتہ روز کی میری پریس کانفرنس کے جواب میں نیب کی جانب سے جو دھمکی آمیز خط میرے حوالے سے جاری ہوا ہے میں نیب کو چیلنج اور مطالبہ کرتے ہوں کہ وہ مجھے ان کی چیئرمین کی صدارت میں بنی تین رکنی کمیٹی میں مجھے بلائیں میں ان کے تمام کرتوت کو ان کے سامنے بی نقاب کروں گا۔ میڈیا دکھائے کہ جو گھر اور گاڑیاں نیب ضبط کررہا ہے وہ کون اور کس طرح استعمال کررہا ہے اور آیا قانون کے مطابق نیب کے افسران ان گھروں اور گاڑیوں کو استعمال کرنے کے مجاز ہیں۔ نیب پہلے بھی میری زبان بندی نہیں کرسکا تھا اور نہ آئندہ میں انہیں ایسا کرنے دوں گا، میں ان کے جھوٹ اور کالے کرتوت پر آواز اٹھاتا رہوں گا۔ اگر ابھی بھی نیب کو اپنی تھوڑی سے عزت کا خیال ہے تو وہ فوری طور پر حلیم عادل شیخ جس کے خلاف خود انہوں نے شواہد دئیے ہیں گرفتار کرے اور اس کا نام ای سی ایل میں ڈالے، جیسا انہوں نے پیپلز پارٹی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کے ساتھ کیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو سندھ اسمبلی میڈیا کارنر پر میڈیا ٹاک کرتے ہوئے کیا۔ سعید غنی نے کہا کہ گذشتہ روز کی میری پریس کانفرنس اور اس میں حلیم عادل شیخ کی گرفتاری اور اس کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے میرے مطالبے پر پوری نیب میں ہلچل مچ گئی ہے اور انہوں نے فوری طور پر ایک پریس ریلیز جاری کرکے ایسا تاثر دینے کی کوشش کی کہ میں توہین نیب کا مرتکب ہوگیا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اس پریس کانفرنس میں نیب کے آرٹیکل 31-A کا حوالہ دے کر کہا گیا ہے کہ اس پر وہ قانون کو دیکھ کر میرے خلاف کارروائی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ 31-A کے مطابق کوئی ایسا شخص جس کا تعلق کسی بھی انکوائیری کے ساتھ ہو یا پروسیکیوشن کے ساتھ ہو تو اس میں وہ کسی الزام کا مرتکب ہوا جاسکتا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ مجھے تو نیب بھی اس حکومت کی طرح نالائق اور نااہل اور اعلیٰ درجے کے بیوقوف لگتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب کا چیئرمین مجھے آرٹیکل 31-A کے تحت بلائے اور جو 3 رکنی ایک کمیٹی خود چیئرمین نیب کی زیر صدارت بنی ہوئی ہے اس میں مجھے بلائیں تو میں ان کو ان کے منہ پر بیٹھ کر ان کے کرتوت کو بے نقاب کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 31-A سب سے پہلے چیئرمین نیب پر لاگو ہونی چاہیے کیونکہ وہ اس کا سے سے زیادہ غلط استعمال کررہا ہے اور بلیک میل ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں نیب کے چیئرمین کی خواتین کے ساتھ جو حرکات تھی، اس پر ایک انکوائیری کروائی گئی لیکن اس پر قوم کو نہیں بتایا گیا کہ یہ ویڈیو درست ہے یا غلط۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے نے بھی اس کی تحقیقات کی لیکن اس نے بھی حقائق سامنے نہیں لائے۔ سعید غنی نے کہا کہ چیئرمین نیب اسی ویڈیو کو لے کر سر سے پاؤں تک بلیک میل ہورہے ہیں اور اسی لئے وہ پیپلز پارٹی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے متحرک ارکان کے خلاف متحرک ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں گذشتہ روز ہی کہا تھا کہ مجھے امید نہیں ہے کہ حلیم عادل شیخ کے خلاف نیب کوئی کارروائی کرے لیکن ایسا نہیں خیال تھا کہ یہ مطالبہ کرنے پر پورے نیب والوں کو مڑور اٹھے گی اور مجھے دھمکیاں دی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ نیب والوں کی بدمعاشیوں سے بریگیڈئیر اسد منیر نے خودکشی کرلی، کئی باعزت لوگوں کی انہوں نے عزت اتاری اور ان کے گھروں اور گاڑیوں کو کیس پراپرٹی بنا کر قبضہ کرلیا۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا میری گاڑیوں کی تو ویڈیو بناتا ہے میں کہتا ہوں وہ ان گھروں اور گاڑیوں کی ویڈیو بنائے، جس کو نیب نے کیس پراپرٹی ظاہر کی ہے اور آج وہ نیب کے کون کون سے افسران کے استعمال میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کون سا قانون ہے کہ کیس پراپرٹی کو افسران اپنے زیر استعمال رکھیں۔ ایک اور سوال پر سعید غنی نے کہا کہ نیب سب کے آمدن سے زائد اثاثے کے نام پر عزتیں پامال کرتا ہے، تو خود چیئرمین نیب اور ان کے افسران کے اثاثوں کی بھی چھان بین ہو تو سب سامنے آجائے گا۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ نیب میری زبان بندی نہیں کرسکتا، میں ان کے جھوٹ اور مکاریاں سامنے لاؤں گا اور ان کا سامنا کروں گا۔ نیب قانون کے حوالے سے سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ نیب کا موجودہ قانون کالا قانون ہے اور اس سے ادارے تباہ ہورہے ہیں، افسران کوئی فیصلہ کرنے کو تیار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری نے جب یہ حکومت بنی تو ہی کہا تھا کہ نیب اور معیشت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتی اور آج خود ان نااہل اور نالائق حکمرانوں نے اس کو تسلیم کرلیا ہے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کی تاریخ ایسے واقعات سے بھری ہوئی ہے، جس میں قانون اور آئین کے خلاف باہر کی مداخلت ہوتی رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون میں باہر کی مداخلت نہیں ہونی چاہیے لیکن نیب والے معاملے پر باہر کی مداخلت سے زیادہ خود چیئرمین نیب کی ویڈیو اس کی بلیک میل ہونے کا سبب نظر آرہی ہے۔ اسمبلی میں اپوزیشن ارکان کے داخلے کی پابندی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں منتخب کسی بھی ارکان کے داخلے پر پابندی نہیں ہے لیکن جن ارکان کی ایوان میں اسپیکر نے پابندی ہے وہ ایوان میں نہیں آسکتے لیکن اسمبلی کے اندر آنے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح کا رویہ اپوزیشن نے گذشتہ روز رواں رکھا اس میں وہ ڈھول اور باجے کے ساتھ اسمبلی میں داخل ہونا چاہتے تھے اور ان کے ساتھ غیر متعلقہ افراد بھی بڑی تعداد میں موجود تھے، جس پر اسمبلی سیکورٹی قانون کے مطابق اقدامات کرنے کی پابند ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر نیب اپنا وقار بحال کرنا چاہتی ہے تو فوری طور پر حلیم عادل شیخ کو گرفتار کرے اور اس کا نام ای سی ایل میں ڈالے جیسا انہوں نے پیپلز پارٹی اور دیگر اپوزیشن کے رہنماؤں کو کیا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here