وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ محکمہ تعلیم کی اسٹیرنگ کمیٹی کے فیصلے کے مطابق اس سال نویں اور دسویں کے امتحانات 15 جولائی تک جبکہ گیارہویں اور بارہویں کے امتحانات 28 جولائی سے 16 اگست تک ہوں گے

0
1200

وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ محکمہ تعلیم کی اسٹیرنگ کمیٹی کے فیصلے کے مطابق اس سال نویں اور دسویں کے امتحانات 15 جولائی تک جبکہ گیارہویں اور بارہویں کے امتحانات 28 جولائی سے 16 اگست تک ہوں گے۔
کراچی:(اسٹاف رپورٹر) وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ محکمہ تعلیم کی اسٹیرنگ کمیٹی کے فیصلے کے مطابق اس سال نویں اور دسویں کے امتحانات مارچ اور اپریل کی بجائے یکم سے 15 جولائی تک جبکہ گیارہویں اور بارہویں کے امتحانات 28 جولائی سے 16 اگست تک ہوں گے۔ نرسری سے آٹھویں تک کے امتحانات 7 جون سے ہوں گے جبکہ ان کے نتائج 27 جون تک جاری کردئیے جائیں گے۔ اس سال جامعات میں داخلہ 15 اکتوبر کے بعد ہوں گے۔ آئندہ تعلیمی سال یکم اگست 2021 سے شروع ہوگا۔ اسٹیرنگ کمیٹی کے فیصلے کے مطابق اس سال امتحانات کا دورانیہ 3 گھنٹے کی بجائے 2 گھنٹے کردیا گیا ہے۔ اس وقت تک کراچی کے کالجز میں 1.7 فیصد جبکہ اسکولوں میں 5.5 فیصد کے تناسب سے کرونا کے مثبت کیسز آئے ہیں۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ نے ہمارے موقف کی تائید کردی ہے کہ موجودہ نالائق، نااہل اور سلیکٹیڈ حکومت سب سے بڑی کرپٹ حکومت ہے اور وزیر اعظم اپنے اے ٹی ایم اور جگادریوں کو نوازنے کے لئے اس ملک میں کرپشن کے ریکارڈ قائم کرچکیں ہیں۔ وزیر اعظم نے گذشتہ روز تسلیم کیا ہے کہ وہ صوبہ سندھ کو اپنا صوبہ تسلیم نہیں کرتے ہیں اورصوبہ سندھ کے ساتھ جو نا انصافیاں ہورہی ہیں اس کے پس پشت وہی ہیں۔ شبلی فراز نے جتنا نقصان اپنے باپ کے نام کو پہنچایا ہے اتنا نقصان کسی بیٹے نے نہیں پہنچایا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمہ تعلیم سندھ کی اسٹیرنگ کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ قبل ازیں اسٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی کی زیر صدارت سندھ اسمبلی کے کمیٹی روم میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سیکرٹری کالجز سندھ سید خالد حیدر شاہ، ایڈیشنل سیکرٹری اسکولز آصف میمن، ایم ڈی سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن قاضی کبیر، ڈاکٹر فوزیہ، جامعات کے سیکرٹری، تمام بورڈز کے چیئرمینز، ڈی جی پرائیویٹ اسکولز منصوب صدیقی، تمام پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشنز کے عہدیداران، ماہرین تعلیم، محکمہ تعلیم کے ڈائریکٹرز اور دیگر شریک ہوئے۔ اجلاس میں یکم فروری سے تمام تعلیمی اداروں کو ایس او پیز کے ساتھ کھولنے، امتحانات کے شیڈول اور ان کے نتائج کے شیڈول، امتحانی اسٹریکچر، نئے تعلیمی سال کے آغاز سمیت دیگر پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔ بعد ازاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا کہ اسٹیرنگ کمیٹی کی بنائی گئی سب کمیٹی کی رپورٹ کی روشنی میں جو فیصلے کئے گئے ہیں اس کے تحت اس سال کرونا وائرس کے باعث نصاب میں 40 فیصد کٹوتی کے بعد 60 فیصد نصاب کو مکمل ہونے میں تاخیر کے باعث نویں اور دسویں کے امتحانات کو مارچ اور اپریل کی بجائے یکم سے 15 جولائی تک ہوں گے اور ان کے نتائج 15 ستمبر کو جاری کردئیے جائیں گے۔ اسی طرح گیارہویں اور بارہویں کے امتحانات 28 جولائی سے 16 اگست تک منعقد ہوں گے جبکہ ان کے عملی امتحانات متعلقہ کالجز جون میں لیں گے اور ان کے نتائج کا اعلان 15 اکتوبر سے قبل کردیا جائے گا جبکہ جامعات کو اسٹیرنگ کمیٹی کی سفارشات اور اجلاس کی منٹس بھیج کر ان سے استدعا کی جائے گی کہ وہ اپنے داخلے 15 اکتوبر کے بعد شروع کریں تاکہ جو طلبہ و طالبات ایڈمیشن لینا چاہیں انہیں کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ اجلاس میں فیصلے کے مطابق نرسری سے آٹھویں تک کے امتحانات اس سال 7 جون سے شروع ہوں گے اور ان کے نتائج کا اعلان 26 جون تک کردیا جائے گا جبکہ اس سال نیا تعلیمی سال یکم اگست سے شروع کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس سال نویں سے بارہویں تک کے امتحانات کے اسٹریکچر کو بھی تبدیل کیا گیا ہے اور اب یہ امتحانات 3 گھنٹے کی بجائے 2 گھنٹے کے ہوں گے اور اس کہ اسٹریکچر جو کہ پہلے 20 فیصد ایم سی کیوز، 40 فیصد شورٹ اور 40فیصد لانگ سوالات پر تھے اس کی بجائے اس سال 50 فیصد ایم سی کیوز، 30 فیصد شورٹ اور 20 فیصد لانگ سوالات کا کردیا گیا ہے تاکہ 2 گھنٹے میں طلبہ اپنا پرچہ مکمل کرسکیں۔ اسکولز اور کالجز میں کوووڈ 19 کی صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا کہ گذشتہ رات کی رپورٹ کے مطابق اس وقت تک کالجز میں 13709 کرونا کے ٹیسٹ کئے گئے ہیں، جس میں سے 12203 کے نتائج موصول ہوگئے ہیں جبکہ مزید 1506 کے نتائج موصول ہونا باقی ہیں۔ اس کے تحت 233 کے مثبت نتائج آئے ہیں جو 1.7 فیصد ہیں۔ اسی طرح اسکولوں میں 9124 ٹیسٹ میں سے 5587 کے نتائج موصول ہوئے ہیں اور 3206 کے نتائج آنا باقی ہیں اس کے تحت 331 کے نتائج مثبت آئے ہیں جو کہ 5.5 فیصد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال بھی تعلیمی اداروں میں کرونا کے ٹیسٹ کئے گئے تھے اور مثبت آنے پر 14 کالجز اور کئی اسکولوں کو دو ہفتے کے لئے بند کیا گیا تھا اور اس وقت بھی ہم نے دو کالجز میں زیادہ کیسز کے بعد ان کو بند کردیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ اساتذہ کی بھرتیاں آئی بی اے سکھر کے معرفت ہی ہوں گی اور وہی ٹیسٹ لیں گے اس کے لئے ہم نے آئی بی اے سکھر اور محکمہ تعلیم سندھ کے مابین ایم او یو پر بھی دستخط ہوچکیں ہیں۔ امتحانات میں نقل کی روک تھام کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آج کی اسٹیرنگ کمیٹی میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ آئندہ اسٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس اسی سلسلے میں بلایا جائے گا، جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو اپنی اپنی تجاویز پیش کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ اس موقع پر مختلف سیاسی سوالات کے جوابات دیتے ہوئے وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا کہ موجودہ حکومت میں کرپشن میں جو ترقی کی ہے اس کے پس پشت موجودہ نااہل، نالائق اور سلیکٹیڈ وزیر اعظم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ نے ہمارے موقف کی 100 فیصد تائید کردی ہے کہ نام نہاد فرشتوں کی حکومت نے کرپشن کے تمام ریکارڈ توڑ دئیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چینی اسکینڈل میں 400 ارب روپے، گندم اسیکنڈل، ادویات اسکینڈل، راتوں رات 25 روپے پیٹرولیم مصنوعات میں بغیر اوگرا کی سفارش کے اضافہ، ڈالر، گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کرکے اربوں روپے اس ملک کے غریب عوام کے جیبوں سے نکال لئے ہیں۔ سعید غنی نے کہاکہ عمران خان نے اس بات کو واضح کردیا ہے کہ ان کی تبدیلی صرف بنی گالہ کو ریگولائیز کرنے اور کچھ بڑے لوگوں کے گھر گرانے کے لئے ہے، ان کی تبدیلی اپنے اے ٹی ایم، پارٹی کے فنانس کرنے والے مافیاز اور جگادریوں کو نوازنے کی ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران خان قوم کو بتائیں کہ اگر وہ اپنی حکومت فرشتوں کی حکومت کہتے ہیں تو عالمی سطح پر کرپشن میں پاکستان کی گریڈنگ میں اضافہ کیوں ہوا ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران خان نے خود اس بات کا اظہار کردیا ہے کہ صوبہ سندھ ان کا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ہمارے اس موقف کی بھی تصدیق ہوتی ہے کہ جو رویہ انہوں نے صوبہ سندھ اور یہاں کی عوام کے ساتھ رواں رکھا ہے وہ سوتیلا ہے اور وہ ہمیں صرف اس لئے نہیں تسلیم کرتے اور مدد نہیں کرتے کہ ہمارے وزیر اعلیٰ سندھ اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سندھ کے حقوق کی بات کرتے ہیں۔ مردم شماری میں سندھ کے ساتھ ہونے والی زیادتی پر آواز اٹھاتے ہیں، این ایف سی میں صوبہ کو مکمل حصہ نہ ملنے پر آواز اٹھاتے ہیں، کے سی آر اور کے فور منصوبے پر وفاق سے ان کے حصہ ڈالنے کی بات کرتے ہیں۔ یہی سب وجہ ہے کہ وہ صوبہ سندھ کو اپنا صوبہ تسلیم نہیں کرتے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم صوبہ سندھ کو اپنا صوبہ مانے یا نہ مانیں ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن یہ سندھ کے عوام کی دل آزاری ہے۔ شبلی فراز کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے جو نقصان اپنے باپ کے نام کو پہنچایا ہے اتنا نقصان شاید ہی کسی بیٹے نے اپنے باپ کو پہنچایا ہوگا۔

وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی کی زیر صدارت محکمہ تعلیم کی اسٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here