اسلام میں انتہاء پسندی نام کی کوئی شے نہیں، سید وجاہت علی تاجی

0
1114

اسلام میں انتہاء پسندی نام کی کوئی شے نہیں، سید وجاہت علی تاجی
جو مذہبی انتہا پسندی کا نعرہ لگاتے ہیں اُنہیں اپنے گریبان میں جھانکنا چاہئے، اسلام رواداری کا درس دیتا ہے، گدی نشین خانقاہ تاجیہ امجدیہ
تمام ممالک کے ایٹمی اور مہلک ہتھیاروں کو اقوام متحدہ کی غیرجانبدار فوج کے زیرانتظام ہونے چاہئیں، بیان
کراچی:(اسٹاف رپورٹر) اسلام میں انتہاء پسندی نام کی کسی شے کا وجود نہیں جو اِس لفظ کو استعمال کرتے ہیں وہ خود اس کے وہم میں مبتلا ہے۔ اسلام رواداری، برابری، محبت، بھائی چارے اور خدمت خلق کا پیغام دیتا ہے۔ تمام مذاہب اور اُن کے ماننے والوں کا احترام کرتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار سربراہ بزم تاجیہ امجدیہ و گدی نشین خانقاہ تاجیہ امجدیہ قاضی سید میر وجاہت علی شاہ تاجی نے اپنے اخباری بیان میں کہا۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ ہمارا دین ناحق ظلم کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔ جو اسلام کے نام پر ظلم کرنے کی ترغیب دے وہ ظالم ہے اور اللہ ظالموں کا ساتھ کبھی نہیں دیتا۔ مذہبی انتہا پسندی کا تعین ہونا چاہئے کہ مذہبی انتہا پسندی کس زُمرے میں آتی ہے۔ ہر کسی چیز کو مذہبی انتہا پسندی سے جوڑ کر اسلام کو بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ مغربی ممالک اسلام کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوشش کررہے اُنہیں خود سوچنا چاہئے کہ اُن کے ایٹمی ہتھیاروں کے جنون اور اپنی برتری ثابت کرنے کے چکر میں غریب ممالک میں دہشت گردی کو پروان چڑھایا۔ اپنے ہتھیاروں کی فروخت کےلئے غریب ممالک میں جرائم پیشہ افراد کی پشت پناہی کی، تاکہ اُن کے ہتھیاروں کی منڈیاں قائم ہوسکیں۔ بڑے ممالک سب سے پہلے اپنی فوج اور ایٹمی ہتھیاروں میں تخفیف کریں۔ پانی ہمیشہ اوپر سے نیچے آتا ہے۔ دنیا میں امن صرف ایک ہی صورت میں ممکن ہے کہ تمام ممالک کے ایٹمی اور مہلک ہتھیار اقوام متحدہ کی ایک غیر جانبداری فوج کے زیرانتظام کردی جائیں، اور جہاں جہاں دہشت گردی ہو وہاں سے اس کے خاتمے کےلئے تمام ممالک متفقہ حکمت عملی اپنائیں۔ تمام ممالک اپنی اپنی سرحدیں ایک دوسرے کےلئے باہمی رضامندی کے ساتھ کھول دیں۔ ایک دوسرے کو اُن کی ثقافت کو قبول کیا جائے۔ معاشی مداخلت اور دہشت گردی کے عنصر کو فوری ختم کیا جائے۔ بڑے ممالک چھوٹے ممالک کے داخلی اور خارجی معاملات میں بے جا مداخلت کرکے معاشی دہشت گردی کے مرتکب ہورہے ہیں ، جس سے اُن کی سالمیت اور خودمختاری ختم ہورہی ہے، اِس کو ختم کیا جائے۔ امن، رواداری اور مساوات ہی مہلک اور ایٹمی ہتھیاروں کی اِس دنیا میں سکون کا باعث بن سکتی ہے۔ آنے والے حالات نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کیلئے کوئی آسان ثابت نہیں ہوں گے، اس کے لئے قوموں کو تیار کرنا ہوگا۔ صوفی ازم کو عام کرنا ہوگا۔ جو اسلام کی اصل روح کے مطابق انسانیت سے محبت اور احترام کا درس دیتا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here