ممتاز بزنس مین احمد چنائے کا محمد علی جناح یونیورسٹی کراچی میں انٹر ویو

0
1003

ممتاز بزنس مین احمد چنائے کا محمد علی جناح یونیورسٹی کراچی میں میں انٹر ویو۔
کراچی:(اسٹاف رپورٹر) ممتاز بزنس مین اور سی پی ایل سی کے سابق سربراہ احمد چنائے نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کی جانب سے اکنامک اشاریے بہت بہتر ہوجانے کے دعوے کیے جارہے ہیں جس سے اپر کلاس اور مراعات یافتہ طبقے کو تو فائدہ پہنچ رہا ہے مگر نچلی سطح پر ایک عام آدمی اور چھوٹے و درمیانے درجے کے تاجروں کوئی فائدہ نہیں ہو رہا ہے اور وہ آج بھی غربت، مہنگائی، بے روزگاری، کرپشن اور کرائمز میں اضافے کے سبب سخت نالاں ہیں اور ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ انہوں نے کہا اشیائے ضرورت کی قیمتوں میں روز بروز اضافہ کے سبب ایک محنت کش گھرانے کا اب پندرہ سے بیس ہزار روپے ماہانہ آمدنی سے گزارا بہت مشکل ہو گیا ہے اس لیے ملک میں ایک مزدور کی تنخواہ کم از کم تیس ہزار روپے ماہانہ مقرر کی جائے تاکہ انہیں کچھ ریلیف مل سکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز محمد علی جناح یونیورسٹی کراچی کے دورے کے موقع پر یونیورسٹی کے ڈیجیٹل میڈیا اسٹوڈیو میں میڈیا کوآرڈینیٹر اور سینئر صحافی محمد سمیع گوہرِ کو ملک کی موجودہ معاشی و اقتصادی صورتحال پر ایک انٹرویو کے دوران کیا۔ اس موقع پر انہوں نے یونیورسٹی کی تعلیمی سرگرمیوں، پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے شعبوں کی کارکردگی کی تعریف کی اور کہا کہ انہیں یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی کہ محمد علی جناح یونیورسٹی کا اپنا ریڈیو سٹیشن اور ڈیجیٹل میڈیا اسٹوڈیو موجود ہے اور سوشل میڈیا کے بہتر استعمال پر بھی توجہ دی جا رہی ہے۔ملک کو درپیش بڑے مسائل کا ذکر کرتے ہوئے احمد چنائے کا کہنا تھا کہ غیر ملکی قرضوں کا بوجھ اب بھی بڑھ رہا ہے اس وقت یہ نہیں سوچا جا رہا ہے کہ ان کی ادائیگی کس طرح کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ملک سے کرپشن کے خاتمے کے بڑے بلند و بانگ دعوے کر رہی ہے لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ موجودہ دور میں بھی وسیع پیمانے پر کرپشن کی جارہی ہے، اشیائے ضرورت اور ادویات کی قیمتوں میں ہوشربا مہنگائی نے عوام کا جینا محال کر دیا ہے لیکن حکومت مہنگائی کنٹرول کرنے میں بری طرح ناکام نظر آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں اقتصادی ترقی کے بہترین نتائج حاصل کرنے کے لیے شرح سود میں مسلسل کمی کی جا رہی ہے اور بعض ممالک کی جانب سے بلا سود قرضے بھی دیے جارہے ہیں لیکن ہمارے ملک میں شرح سود کی سوئی سات فیصد پر رک گئی ہے جس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعمیرات کے شعبے کے لیے کئے جانے والے اعلانات سےکچھ بڑے لوگوں کو فائدہ پہنچ رہا ہے اور ان کو بلیک منی وائٹ کرنے کی کھلی چھوٹ دی جارہی ہے ، جبکہ دوسری جانب رئل اسٹیٹ کے شعبے میں زمینوں کی قیمتوں میں بے حد اضافہ ہوگیا ہے جس سے انڈسٹری کے قیام کے لیے پلاٹ خریدنا بڑا مہنگا سودا ہو گیا ہے, اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے. انہوں نے کہا کہ حکومت کو یہ بات اچھی طرح سمجھ لینی چاہیے کہ ملک میں صنعتی شعبے کی ترقی کا عمل آگے بڑھنے سے ہی عام افراد کو فائدہ پہنچ سکتا ہے اور قومی ترقی و خوشحالی کے ہدف حاصل کیے جا سکتے ہیں

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here