کسی بھی ادارے کو مضبوط کرنے کے لئے وسائل کی تقسیم کا منصفافہ نظام ہونا چاہئے،میٹروپولیٹن کمشنر افضل زیدی

0
1378

کسی بھی ادارے کو مضبوط کرنے کے لئے وسائل کی تقسیم کا منصفافہ نظام ہونا چاہئے،میٹروپولیٹن کمشنر افضل زیدی
کراچی:(طلعت محمود اسٹاف رپورٹر) میٹروپولیٹن کمشنر افضل زیدی نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں لوکل کونسل بہت بااختیار ہوتی ہیں، کسی بھی عام شہری کے لئے اس کی حکومت اور امید لوکل کونسل ہی ہوتی ہے، کراچی میں شہری خدمات کی فراہمی پر مامور مختلف ادارے کام کررہے ہیں، عام شہری کواکثر اوقات یہ سمجھنے میں دشواری کا سامنا ہوتا ہے کہ وہ اپنے مسائل کے حل کے لئے کس ادارے سے رجوع کرے، کراچی کو ایک جامع ماسٹر پلان کی ضرورت ہے، کسی بھی ادارے کو مضبوط کرنے کے لئے وسائل کی تقسیم کا منصفافہ نظام ہونا چاہئے، کے ایم سی کے پاس ذرائع آمدنی بہت کم ہیں، کے ایم سی کی دکانوں کے کرائے نہ ہونے کے برابر ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے 47 ویں اسپیشلائزڈ ٹریننگ پروگرام (23ND ICC) کے تحت نیشنل پولیس اکیڈمی اسلام آباد سے آنے والے 21 رکنی زیر تربیت سینئر پولیس افسران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کی قیادت ڈی آئی جی،ڈپٹی کمانڈنٹ محمد ادریس احمد نے کی، ان کے ہمراہ ایس ایس پی / کورس کمانڈر عمر ریاض، ڈی ایس پی امجد حسین شاہ اور دیگر پولیس افسران بھی موجود تھے، میٹرپولیٹن کمشنر افضل زیدی نے وفد کے سربراہ کو بلدیہ عظمیٰ کراچی کی یادگاری شیلڈ پیش کی جبکہ مہمانوں کی جانب سے بھی میٹروپولیٹن کمشنر کو اکیڈمی کا یادگاری نشان پیش کیا گیا، اس موقع پر سینئر ڈائریکٹر کو آرڈینیشن مسعود عالم، سینئر ڈائریکٹر ایچ آر ایم جمیل فاروقی اور دیگر افسران بھی موجود تھے، میٹروپولیٹن کمشنر افضل زیدی نے آنے والے مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کراچی کے بلدیاتی نظام کے حوالے سے بریفنگ دی اور مختلف ادوار میں یہاں نافذ العمل بلدیاتی قوانین سے متعلق وفد کو بتایا، انہوں نے کہا کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق کراچی میں روزانہ 14 ہزار ٹن کچرا پیدا ہوتا ہے، جس میں سے آدھا کچرا ہی لینڈ فل سائڈ پر پہنچ پاتا ہے جبکہ بقیہ کچرا شہر ہی میں موجود رہتا ہے، انہوں نے کہا کہ شہر سے کچرا اٹھانے کا باقاعدہ ایک سسٹم ہونا چاہئے تاکہ ہر جگہ سے کچرا اٹھا کر لینڈ فل سائڈ تک پہنچایا جاسکے، تجاوزات بھی شہر کا بڑا مسئلہ ہیں جن کے خلاف کارروائی ہورہی ہے بالخصوص مختلف نالوں پر موجود تجاوزات کو ہٹایا جارہا ہے، ایک بڑی آبادی والے شہر کو فائر ٹینڈرز بھی زیادہ تعداد میں چاہئے ہوتے ہیں جبکہ ہمارے پاس اس وقت صرف 14 فائر ٹینڈرز درست حالت میں موجود ہیں، جن میں اضافے کے لئے حکومتی سطح پر کوششیں جاری ہیں، مختلف ادوار میں موجود بلدیاتی نظام کے حوالے سے میٹروپولیٹن کمشنر نے وفد کوبریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اس ضمن میں ہمارے بلدیاتی نظام کو کراچی سے ڈیڑھ سو برس سے زیادہ کا عرصہ ہوچکا ہے بعدازاں 2001 میں سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کراچی کا قیام عمل میں آیا جس کے تحت 18 ٹاؤنز میونسپل ایڈمنسٹریشن اور 178 یونین کونسلز موجود تھیں جبکہ 2011 میں بلدیہ عظمیٰ کراچی کے علاوہ پانچ ضلعی میونسپل کارپوریشنز سمیت ایک ڈسٹرکٹ کونسل بھی موجود تھی، 2013 میں سندھ لوکل گورنمنٹ آرڈیننس کے تحت 6 اضلاع اور ڈسٹرکٹ کونسل بنائی گئی، انہوں نے کہا کہ 1846 میں جب کراچی میں ہیضے کی وباء پھیلی تھی تو اس وقت کنزروینسی بورڈ بنایا گیا اس کے بعد 1852 میں کنزر وینسی بورڈ میونسپل کمیشن میں تبدیل ہوگیا بعدازاں 1853 میں اسے اپ گریڈ کرتے ہوئے میونسپل کمیٹی بنائی گئی جبکہ 1933 میں میونسپلٹی کو میونسپل کارپوریشن کا درجہ دے دیا گیا اور 1976 میں اسے کراچی میٹروپولیٹن کا رپوریشن کا درجہ دے دیا گیا ہے جو 2013 کے ایکٹ کے تحت تفویض کئے گئے فرائض انجام دے رہی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here