تئیس نومبر کو وفاقی و صوبائی وزراء تعلیم کے ہونے والے اجلاس کے بعد کیا جائے گا،سعید غنی

0
1137

تئیس نومبر کو وفاقی و صوبائی وزراء تعلیم کے ہونے والے اجلاس کے بعد کیا جائے گا
کراچی (اسٹاف رپورٹر) وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ سندھ میں تعلیمی اداروں کو بند کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ سندھ حکومت اور محکمہ صحت سے مشاورت اور 23 نومبر کو وفاقی و صوبائی وزراء تعلیم کے ہونے والے اجلاس کے بعد کیا جائے گا۔ محکمہ تعلیم کی اسٹیرنگ کمیٹی کا ہفتہ کو ہونے والا اجلاس مشاورتی اجلاس تھا اور اس میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے وفاقی حکومت کی جانب سے دی جانے والی تجاویز کے حوالے سے مشاورت کرلی گئی ہے۔ ملک بھر میں کوووڈ 19 کے مریضوں کی تعداد میں ضرور اضافہ ہورہا ہے تاہم تعلیمی اداروں میں ایس او پیز پر بھی سختی سے عمل درآمد کرایا جارہا ہے اور اسے مزید سخت کیا جارہا ہے۔ ہم اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ کوووڈ 19 کے باعث بچوں کی تعلیم پر بہت زیادہ اثرات مرتب ہوئے ہیں اور اسی لئے ہم چاہتے ہیں کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کو طے کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمہ تعلیم سندھ کی اسٹیرنگ کمیٹی کے سندھ اسمبلی کے کمیٹی روم میں منعقدہ اجلاس کے دوران کیا۔ اجلاس میں سیکرٹری تعلیم سندھ احمد بخش ناریجو، سیکرٹری کالجز سندھ سید باقر نقوی، ممبران سندھ اسمبلی تنزیلہ قمبرانی، رابعہ اصفر، ایڈیشنل سیکرٹری تعلیم ڈاکٹر فوزیہ، ماہر تعلیم شہناز وزیر علی، تمام بورڈز کے چیئرمین، سیکرٹری جامعات، پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشنز کے عہدیداران اور محکمہ تعلیم کے اعلیٰ افسران کو مذکورہ اسٹرنگ کمیٹی کے ممبران ہیں نے شرکت کی۔ اجلاس میں 16 نومبر کو وفاقی وزیر تعلیم کی زیر صدارت تمام صوبوں کے وزراء تعلیم کے ہونے والے اجلاس اور وفاقی حکومت کی جانب سے کرونا کے بعد اسکولوں کے حوالے سے پیش کردہ تجاویز پر تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی گئی۔ اس موقع پر وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا کہ 16 نومبر کو ہونے والے اجلاس میں این سی او سی میں تعلیمی اداروں میں 24 نومبر سے موسم سرما کی تعطیلات کے حوالے سے آگاہی فراہم کی گئی تھی تاہم مذکورہ اجلاس میں اس پر اتفاق رائے نہ ہونے کے بعد اجلاس 23 نومبر تک موخر کردیا گیا تھا البتہ اب وفاقی کی جانب سے موسم سرما کی تعطیلات 25 دسمبر سے 10 جنوری تک کرنے اور 25 نومبر سے 24 دسمبر تک ہوم کلاسز لینے اور اس دوران تعلیمی اداروں میں اساتذہ اور دیگر اسٹاف کی حاضری رہنے اور اس دوران اگر تعلیمی ادارے آن لائن کلاسز یا ہفتہ میں ایک روز ایک ایک کلاس لینے کی تجویز دی ہے اور دسمبر کے آخر میں مزید اجلاس منعقد کرکے 11 جنوری کے حوالے سے فیصلے کی تجویز دی ہے۔سعید غنی نے کہا کہ وفاق کی جانب سے یہ تجویز آنے کے بعد ہم نے بہتر سمجھا ہے کہ اس سلسلے میں صوبہ سندھ تمام اسٹیک ہولڈرز کو اس سے آگاہ کرکے اس حوالے سے تجاویز لے۔ اس موقع پر مختلف شرکاء نے اپنی تجاویز دیتے ہوئے اظہار کیا کہ صرف تعلیمی اداروں کی بندش سے کرونا پر قابو نہیں پایہ جاسکتا اور تعلیمی اداروں کی بندش سے طلبہ و طالبات جن کا پہلے ہی تعلیمی نقصان ہوچکا ہے اس میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ اجلاس میں مختلف ممبران نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیرنگ کمیٹی نے 13 ستمبر کے اجلاس میں ہی فیصلہ کرلیا تھا کہ اس سال موسم سرما کی تعطیلات نہیں کی جائیں گی اس لئے ہمیں اسی فیصلے پر رہنا چاہیے۔ وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے اس موقع پر کہا کہ اس وقت کی صورتحال کے پیش نظر ہمیں اپنے ماضی کے فیصلوں پر بھی غور کرنا ہوگا اور آئندہ کی صورتحال کو بھی پیش نظر رکھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت سندھ کی جانب سے بھی موجودہ کرونا کی لہر کے بعد یہ تجویز سامنے آئی ہے کہ ہمیں بچوں کی صحت پر کسی قسم کا کوئی رشک نہیں لینا چاہئے البتہ ہماری پوری کوشش رہی ہے کہ ہم تعلمی اداروں میں ایس او پیز پر مکمل عمل درآمد کرائیں۔ انہوں نے کہا کہ گو کہ تعلمی اداروں میں دیگر شعبہ جات کی نسبت ایس او پیز پر عمل درآمد بہتر انداز میں کیا جارہا ہے لیکن ہم اسے آئیڈل نہیں کہہ سکتے اور ہمیں مزید سختی سے ایس او پیز پر عمل درآمد کرنا ہوگا اور اس کے لئے مانیٹرنگ اور دیگر تمام امور کا جائزہ لینا ہوگا۔ وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے پیش کردہ تجاویز کے بعد آج کے مشاورتی اجلاس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے جو تجاویز دی گئی ہیں وہ اس سے نہ صرف وزیر اعلیٰ سندھ کو بھی آگاہ کریں گے بلکہ ضرورت پڑی تو سندھ کابینہ میں بھی ان تمام تجاویز کو رکھا جائے گا اور پیر 23 نومبر کو ہونے والے وفاقی اجلاس میں بھی سندھ کا موقف اسی حوالے سے پیش کیا جائے گا۔ اس موقع پر انہوں نے کہاکہ جو اسکول اگر یہ سمجھتے ہیں کہ وہ اپنے بچوں کو آن لائن تعلیم فراہم کرسکتے ہیں ہم انہیں اس بات کی مکمل اجازت دیتے ہیں اور جو والدین اپنے بچوں کو اسکول نہیں بھیجنا چاہتے اور وہ گھروں پر اپنے بچوں کو آن لائن یا دیگر کسی ذرائع سے تعلیم دینا چاہتے ہیں تو ان اسکولز کو بھی اس بات کا پابند کرتے ہیں کہ وہ ایسے بچوں کے خلاف کوئی ایکشن نہ لیں۔ انہوں نے کہا کہ ایس او پیز کی خلاف ورزی پر صرف نجی نہیں سرکاری اسکولز میں بھی کارروائی کی جائے اور جو سرکاری اسکولز ایس او پیز کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوں اس اسکول کے ہیڈ ماسٹر یا پرنسپل کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ سعید غنی نے کہا کہ 23 نومبر کے اجلاس کے بعد اگر ہم نے ضرورت محسوس کی تو دوبارہ اسٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیں گے اور تمام امور تمام اسٹیک ہولڈرز کی باہمی مشاورت کے بعد طے کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ مختلف میڈیا پر یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ سندھ حکومت نے تعلیمی اداروں کو بند نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، اس میں کوئی سچائی نہیں ہے ہم نے آج یہ اجلاس اسی مقصد کے لئے طلب کیا ہے تاکہ تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے اور اس کے بعد ان تجاویز کی روشنی میں وزیر اعلیٰ سندھ، سندھ کابینہ اور محکمہ صحت سندھ کی مشاورت کے بعد 23 نومبر کو ہونے والے اجلاس کی روشنی میں تعلیمی اداروں کو بند کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here