جی سی ڈبلیواو ٹی معلومات کے تبادلے، ٹیکنالوجی کی نئی جہتوں کی دریافت کے حوالے سے ایک بین الاقوامی فورم ہے،چانسلرجاوید انوار سرسید یونیورسٹی

0
1163

جی سی ڈبلیواو ٹی معلومات کے تبادلے، ٹیکنالوجی کی نئی جہتوں کی دریافت کے حوالے سے ایک بین الاقوامی فورم ہے،چانسلرجاوید انوار سرسید یونیورسٹی
کراچی: ( اسٹاف رپورٹر) اسپین کی مالاگا یونیورسٹی اور پاکستان کی سرسیدیونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کراچی، مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی جامشورو اور رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی اسلام آباد کے زیرِ اہتمام وائرلیس اینڈ آپٹیکل ٹیکنالوجیز(GCWOT) کے موضوع پر ایک آن لائن بین الاقوامی عالمی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں یورپ، ملائشیا، کوریا اور انڈیا کی جامعات نے حصہ لیا ۔
اس سے قبل مالاگا یونیورسٹی، سرسیدیونیورسٹی اور مہران یونیورسٹی وائرلیس اینڈ آپٹیکل ٹیکنالوجیز کے موضوع پر تین مرتبہ عالمی کانفرنس کا انعقاد کرچکی ہیں اور پاکستانی ریسرچرز کے سفری اخراجات کے لیے ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان نے مالی تعاون کیا تھا ۔ یہ تینوں جامعات بین الاقوامی یورپین کمیشن کریڈٹ موبیلیٹی پروگرام Erasmus کے تحت بڑی خوش اسلوبی سے چلا رہی ہیں ۔ اس مرتبہ جامعات کے اس ٹرایءکا میں اسلام آباد کی رفاہ یونیورسٹی بھی شامل ہوگئی ہے ۔
GCWOT معلومات کے تبادلے، ٹیکنالوجی کی نئی جہتوں کی دریافت، وایرلیس اور زیرِآب مواصلاتی ٹیکنالوجیز کے بین الشعبہ جاتی فریم ورک کے اندر بہتری اور اس کے اطلاق کے حوالے سے ایک بین الاقوامی فورم ہے ۔ GCWOT کا بنیادی مقصد علم کی منتقلی اور باہمی تعاون کے فروغ کے ساتھ ٹیکنالوجیز کی ترقی و بہتری اور اس کی وسعت میں اضافہ کے لیے تخلیقی ماحول پیدا کرنا ہے ۔
کانفرنس کے آرگنائزرز کی تعریف کرتے ہوئے سرسید یونیورسٹی کے چانسلر جاوید انوار نے کہا کہ ناگزیر وجوہات کی بناء پر اس کانفرنس کا انعقاد آن لائن کیا گیا جو حقیقی معنوں میں فزیکل کانفرنس کا نعم البدل نہیں ہے کیونکہ سائنٹیفک اور ریسرچ کی دنیا میں براہ راست پیش کئے جانے والے آئیڈیاز کاکوئی نعم البدل نہیں ہوتا ۔ تاہم دنیا بھر میں کرونا کی نئی لہر کے آغاز کی وجہ سے اس آن لائن کانفرنس کا انعقاد قابلِ ستائش ہے ۔
انھوں نے بتایا کہ8 شعبوں میں تقریباََ 44 ریسرچ پیپرز پیش کئے گئے جن میں سے 11 پیپرز سرسیدیونیورسٹی کے ریسرچ اسکالرز نے پیش کئے ۔ اب تک مجموعی طور پر119 پیپرز جمع کئے جاچکے ہیں ۔ منظور شدہ مسودوں کا تناسب37 فیصد ہے جو اس کے اعلیٰ معیار کا ثبوت ہے ۔ انھوں نے مصنف کو کانفرنس سے جُڑے impact امپیکٹ ریسرچ جرنل میں اپنے پیپرز چھپوانے کا مشورہ دیا اور IEEE میں پیپر کی اشاعت کے بعد بھی اپنا کام جاری رکھنے پر زور دیا ۔
پروفیسر پانسلا ;Professor Poncela کی خدمات کو یاد کرتے ہوئے چانسلر جاوید انوار نے کہا کہ Professor Poncela نے یورپی یونین پروجیکٹس میں بین الاقوامی پارٹرشپ کے حصو ل میں سرسیدیونیورسٹی کے بے حد مدد کی اور کئی پاکستانی پی ایچ ڈی اسکالرز کو ٹیکنیکل سپورٹ فراہم کی ۔ اس کانفرنس کو ان کے نام سے منسوب کرکے آرگنائزرز نے بہت اچھا کام کیا ہے ۔ انھوں نے ایک کامیاب کانفرنس کے انعقاد پر سرسید یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر ولی الدین، پروفیسر ڈاکٹر محمد عامر، مہران یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر بھوانی شنکر چودھری، اسپین کے Dr. Pablo Otero ,Professor Dr. Enrique Nava کی کاوشوں کی بے حد تعریف کی ۔
قبل ازیں عالمی کانفرنس پر افتتاحی کلمات اداکرتے ہوئےTPC چیئر اور سرسید یونیورسٹی کے شعبہ ٹیلی کمیونیکیشن انجینئرنگ کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر محمد عامر نے کہا کہ یہ کانفرنس درحقیقت پاکستان اور اسپین کے مابین ایک سائنٹیفک میٹنگ ہے ۔ انھوں نے کانفرنس کے دائرہ کار کو بڑھانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کانفرنس کے شرکا کو چاہئے کہ تیسری دنیا کی جامعات میں وہ اپنے ساتھیوں کو اس کانفرنس میں شامل ہونے کے لیے آمادہ کریں ۔
اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر محمد عامر نے بتایا کہ یہ کانفرنس IEEE کی زیرِ سرپرستی منعقد کی گئی اور اس کانفرنس میں پیش کئے جانے والے پیپرز کو IEEE Xplore ڈیٹا بیس کی آرکائیو میں شامل کیا جائے گا ۔
اسپین کی پولی ٹیکنیک یونیورسٹی ویلنسیاکے پروفیسر نے Group-based sensor networks for underwater monitoring کے موضوع پرپروفیسر جیمی لوریٹ Professor Jaime Loret نے ایک لیکچر بھی دیا ۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here