کامیاب کتب میلے کے انعقاد پر جمعیت مبارک باد کی حق دار ہے۔ شیخ الجامعہ کراچی ڈاکٹر خالد محمود عراقی

0
2571

کتاب جہالت کے اندھیروں کو علم کی روشنی میں تبدیل کرتی ہے۔ سابق امیر جماعت اسلامی صوبہ سندھ
کراچی (پ،ر) اسلامی جمعیت طلبہ کے زیر اہتمام جامعہ کراچی میں منعقدہ تین روزہ کتب میلہ تمام تر رعنائیوں کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا۔ تین روزہ کتب میلے میں بہت سے معروف سیاسی، سماجی اور معاشرتی شخصیات نے شرکت کی۔ جامعہ کراچی میں منعقدہ تین روزہ کتب میلے کے پہلے روز کا افتتاح شیخ الجامعہ کراچی ڈاکٹر خالد محمود عراقی اور ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان حمزہ محمد صدیقی نے کیا، جب کہ دوسرے روز کا افتتاح ناظم اسلامی جمعیت طلبہ کراچی حافظ عمر احمد خان، نائب امیر جماعت اسلامی کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی اور سابق طلبہ یونین رہنما ڈاکٹر شکیل فاروقی نے کیا اور جامعہ کراچی کتب میلہ 2020 کے تیسرے اور آخری روز کا افتتاح مُشیر اُمور طلبہ جامعہ کراچی ڈاکٹر عاصم، معروف ٹی وی ایکٹر ایاز خان اور یوٹیوبر ساجد علی نے کیا۔ افتتاحی تقاریب سے خطاب کرتے ہوئے ناظم اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ کراچی ا ±سید خانزادہ نے کہا کہ جمعیت غیر نصابی و تعلیم دوست سرگرمیاں پورے سال جاری رکھے گی، جس میں جامعہ کراچی کے طلبہ و طالبات بھرپور طریقے سے شرکت کریں گے۔ اس تقریب سے خطاب میں وائس چانسلر جامعہ کراچی خالد محمود عراقی کا کہنا تھا کہ اس عظیم الشان کتب میلے کے انعقاد کو ممکن بنانے والے طلبہ مبارک باد کے مستحق ہے۔ ا ±نھوں نے مزید کہا کہ ایک سروے کے مطابق امریکا میں سب سے زیادہ ڈیجیٹل کتابیں موجود ہیں، لیکن ا ±ن کا تناسب صرف 10فی صد ہے۔ جس کے ذریعے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ آج بھی پرنٹ شدہ کتابوں کی اہمیت موجود ہے۔ میں پورے شہر کے طلبہ و طالبات سے گزارش کروں گے کہ وہ آئیں اور اس کتب میلے سے فائدہ ا ±ٹھاتے ہوئے علم دوست شخصیت بنیں۔ تقریب سے خطاب میں ناظم اعلیٰ جمعیت حمزہ محمد صدیقی نے کہا کہ اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ کراچی نے ایک عالیشان کتب میلہ سجا کر یہ ثابت کردیا کہ تعلیمی اداروں جمعیت علم دوست ماحول چاہتی ہے۔ اس کتب میلے کے ذریعے ہمیں کتب بینی کے کلچر کو فروغ دینا چاہیے۔ کیوں کہ اگر ان کتابوں سے ہمارا تعلق کمزور ہوگا تو ہمیں دنیا میں رسوائی کے لیے علاہ کچھ حاصل نہیں ہوسکتا۔ ا ±نھوں نے مزید کہا کہ آج اس پلیٹ فارم سے ہم یہ مطالبہ بھی کرتے ہیں کہ اٹھارہیوں ترمیم کے بعد طالبہ یونین کو جلد از جلد بحال کیا جائے۔ اس ملک میں مزدورں کو تو اپنی قیادت چنے کا حق حاصل ہے، لیکن سب سے با شعور طبقے کو یہ حق حاصل نہیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی معروف سماجی شخصیت و ہمشیرہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا کہنا تھا کہ ہم اپنے دورِ طالبِ علمی میں ایسے عظیم الشان کتب میلوں کا بے صبری سے انتظار کیا کرتے تھے۔ اور آج اسی کتب میلے میں مہمان کی حیثیت سے آنا میرے لیے قابلِ فخر بات ہے۔ میں آج علم دوست میلے سے ایک بار پھر ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کرتی ہوں۔ آپ کو اپنی بہن عافیہ پر فخر ہونا چاہیے کہ وہ ہر تعلیمی میدان ہمیشہ میں اول آتی رہیں۔ ڈاکٹر فوزیہ نے مزید کہا کہ میں آج یہ کہنا چاہتی ہوں کہ ایک غیر ملکی نے مجھ سے کہا تھا کہ پاکستان میں اگر کوئی غیرت مند مسلم زندہ ہوتا تو آج عافیہ صدیقی امریکی قید میں نہ ہوتی۔ اب ہم سب پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ ہم عافیہ کی رہائی کے لیے موثر اقدامات کریں۔ نائب امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف ہماری مالی کمزوری کو استعمال کرتے ہوئے ہماری تعلیم، سیاسی، معاشرتی، معاشی خدمت سب کو کمزور کرنا چاہتا ہے۔ میری اور آپ کی ذمہ داری ہے کہ ہم اس کے خلاف کھڑے ہوں۔ جس کے لیے ہمیں اس جیسے کتب میلوں کی ضرورت ہے، کیوں کہ علم اور دلیل کے بغیر آپ کسی جنگ کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔ علاوہ ازیں تقریب سے خطاب میں معروف اینکر پرسن رضوان جعفر نے کہا کہ جو قومیں ہم سے ٹیکنالوجی میں بہت آگے ہیں آج بھی ان کے ہاں پڑھنے کا رواج موجود ہے اور وہ قومیں اسی لیے ترقی کر راستے پر چل سکی کہ وہاں کتابیں، لٹریچر، اخبارات پڑھنے کا رواج عام تھا۔ میں آپ لوگوں کو بھی مشورہ دوں گا کہ آپ بھی اپنے آپ میں پڑھنے کا شوق پیدا کریں اور ترقی یافتہ اقوام میں شامل ہوجائیں۔ رضوان جعفر نے جمعیت کی ٹیم کو مبارک باد دیتے ہوئے مزید کہا کہ اسلامی جمعیت طلبہ کی ٹیم اس کامیاب کاوش پر مبارک باد کی حق دار ہے۔ کتب میلے کے شرکا سے مخاطب ہوتے ہوئے سابق طلبہ یونین رہنما ڈاکٹر شکیل فاروقی نے کہا کہ 1980 جب میں زمانہ طالب علمی بھی جمیعت کی کتب میلہ لگاتی تھی۔ جمعیت مبارکباد کی مستحق ہے کہ اس نے جامعات کی روایات کو کسی نہ کسی صورت برقرار رکھا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ طلبہ کے مختلف حقوق ہیں جو انھیں نہیں دیے جارہے ہیں اس طرح کی سرگرمیاں سرکاری سرپرستی میں ہونی چاہیے جو جمعیت کررہی ہے۔ افتتاحی تقریب سے خطاب میں ناظم اسلامی جمعیت طلبہ کراچی حافظ عمر احمد خان کا کہنا تھا کہ مجھے خوشی ہے کہ اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ کراچی نے اپنی درخشاں روایت کو برقرار رکھتے ہوئے امسال بھی اس خوبصورت کتب میلے کا انعقاد کیا۔ اس پنڈال میں طلبہ و طالبات کے اس بات کی گواہی دے رہے ہیں کہ کتابوں سے تعلق ابھی ٹوٹا نہیں ہے وہ تعلق آج بھی موجود ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ کتابیں ہمیں شعور فراہم کرتی ہیں تاکہ ہم اپنی زندگی کو بہتر طریقے سے گزار سکیں۔ میں آپ کو دعوت دیتا ہوں آئیں اس کتب میلے میں شریک ہوں اور یہاں موجود کتابوں سے فائدہ اٹھائیں۔ شرکا سے خطاب کرتے ہوئے معروف ٹی وی ایکٹر ایاز خان نے کہا کہ جامعات میں ہونے والے پروگرامات میں یہ کتب میلہ اپنا خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔ انھوں نے کتابوں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ موبائل فونز کا استعمال کم کر کے کتابوں کو ترجیح دیں۔ کیوں کہ یہی ترقی کا راستہ ہے۔ اس موقع پر سابق امیر جماعت اسلامی صوبہ سندھ ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے جمعیت کی ٹیم کی حوصلہ افزائی کی، ان کا کہنا تھا کہ کتاب کی اہمیت کم کردی گئی ہے، لیکن اس کے باوجود کتاب کی اہمیت آج بھی ختم نہیں ہوئی۔ اُنھوں نے مزید کہا کہ کتاب جہالت کے اندھیروں کو علم کی روشنی میں تبدیل کرتی ہے۔ تقریب سے خطاب میں مُشیر امور طلبہ جامعہ کراچی ڈاکٹر عاصم نے کہا کہ پہلے زمانے کے لوگ اسی لیے با اخلاق اور با کردار تھے کہ ان کے ہاں پڑھنے کا رواج موجود تھا۔ آج ہمیں دوبارہ اسی روایت کو زندہ کرنے کی ضرورت ہے۔ کتب میلے کے شرکا سے مخاطب ہوتے ہوئے ممبر صوبائی اسمبلی سندھ سید عبدالرشید نے کہا کہ یقیناً یہ کتب میلے کتابیں پڑھنے کے رواج میں اضافے کا باعث ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ریاست کے چاروں ستون سیاست، بیوروکریسی، میڈیا اور عدلیہ نوجوانوں کے بغیر غیر موثر ہیں۔ جمعیت جامعہ کراچی کے سیکریٹری اطلاعات شعور تنولی نے کہا کہ ہر سال کی طرح اس سال ہونے والے اس کتب میلے میں کثیر تعداد میں طلبہ و طالبات نے شرکت کی اور یہاں موجود 80 سے زائد پبلیشر کی کتابوں سے استفادہ کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک اندازے کے مطابق جامعہ کراچی کتب میلہ 2020 کے تینوں روز تقریباً 1 لاکھ سے زائد جامعہ کراچی و دیگر تعلیمی اداروں کے طلبہ و طالبات شریک ہوئے اور جامعہ کراچی کتب میلے میں لگائے گئے اسٹالز کے مالکان کے مطابق اس سال لگنے والوں کتب میلے میں طلبہ نے 1.5کڑور سے زائد کی کتابوں کی خریداری کی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here