ادارہ ترقیات کراچی کے محکمہ فنانس کے جونیئر آڈیٹر کی کرپشن رشوت خوری کے سمندر میں

0
1643

ادارہ ترقیات کراچی کے محکمہ فنانس کے جونیئر آڈیٹر کی کرپشن رشوت خوری کے سمندر میں بے پناہ سردی میں بھی مالی طرز فکر سے مزین غوطہ خوری جاری محکمہ فنانس میں جونئیر آڈیٹر محمد شعیب گیارہ گریڈ کے ملازم ہیں اوردیگر کے متعلق اہم انکشافات سامنے آ رہے ہیں
ہمارے ملازمین وپینشنرز سے چیک بنانے کے عیوض جونئیرآڈیٹر محمد شعیب رشوت طلب کررہے ہیں فنانس کمیٹی کے رہنما عزیز بلوچ
رپورٹ :سید محبوب احمدچشتی:ادارہ ترقیات کراچی کے محکمہ فنانس کے جونیئر آڈیٹر کی کرپشن رشوت خوری کے سمندر میں بے پناہ سردی میں بھی مالی طرز فکر سے مزین غوطہ خوری جاری ہے ،ذرائع کے مطابق محکمہ فنانس میں جونئیر آڈیٹر محمد شعیب جو کہ گیارہ گریڈ کے ملازم ہیں اوردیگر کے متعلق اہم انکشافات سامنے آ رہے ہیں فنانس کمیٹی کے رہنما عزیز بلوچ نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہمارے ملازمین وپینشنرز سے چیک بنانے کے عیوض جونئیرآڈیٹر محمد شعیب رشوت طلب کررہے ہیں پرانی تاریخوں میں رقم بٹورنے کا عمل جاری ہے ملازمین و پینشنرز کے بڑھتے مسائل نے ادارہ ترقیات کراچی میں احتجاجی مظاہروں سلسلہ بھی جاری ہے ادارہ ترقیات کراچی میں ملازمین ،پنشریز شدید پریشانی کا شکار ،30کروڑسے زائدکا شارٹ فال کے باوجود ادارہ ترقیات کراچی بدترین مالی بحران کا شکار ہے اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ادارہ ترقیات کراچی میں محکمہ جاتی تبدیلیاں ہوں گی وزیر بلدیات سندھ سید ناصر حسین شاہ کوادارہ ترقیات کراچی میں عدالت عظمی کے احکامات کے خلاف مشتمل تعیناتیوں سے مکمل لاعلم رکھا گیا ہے دو عہدوں پر براجمان ممبر فنانس قاضی عبدالقادر کے خلاف افسران میں شدیدتحفظات پائے جارہے ہیں ذرائع کے مطابق یہ اطلاعات سامنے آرہی ہیں کہ ممبر فنانس نے من پسندمحکمہ جاتی اہم شخصیات کو خوش کرنے کے لئیے چیک جاری کرکے اقربا پروری کی بدترین مثال قائم کردی ہے جبکہ سنجیدہ نوعیت کے انتہائی میڈیکل کیس کے لیئے بھی فنڈ نہیں دیئے جارہے ہیں دوسری جانب محکمہ فنانس کے جونیئر آڈیٹر محمد شعیب کی پھرتیوں کو کسی اعلی افسر کی پشت پناہی قرار دیا جارہا ہے اس حوالے سے فنانس کمیٹی ادارہ ترقیات کراچی کے تحفظات بلاشبہ اس موقعے پر درست نظر آتے ہیں پانچ مہینے کی پہلی قسط دسمبر2019 ء میں اکائونٹس بل میں پاس ہونے جارہی تھی جو کہ عزیز خان فنانس کمیٹی کے علم میں آئی تو اسے روکنے کی کوشش کی تو اس بات کا بھی پتہ چلا کہ فنانس ڈیپارٹمنٹ کے بکس سیکشن میں گزشتہ روز شام پانچ بجنے کے بعد بھی اس سیکشن میں چیک رائیڈر اور جونیئر آدیٹر چیک بنانے میں مصروف ہیں یاد رہے کہ ابھی تک اکتوبر2019 ء کی پنشنروں کی باقی پنشنزبنک میں نہیں پہنچی ہے رقم نہ ہونے کی وجہ سے یہ بات ممبر فنانس نے بتائی تھی مگر بکس سیکشن میں ایک لاکھ سے بیس لاکھ تک کے چیک بنائے جا رہے تھے۔جو کہ پنشنروںکے نہیں بلکہ دیگر کی مد میں رشوت لے کر بنائے گئے تھے۔ جب یہ بات ممبر فنانس کے علم میںعزیز خان اور افتخار علی خان نے لائے تو ممبر فنانس نے کہا کہ مجھے معلوم ھے کہ جونیئر آڈیٹر رشوت لے کر چیک بناتے ہیں انہوں نے کہا کہ آپ ان کے خلاف کاروائی کریں جب کہ باقی پنشنروں کی پنشنز ابھی تک باقی ھے۔ اس پر ممبر فنانس نے ان کے خلاف کوئی بھی کاروائی کرنے سے مجبوری ظاہر کردی ہے ادارہ ترقیات کراچی میں اس قسم کی روایات جنم لینے کی وجہ سے ادارے کا مالی بحران سنگین نوعیت اختیار کرتا جا رہا ہے جس میں چند بے لگام افسران وملازمین کو لگام دینے کی ضرورت پر زور دیا جا رہاہے اور اگر اس سلسلے کو روکا نہ گیا تو مالی بحران مزید شدت اختیار کر کے ادارے کی مزید تباہی کا سبب بن سکتا ہے

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here