جامعہ کراچی کے تیسویں سالانہ جلسہ تقسیم اسناد میں 7184 طلبہ کو اسناد تفویض

0
2205

پہلی پوزیشن حاصل کرنے والے208 طلبہ کو طلائی تمغوں سے نوازا گیا۔
جامعہ کراچی کا تیسواں سالانہ جلسہ تقسیم اسنادہفتہ کے روز جامعہ کراچی کے ولیکا کرکٹ گراﺅنڈ میں منعقد ہوا جس کی صدارت گورنر سندھ وچانسلر جامعہ کراچی عمران اسماعیل نے کی۔ جلسہ تقسیم اسناد میں 7184 طلباوطالبات کو ڈگریاں تفویض کی گئیں، جبکہ سالانہ جلسہ تقسیم اسناد میں2033 طلبا وطالبات نے شرکت کی اور208طلبہ کو اپنے شعبوں میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے پر طلائی تمغوں سے نوازا گیا۔ تفصیلات کے مطابق اس سال 255 طلباوطالبات کو پی ایچ ڈی ،292 کو ایم فل ،15 کو ایم ایس ،02 کوماسٹرآف سرجری(ایم ایس) جبکہ ایک کو ایم ڈی اور ایک کو ڈی ایس سی کی ڈگری تفویض کی گئیں۔کلیہ علوم کے 3166 طلباوطالبات ،کلیہ فنون وسماجی علوم کے 1865 ،کلیہ تعلیم کے 284 ،کلیہ انجینئرنگ کے 21 ،کلیہ معارف اسلامیہ کے 268 ،کلیہ قانون کے 80، کلیہ نظمیات وانتظامی علوم کے 718 اور کلیہ علم الادویہ کے 216 اور طلباوطالبات کو ڈگریاں تفویض کی گئیں۔
کلیہ فنون وسماجی علوم میں 645 طلباوطالبات کو بی اے( آنرز )کی ڈگریاں ،68 کوبی ایس ،1142 کوماسٹرز کی ڈگریاں تفویض کی گئیں۔اسی طرح کلیہ علوم میں 1186 طلباوطالبات کو بی ایس سی( آنرز) ،357 کوبی ایس کی،623 کوماسٹر ز کی ،کلیہ علم الادویہ میں 216 کوفارم ڈی ،کلیہ نظمیات وانتظامی علوم میں95 طلباوطالبات کو ،بی کام اوربی پی اے( آنرز ) ،109 کوبی ایس اور514 کوماسٹرزکی ڈگریاں تفویض کی گئیں۔کلیہ معارف اسلامیہ میں 72 طلباوطالبات کو بی اے (آنرز)،31 کو بی ایس، 142 کو ماسٹرز اور 23 پی جی ڈی(آئی بی ایف) کی ڈگریاں تفویض کی گئیں۔کلیہ قانون میں 22 کو بی ایس اور 58 کو ماسٹرزجبکہ کلیہ تعلیم میں 51 طلباوطالبات کو (آنرز)،68 کو بی ایس اور165 کو ماسٹرز جبکہ کلیہ انجینئرنگ میں 21 طلباوطالبات کو بی ایس کی ڈگریاں تفویض کی گئیں۔
گورنر سندھ وچانسلر جامعہ کراچی عمران اسماعیل نے جلسہ تقسیم اسناد سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات ہم سب کے لئے باعث فخرہے کہ جامعہ کراچی اعلیٰ تعلیمی اداروں کی ایشیائی درجہ بندی میں 239ویں نمبر پر آگئی ہے ۔ جامعہ کراچی اس وقت خطہ کی بہترین جامعات میں شمار کی جانے لگی ہے۔جامعہ کراچی نے اپنے محدود وسائل کے باوجود اپنی انتھک کوششوں سے تعلیمی معیار اور معیاری تحقیق کے ذریعے دنیا بھر میں اپنا لوہامنوایا ہے۔ جامعہ کراچی نے بہت بڑے بڑے نام پیدا کئے ہیں جنہوں نے پوری دنیا میں پاکستان کا نام روشن کیا ہے جس میں معروف ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان، پروفیسر ڈاکٹر عطاالرحمن ،ڈاکٹر اسرار احمد،رئیس امروہی ،پروفیسر ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی ،پروفیسر ڈاکٹر اے بی اے حلیم اور دیگر شامل ہیں۔
پاکستان سے گریجویٹ کرنے والے چالیس فیصد بچے باہر جانے کا سوچتے ہیں جس کی وجہ اپنے ملک پر یقین اور اعتمادی کی کمی ہے ،آپ کوئی بڑا خواب دیکھیں گے تو محنت اورجدوجہد سے اس کی تعبیر ملے گی ۔ہمیں یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہم سب کو دنیا میں کسی مقصد کے لئے بھیجا ہے اور وہ مقصد آپ کو تلاش کرناہے۔انہوں نے ڈگری حاصل کرنے والے طلباو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو آپ سے امیدیں وابستہ ہیں،آنے والا وقت اور پاکستان آپ کے ہاتھ میں ہوگا ، اپنے ملک پر بھروسہ اور اعتماد رکھیں۔2023 میں دنیا کی 70 فیصدمعیشت 20 ممالک چلائیں گے ان بیس ممالک میں پہلی بار پاکستان شامل ہورہاہے۔پاکستان میں مواقعوں کی کمی نہیں آپ کو صرف ان مواقعوں سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے۔
گورنرسندھ وچانسلر جامعہ کراچی عمران اسماعیل نے مزید کہا کہ طالبات بشمول پوزیشنز ہولڈرزڈگری کے حصول کے بعد معاشرے میں کہیں کھو جاتی ہیں،عموماً شادی کے بعد گھریلوذمہ داریوں کے باعث پروفیشنل کام جاری نہیں رکھ پاتی اور ایک کثیر تعداد ایسی طالبات کی بھی ہوتی ہیں جو تعلیم تو مکمل کرلیتی ہیں لیکن عملی زندگی کا آغاز کرنے سے قاصررہتی ہیں۔
شادی کرنا اور گھریلوخاتون بننا اچھی بات ہے۔لیکن اگر آپ ڈگری حاصل کرنے کے بعدکسی بھی پروفیشن میں کام نہیں کرتے تو یہ صرف آپ کا نہیں بلکہ پوری قوم کا نقصان ہے۔آپ پر حکومت پاکستان کا اعتماد، بھروسہ اور پیسہ لگاہے۔یہ حکومت اور یہ ملک آپ کی طرف دیکھتا ہے اور جو قابل اور بہترین اذہان ہیں وہ گھربیٹھ جاتے ہیں ۔میری والدین سے درخواست ہے کہ وہ اپنے بچوں کو چاہے وہ لڑکیاں ہوں یا لڑکے ہوںانہیں پروفیشنل لائف گزارنے کے بھرپورمواقع فراہم کریں۔ماں باپ کی خواہش ہوتی ہے کہ میرے بچے کامیاب ہوجائیں اور ساری زندگی اپنی خواہشات کا گلادباکر اور جمع پونجی کو اپنے بچوں کی کامیابی پر لگادیتے ہیں ۔ہمارے بچوں کی بھی یہ خواہش ہونی چاہیئے کہ جب آپ کامیاب ہوجائیں تو آپ اپنے والدین کی ان خواہشات کو پوراکریں جن کو انہوں نے آپ کے لئے قربان کیا۔ہمارامذہب اور معاشرہ ہمیں والدین کی خدمت کا درس دیتا ہے۔
جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کہا کہ گذشتہ کئی ماہ کے دوران جامعہ کراچی نے ایچ ای سی کی درجہ بندی میں نمایاں پیش رفت حاصل کی ہے۔ ہمارے تمام محققین و ماہرین تعلیم اپنی معیاری تعلیم ،تحقیق اورشریک تعلیمی مہارتوں کے ذریعے اس رینکنگ کو بہتر بنا رہے ہیں۔ عالمی و بین الاقوامی درجہ کی علمی مہارتوں اور کمال کے حصول کے لیے بین الالقوامی اداروںکے ساتھ اشتراک و روابط کسی بھی اعلیٰ تعلیمی ادارے کے لیے انتہائی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔ جامعہ کراچی کے آفس آف ریسرچ ، انوویشن اینڈ کمرشلائزیشن نے اس حوالے سے شاندار خدمات انجام دیں ہیں اور انتہائی کم عرصے میں مختلف قومی و بین القوامی اداروں کے ساتھ چوبیس مفاہمتی یادداشت پردستخط کیے ہیں، ان اداروں میں پاکستان کونسل آف سائنٹفک ریسرچ ،نیشنل ٹیکسٹائل یونیورسٹی، اسمال اینڈ میڈئم انٹرپرائزز ڈیولپمنٹ اتھارٹی شیراز یونیورسٹی ایران ، فونکس سیفٹی کنسلٹنٹ، میری ٹائم اسٹڈی فورم ، ساو ¿تھ ایشیا ریسرچ انسٹی ٹیوٹ فار مائناریٹیز، ائیر لفٹ اور دوسرے ادارے شامل ہیں۔ یہ روابط انشاءاللہ ہمارے گریجویٹس کے لیے ملازمتوں کے شاندارمواقع پیدا کریں گے۔ اسی طرح جامعہ کراچی کاکوالٹی انہانسمنٹ سیل ایچ ای سی کے طے کردہ تعلیمی معیار کے مطابق اہداف کے حصول کے لیے موثر طور پر کام کررہا ہے۔
ڈاکٹر خالد عراقی نے مزید کہا کہ جامعہ کراچی ذہین اور ضرورت مند طلباءکی مالی معاونت کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔ مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ جامعہ کراچی سے تعلق رکھنے والے طلباءکی ایک بڑی تعداد ہائیر ایجوکیشن کمیشن ، حکومت پاکستان کیFunded Fully اسکالر شپ سے مستفید ہو رہی ہے نیز وزیر اعظم کی جانب سے حالیہ اعلان کردہ “احساس اسکالر شپ پروگرام “کے تحت مستحق طلباءو طالبات کو مزید مالی معاونت میسر آئے گی۔ اس کے علاوہ کئی دوسرے ادارے مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے ضرورت مند اور پوزیشن ہولڈر زطلباءو طالبات کو وظائف دے رہے ہیں۔
ڈاکٹر خالد عراقی نے بتایا کہ جامعہ کراچی نے ایسے طلباوطالبات کے لئے ایک فنڈ قائم کیا ہے جو جامعہ کراچی میں داخلے کے خواہشمند ہیں لیکن مالی مشکلات کی وجہ سے وہ داخلہ نہیں لے پاتے۔میں چانسلر وگورنرسندھ کی توجہ جامعہ کراچی میں میڈیکل کالج اور اسپتال کے قیام کی طرف متوجہ کرانا چاہتاہوں جس کے قیام کے لئے وفاقی حکومت اعلان بھی کرچکی ہے لیکن شاید مالی مشکلات کی وجہ سے تاحال اس پر عملدرآمد نہیں ہوسکاہے۔ مجھے امید ہے کہ اس پر جلد عملدرآمد شروع ہوجائے گا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here