کیٹرے مار ادویات زراعت کے شعبہ میں استعمال ہوتے ہیں مگر ان سے انسانی صحت اور ماحولیات پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں ۔ ڈاکٹر احتشام الحق

0
2310

جامعہ کراچی کے شعبہ نباتیا ت کے پروفیسر ڈاکٹر سید احتشام الحق نے کہا کہ ہمیں روزمرہ کی زندگی میں بے انتہا مضر صحت ٹاکسینز کا سامنا رہتاہے جس سے صحت پر مضر اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ٹاکیسن وہ مادہ ہے جو زہریلا ہوتا ہے اور اس سے صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔آج کے دور میں جس ہوا میں ہم سانس لیتے ہیں ،جو کھاناہم کھاتے ہیں اور جوپانی ہم پیتے ہیں ان سب میں یہ مضر اثرات شامل ہیں۔ادویات کے زائد استعمال سے بھی سنگین نوعیت کے اثرات صحت پر پڑتے ہیں جن میں گردوں کا فیل ہوجانا بھی شامل ہے۔کیٹرے مار ادویات زراعت کے شعبہ میں استعمال ہوتے ہیں مگر اب ان سے انسانی صحت اور ماحولیات پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں ۔ ہمارے کھانے اورمشروبات میںبھی اس کی تھوڑی سی مقدار شامل ہوجاتی ہے۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے جامعہ کراچی کے شعبہ نباتیات کے زیر اہتمام شعبہ ہذا میں منعقدہ ایک روزہ سیمینار بعنوان: ”ٹاکسینز اور انسانی صحت:ڈرگز کے زائد استعمال ،کیٹرے مارادویات ،فنگل اور انڈسٹریل ٹاکسینز کے انسانی صحت پر اثرات“ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ڈاکٹر احتشام الحق نے مزید کہا کہ صنعتی انقلاب کے بعد ہاتھ سے بنی ہوئی اشیاءسے اب ہم مشینوں اور فیکٹریوں تک پہنچ گئے ہیں۔اس انقلاب سے ہمارے ثقافت میں بھی تبدیلیاں رونما ہوئیں،لوگوں نے کام کے لئے دیہی علاقوں سے شہروں تک ہجرت کررہے ہیں۔صنعتی انقلاب سے ملازمتوں کے مواقع پیداہوئے اور انسانی زندگی میں آرام آیا ۔مگر اس کی وجہ سے ماحول میں بہت مسائل پیدا ہوئے ،صنعتوں سے نکلنا والا فضلا اور مضر گیسز کی وجہ سے ہمارا فضائی ماحول خراب ہوتاگیا جس سے نہ صرف ہماری فضا خراب ہوئی بلکہ مضر صحت کیمیکل سمندروں تک پہنچے اور آبی حیات بھی اس سے متاثر ہونے لگے۔
جدید ادویات نے میڈیکل کے شعبہ میں انقلاب برپا کردیا ہے ،کئی بیماریاں جن کا ایک زمانے میں کوئی علاج نہیں تھا اور ان سے ہزاروں لوگوں کی اموات ہوتی تھیں اب ان بیماریوں کا علاج مختلف ادویات کے ذریعے ممکن ہواہے۔مگر ان ادویات کے مضراثرات بھی اپنی جگہ موجود ہیں جن کو کنٹرول کرنا مشکل ہے۔
سینئر ٹوکسی کولوجسٹ اسکاٹس میریکل اوہائیوامریکہ کے ڈاکٹر شکیل اے صغیر نے کہا کہ کیڑے مار ادویات جب ایجاد کی جاتی ہیں تو اس کو مارکیٹ کرنے سے قبل اس کو مختلف مراحل سے گزاراجاتا ہے اور اس کے مضر اثرات کا بھی بغور جائزہ لیا جاتا ہے اور پھر اس کے بعد اس کو رجسٹرڈ کرانے کے لئے بھیجا جاتاہے۔انہوں نے بہترین اور مضر اثرات سے پاک کیڑے مارادویات بنانے کے نکات پر زوردیا۔
سیمینار سے ڈائریکٹر جنرل سدرن زون ایگریکلچرریسرچ سینٹر ،پاکستان ایگریکلچر ریسرچ کونسل کراچی ڈاکٹر سید ریحان کاظمی،ڈائریکٹر فوڈ کوالٹی اینڈ سیفٹی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کراچی،ڈاکٹر اخلاق احمد ،سینٹر سائنٹیفیک ریسرچ آفیسر ڈاکٹر نجم السحر،سینٹر سائنٹیفک آفیسر سدرن ایگریکلچر ریسرچ سینٹر ڈاکٹر ریاض الدین اورڈاﺅمیڈیکل یونیورسٹی کی بائیومیڈیکل سائنسز کی پروفیسر ڈاکٹر حراخان نے بھی خطاب کیا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here