آج کل اساتذہ اپنی سی وی کو مضبوط کرنے کے لئے کوشاں رہتے ہیں جبکہ ایک استاد کی اصل سی وی اس کے شاگرد ہوتے ہیں۔ڈاکٹر خالد عراقی

0
658

آج کل اساتذہ اپنی سی وی کو مضبوط کرنے کے لئے کوشاں رہتے ہیں جبکہ ایک استاد کی اصل سی وی اس کے شاگرد ہوتے ہیں۔ڈاکٹر خالد عراقی
کراچی: (اسٹاف رپورٹر) تدریس کے ساتھ ساتھ طلبہ کو زندگی سے جوڑنا بھی استاد کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ڈاکٹر پیرزادہ قاسم رضا صدیقی
جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمو دعراقی نے کہا کہ آج کل اساتذہ اپنی سی وی کو مضبوط کرنے کے لئے کوشاں رہتے ہیں جبکہ ایک استاد کی اصل سی وی اس کے شاگرد ہوتے ہیں،وہ اپنے شاگردوں کے ذہنوں میں اپنے افکار مرتسم کردیتاہے جو تاحیات ان کی رہنمائی کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔استاد اپنے شاگردوں کو جینے کا طریقہ کارسکھاتے ہیں جو آسان کام نہیں ہے اور ایک استاد ہی مختلف ماہرین کو پیداکرتاہے اور ان کی رہنمائی اور شخصیت سازی کرتاہے۔استاد کی بہترین صلاحیتیں اور پیشہ سے انصاف نئی نسل کو اعلیٰ مقام تک پہنچاتا ہے،کسی استاد کا ہر دلعزیز اور مقبول ہونابڑی خوبی ہے جو پروفیسر مسیح الدین صدیقی مرحوم میں موجود تھی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈاکٹر جمیل جالبی فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ڈاکٹر جمیل جالبی ریسرچ لائبریری جامعہ کراچی میں گورنمنٹ کالج ناظم آباد اور ڈی جے سائنس کالج کراچی کے استاد پروفیسر مسیح الدین صدیقی مرحوم کی یاد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر ڈاکٹر خاورجمیل،اوساکا یونیورسٹی کے جاپان کے مایوموتوتکاشی،رئیسہ کلیہ تعلیم پروفیسر ڈاکٹر شگفتہ شہزادی ودیگر بھی موجود تھے۔
جامعہ کراچی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم رضاصدیقی نے کہا کہ پروفیسر مسیح الدین صدیقی مرحوم ایک بہترین مصنف اور انگریزی کے استاد تھے،انہوں نے ایک استاد کی حیثیت سے جس طرح علم کی منتقلی کی ہے وہ لائق تحسین اور قابل تقلیدہے۔انہوں نے تدریس کے ساتھ ساتھ اپنے شاگردوں کو زندگی سکھائی اورزندگی سے جوڑا جس کا منہ بولتاثبوت آج یہاں پر موجود ان کے شاگرد پروفیسر سحرانصاری،پروفیسر انیس زیدی،محمد اقبال خان اور ان کے صاحبزادے سابق کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی ہیں۔ایک استاد کی ذمہ داری تدریس کے ساتھ ساتھ اپنے شاگردوں کو زندگی سے جوڑنا بھی ہوتاہے اور یہ ذمہ داری پروفیسر مسیح الدین صدیقی نے بخوبی انجام دی ہے۔
پروفیسر مسیح الدین صدیقی کے صاحبزادے اورسابق کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی نے کہا کہ میرے والد بہت ہی شفیق اور ملنسار انسان تھے۔دورشتے ایسے ہیں والدین اور استاد کا والدین اپنی اولاد اور استاد اپنے شاگردوں کو اپنے سے زیادہ ترقی کرتے دیکھ کرجتنا خوش ہوتے اور کسی رشتے میں سوفیصد یقین سے یہ بات نہیں کہی جاسکتی اور میں نے اپنے والد اپنے شاگردوں کی ترقی پر ہمیشہ بیحد خوش پایا ہے۔
پروفیسر مسیح الدین صدیقی کے شاگرد پروفیسر انیس زیدی نے کہا کہ استاد کبھی نہیں مرتابلکہ وہ اپنے شاگردوں کے ذہنوں میں ہمیشہ زندہ رہتاہے اور استاد ہی کی وجہ سے طلبہ میں مطالعے کا ذوق پیداہوتاہے۔پروفیسر مسیح الدین طلبہ کو اس طرح پڑھاتے تھے کہ وہ انہیں زندگی سے جوڑ دیتے تھے۔
پروفیسر سحر انصاری نے کہا کہ پروفیسر مسیح الدین ایک شریف النفس انسان اور ہمہ وقت کی طلبہ کی رہنمائی میں مصروف رہتے تھے۔
محمد اقبال خان نے کہا کہ مرحوم ایک باکمال،شفیق استاد اور بہت بڑے انسان تھے۔وہ انگریزی کے ساتھ ساتھ اُردو ادب کے بھی ماہر تھے۔تقریب میں نظامت کے فرائض ڈاکٹر جمیل جالبی فاؤنڈیشن کی ڈاکٹر نوشابہ نے انجام دیئے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here