سرسید یونیورسٹی، علیگڑھ انسٹی ٹیوٹ اور ممتاز سماجی رہنما حاجی رفیق پردیسی کے زیرِ اہتما جشنِ عید میلادالنبی کے سلسلے میں ایک روح پرور سیرت النبی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔

0
825
چانسلر جاوید انوار اور وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین سیرت النبی کانفرنس کے موقع پر حاجی رفیق پردیسی کو یونیورسٹی کا سونیئر پیش کرر ہے ہیں ۔ ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری محمد ارشد خان، رجسٹرار سید سرفراز علی اور نوشابہ صدیقی بھی تصویر میں نمایاں ہیں ۔

سرسید یونیورسٹی، علیگڑھ انسٹی ٹیوٹ اور ممتاز سماجی رہنما حاجی رفیق پردیسی کے زیرِ اہتما جشنِ عید میلادالنبی کے سلسلے میں ایک روح پرور سیرت النبی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔
کراچی:(اسٹاف رپورٹر) سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، علیگڑھ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور حاجی محمد رفیق پردیسی باہمی اشتراک سے کیمپس میں جشنِ عید میلادالنبی کے سلسلے میں ایک روح پرور سیرت النبی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں معروف مذہبی اسکالرز نے سیرتِ طیبہ ﷺ کے مختلف پہلوءوں کو اجا گر کیا ۔ معروف نعت خوان خاور نقشبندی، تبشیرالحق تھانوی اور سرورمدنی نے اپنی روح پرور نعتوں سے سماں باندھ دیا ۔ شرکاء مجلس میں حاجی محمد رفیق پردیسی، چانسلر جاوید انوار، وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین، علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری محمد ارشد خان، رجسٹرار سید سرفراز علی، ڈینز، شعبہ جات کے سربراہان کے علاوہ اموبا کے عہدیداران اور ممبران سمیت طلباء، اساتذہ و دیگر افراد کی ایک کثیر تعداد شامل تھی ۔ سرسیدیونیورسٹی اور علیگڑھ انسٹی ٹیوٹ کے طلباء و طالبات نے قصیدہ بردہ شریف پیش کیا، جبکہ معروف مذہبی اسکالر عبدالمنان عبدالرزاق مکّی نے دعا کروائی ۔
نامور سماجی رہنما اور بزنس مین حاجی محمدرفیق پردیسی سیرت النبی کی الٰہی خصوصیات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہم قرآن کی مکمل پیروی کریں تو اس کا مطلب ہے کہ ہم اپنے نبی کی پیروی کر رہے ہیں ۔ ہمارے نبی کی زندگی قرآن کی تعلیمات کا عملی نمونہ تھی جس نے انسانی تاریخ کا رخ یکسر بدل کر رکھ دیا ۔ محمد ﷺ کا معجزہ یہ تھا کہ انھوں نے ایک بدترین جہالت میں ڈوبے معاشرے کو علم سے منور کردیا اور عدل و مساوات کی بنیاد پر مدنیہ میں ایک ایسی فلاحی اسلامی ریاست قائم کی جس نے انسانی تاریخ کا ایک نیا باب رقم کیا ۔ اصل کامیابی حضورﷺ کے بتائے ہوئے راستے پر چلنے میں ہے ۔
سرسید یونیورسٹی کے چانسلر جاوید انوار نے کہا کہ آپ ﷺ کی زندگی قرآنی تعلیمات کا عملی نمونہ تھی ۔ اگر ہم اپنی فلاح چاہتے ہیں تو ہ میں دین کے بتائے ہوئے راستے پر چلنا ہوگا ۔ اللہ رب العزت ہ میں حضور ﷺکی طرف سے دی گئی تعلیمات کی روشنی میں اپنے عادات و اخلاق کو بہتر بنانے میں مدد دے ۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ممتازمذہبی اسکالر عبدالمنان عبدالرزاق مکّی نے کہا کہ حضرت آدم دنیا کے پہلے ٹاءون پلانر تھے اور انھوں نے شہروں کو بسایا ۔ حضرت ادریس نے شعبہ انجینئرنگ اور تمدن متعارف کرایا ۔ تمام انبیاء مختلف نوعیت کی تعلیم دیتے رہے اور بتدریج دین کی تکمیل عمل میں آئی ۔ محمدﷺ قرآن کی عملی تفسیر تھے ۔ اسلام میں عورتوں کو مکمل آزادی حاصل ہے مگر بے حیائی کی ممانعت ہے ۔ عورتیں معاشرے کا ایک اہم حصہ ہیں اور ان کی توانائی اور صلاحیتوں سے بھرپور استفادہ کرنا چاہئے ۔ عورتیں جنگوں کے دوران امدادی کاموں میں حصہ لیتی رہی ہیں ۔
علامہ محمد ابراہیم قادری محمودی نے کہا کہ اگر آپ نبیﷺ کے قریب پہنچتے ہیں تو دین کے قریب پہنچتے ہیں ۔ ۔ اور دین کے قریب پہنچنے کا مطلب ہے کہ آپ نے اپنے نبیﷺ کے ذریعے اپنے خالق اللہ کو پا لیا ۔ ہمارے نبی کا درجہ بہت بلند ہے اور انھیں قرآن میں لقب دے کر پکارا گیا ہے ۔ نبی کی زندگی اخلاق و کردار کا ایک بہترین نمونہ اور مثال ہے ۔ وہ سرچشمہ ہدایت تھے ۔ نظامت کے فراءض نوشابہ صدیقی نے انجام دئے ۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here