اسکول فرنیچر کی خریداری کا پورا پروسیس آزاد اور خود مختارسینٹرل پروکیومنٹ کمیٹی نے انجام دیا ہے،صوبائی وزراء سعید غنی اور سید سردار شاہ

0
783

اسکول فرنیچر کی خریداری کا پورا پروسیس آزاد اور خود مختارسینٹرل پروکیومنٹ کمیٹی نے انجام دیا ہے،صوبائی وزراء سعید غنی اور سید سردار شاہ
کراچی:(اسٹاف رپورٹر) صوبائی وزراء سعید غنی اور سید سردار شاہ نے کہا ہے کہ اسکول فرنیچر کی خریداری کا پورا پروسیس آزاد اور خود مختارسینٹرل پروکیومنٹ کمیٹی نے انجام دیا ہے اور اس میں کسی وزیر سمیت کسی کی کوئی مداخلت نہیں ہے۔ اپوزیشن لیڈر کی جانب سے لگائے جانے والے تمام الزامات کو نہ صرف مسترد کرتے ہیں بلکہ ان الزامات کے شواہد فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔سینٹرل پروکیومنٹ کمیٹی نے ہر پراسیس کے دوران نیب، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل، ہائی کورٹ سندھ اور اینٹی کرپشن کو اعتماد میں لیا اور انہیں اپنا نمائندہ اس تمام پروسیس کی نگرانی کے لئے متعین کرنے کی بھی استدعا کی۔ اسکولوں کے لئے فرنیچر 3ارب 60 کروڑ روپے کا خریدا جانا ہے، جس میں ایک ارب روپے کی رقم ٹیکسز اور ٹرانسپورٹ کی مد میں متعلقہ بیڈر ادا کرے گا تو مجھے نہیں معلوم کہ کچھ نجی چینل سندھ حکومت کو 3 ارب کا ٹیکہ لگانے کی خبر کہاں سے لے آئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ان دونوں صوبائی وزراء نے بدھ کے روز سندھ اسمبلی کے کمیٹی روم میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری تعلیم سندھ غلام اکبر لغاری اور سیکٹری اطلاعات سندھ اعجاز خان بلوچ بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی نے کہا کہ گذشتہ دو روز سے اسکولوں کے فرنیچر کو لے کر میڈیا اور ہمارے اپوزیشن کے ارکان سندھ حکومت پر الزامات لگا رہے ہیں اور دعوہ کررہے ہیں کہ سندھ حکومت کو اربوں روپے کا ٹیکہ لگایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسکولوں کے لئے فرنیچر کی گذشتہ 8 سال سے خریداری نہیں کی گئی تھی، جس کے بعد 2018 میں فیصلہ کیا گیا کہ ایک سینٹرل پروکیومنٹ کمیٹی بنائی جائے، جو مکمل طور پر آزاد اور خود مختار ہو اور اس میں صوبے کے نامی گرامی افراد کو شامل کیا جائے، انہوں نے کہا کہ 2018 میں جب یہ کمیٹی بنائی گئی تو اس کے سربراہ معروف تعلیم داں اور آئی بی اے سکھر کے وائس چانسلر نثار صدیقی تھے اور اس کمیٹی میں سابق گورنر لیفٹینٹ (ر) محی الدین حیدر، ایگزیکیٹو ڈائریکٹرٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل سعد راشد کے علاوہ سپرا کی پالیسی کے مطابق افسران اور دیگر شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ پروکیومنٹ کمیٹی نے پہلا ٹینڈر قیمت سے کم کی بولی آنے اور فرنیچر کا اسٹینڈر جو انہوں نے متعین کیا تھا اس معیار کا نہ ہونے کے باعث معطل کیا، اس کے بعد 2019 میں دوبارہ ٹینڈر کئے گئے اور اس میں بولیاں 21 ہزار سے 26 ہزار تک آئی لیکن اس پر ایک شخص نے اس کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی اور اس پر اسٹے لیا او ربعد ازاں سندھ ہائی کورٹ سے یہ اسٹے 2020 میں ختم ہوا لیکن اس وقت ٹینڈر کا وقت کم ہونے کے باعث مذکورہ سینٹرل پروکیومنٹ کمیٹی جس کے سربراہ نثار صدیقی کے انتقال کے بعد آئی بی اے سکھر کے وائس چانسلر میر محمد شاہ تھے انہوں نے معطل کئے۔ اس بعد مذکورہ کمیٹی نے دوبارہ اس کے لئے ٹینڈرز 2021 کے جنوری میں دئیے اور جب تمام پراسیس مکمل ہوا تو فائنل سے قبل ایک بار پھر 29 جون 2021 کو ڈی جی نیب سندھ کو ایک خط لکھا اور اس میں تمام پروسیس کی مکمل تفصیلات فراہم کرکے ان سے استدعا کی گئی کہ وہ اس پر اپنی تحقیقات کرلیں اور اس پروسیس کے تمام اسٹیپ کو چیک کرلیں، جس پر نیب سندھ کی جانب سے 7 جولائی 2021 کو اس کا جواب ملا کہ نیب پروکیومنٹ کے حوالے سے کسی عمل کا حصہ نہیں بن سکتی اور اگر ہمیں کوئی شکایت ہوئی تو پھر ہم کوئی کارروائی کرسکتے ہیں۔ سعید غنی نے کہا کہ ہم نے فرنیچر کی خریداری کے عمل کو مکمل صاف و شفاف بنانے کے جو بھی اقدامات ہوسکتے تھے وہ کئے ہیں اور جو فرنیچر کی خریداری کی جارہی ہے اس کے میٹریل اور ہمارے اپوزیشن لیڈر کی جانب سے جن کی بات کی جارہی ہے اس کا فرق دیکھا جاسکتا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ مجھ سمیت وزیر اعلیٰ اور پارٹی کی اعلیٰ قیادت پر کرپشن کے الزامات لگانے والوں کے پاس اگر شواہد ہیں تو وہ ہمیں فراہم کریں بصورت دیگر ہم قانونی کارروائی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ اس موقع پر سید سردار شاہ نے کہا کہ دو روز قبل سندھ اسمبلی میں جب اس حوالے سے سوال اٹھایا گیا تو میں نے اس وقت بھی کہا تھا کہ اس سلسلے میں ہم تمام صورتحال کو رویو کریں گے اور اس سلسلے میں سینٹرل پروکیومنٹ کمیٹی سے بھی ملیں گے اور جو بھی فیصلہ ہوگا اس سے آگاہ کیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ ٹرانسپرنسی انترنیشنل کے جس خط کو جواز بنایا جارہا ہے، اس خط میں بھی پروکیومنٹ کمیٹی یا پروکیومنٹ پر کسی قسم کا کوئی اعتراض نہیں اٹھایا گیا بلکہ اس میں کسی ایک شخص کی جانب سے شکایت کا حوالہ دیا گیا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پراکیومنٹ کمیٹی مکمل طور پر آزاد اور کود مختار ہے اور جس تحقیقات کا ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے کہا ہے ضرور ہونی چاہیے اس میں کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ مجھ پر الزامات لگانے والے اور اس میں میرے بھائی کی کمپنی کا ہونے الزام لگانے والے شواہد پیش کریں۔ ایک سوال پر سید سردار شاہ نے کہا کہ جو بینچز اپوزیشن لیڈر اسمبلی میں لائے ہیں میرا مشورہ ہے کہ وہ اور ان کے ارکان اس پر بیٹھ کر تعلیم ضرور حاصل کرلیں۔ پی ٹی آئی والے سعید غنی سے خوش نہیں ہے کہ سوال پر سعید غنی نے کہا کہ اگر وہ راضی نہیں ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ میں ٹھیک کام کررہا ہوں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here