Karachi Metropolitan Corporation News

صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ فائر بریگیڈ کے ملازمین کو تین ماہ کا فائر رسک الاؤنس دینے کا اعلان کردیا ہے

صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ فائر بریگیڈ کے ملازمین کو تین ماہ کا فائر رسک الاؤنس دینے کا اعلان کردیا ہے
کراچی: (طلعت محمود اسٹاف رپورٹر) صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ فائر بریگیڈ کے ملازمین کو تین ماہ کا فائر رسک الاؤنس دینے کا اعلان کردیا ہے، وہ اتوار کی دوپہر ایڈمنسٹریٹر و کمشنر کراچی افتخار شالوانی اور میٹروپولیٹن کمشنر سید صلاح الدین احمد کے ہمراہ مرکزی فائر اسٹیشن کا دورہ کررہے تھے، اس موقع پر چیف فائر آفیسر مبین احمد اور دیگر بھی موجود تھے، صوبائی وزیر بلدیات نے آگ بجھانے والی گاڑیوں کا معائنہ کیا اور فائر مینوں سے ملاقات کی، انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فائر مین مشکل حالات میں کام کررہے ہیں مگر اس کام کے پیچھے ان کا جذبہ اور وہ عزم موجود ہے جو کسی بھی انسانی جان کو بچانے کے لئے دوسرے انسان میں ہونا چاہئے، انہوں نے کہا کہ فائر رسک الاؤنس کی مد میں جو بقایا جات رہتے ہیں ان میں سے پہلے مرحلے میں تین ماہ کا فائر رسک الاؤنس جلد ہی ادا کردیا جائے گا تاکہ ان کی کچھ داد رسی ہوسکے اور یہ مزید ہمت اور جذبے کے ساتھ شہریوں کی خدمت کرسکیں، انہوں نے کہا کہ میرے علم میں یہ بات آئی ہے کہ محکمہ فائر بریگیڈ میں عملے کی بھی کمی ہے بالخصوص ڈرائیورز کی جس کے لئے میں نے ضروری ہدایات جاری کردی ہیں اور امید ہے کہ جلد ہی اس معاملے کو بھی حل کرلیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ جس کمپنی نے اسنارکل اور فائر ٹینڈرز فراہم کئے ہیں ان کمپنیوں سے ہی ان گاڑیوں کی مرمت بھی کرائی جائے کیونکہ وہ اس کام کو بہتر طریقے سے کر سکیں گے، انہوں نے کہا کہ محکمہ فائر بریگیڈ انتہائی حساس ادارہ ہے لہٰذا ان کی گاڑیوں کو ہمہ وقت درست حالت میں رہنا چاہئے، صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے مزید ہدایت دی کہ کچھ ماہر لوگوں کی خدمات بھی حاصل کی جاسکتی ہیں جو فائر فائٹرز کو مزیدجدید تربیت دے سکیں، انہوں نے کہا کہ جن علاقوں میں آگ لگنے کے واقعات زیادہ ہوتے ہیں وہاں کے فائر اسٹیشنوں میں بورنگ کرانے کے انتظامات کئے جائیں تاکہ پانی کی فراہمی بر وقت ہوسکے، صوبائی وزیر بلدیات کی آمد پر انہیں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ شہر میں اس وقت 25 فائر اسٹیشنز موجود ہیں جن میں سے 14 فعال ہیں جبکہ 5 اسنارکل میں سے 2 اسنارکل درست حالت میں ہیں، قبل ازیں ایڈمنسٹریٹر و کمشنر کراچی افتخار شالوانی نے کہا کہ جو فائر ٹینڈرز خراب حالت میں موجود ہیں اور ان کے درست کرانے میں جواخراجات آئیں گے ان کو باقاعدہ ریکارڈ کی صورت میں تحریری طور پر لایا جائے تاکہ خراب گاڑیوں کو جلد از جلد درست کرا کر قابل استعمال بنایا جاسکے، ایڈمنسٹریٹر و کمشنر کراچی نے مزید کہا کہ چونکہ فائر بریگیڈ بہت ہی حساس محکمہ ہے لہٰذا فیول کی مد میں جو دشواریاں درپیش ہیں انہیں جلد حل کریں گے جس کے لئے صوبائی وزیر بلدیات نے بھی ہدایت کردی ہے جبکہ ضرورت پڑی تو فائر ٹینڈرز کا فیول بھی بڑھا دیں گے، انہوں نے کہا کہ محکمہ فائر بریگیڈ میں ڈرائیورز کی خالی اسامیوں پر بھرتی کے لئے سیکریٹری لوکل گورنمنٹ کو آگاہ کیا جائے گا، میٹروپولیٹن کمشنر سید صلاح الدین احمد نے کہا کہ ہر فائر اسٹیشن پر ضروری سامان درست حالت میں موجود ہونا چاہئے جبکہ جن گاڑیوں کو مرمت کی ضرورت ہے اور جنہیں مرمت کرالیا گیا ہے ان کا باقاعدہ ایک رجسٹر بنایا جائے جس سے یہ معلوم ہوسکے گا کہ کس گاڑی کی مرمت کب کی گئی اور اس پر کتنے اخراجات آئے تھے، انہوں نے کہا کہ وہ حساس فائر اسٹیشن جہاں آگ لگنے کے واقعات زیادہ ہوتے ہیں ان کی تعداد تقریباً 10 ہے وہاں ترجیحی بنیادوں پر بورنگ کرائی جائے گی اور جہاں ضرورت محسوس ہوئی زیر زمین ٹینک بھی بنائیں جائیں گے انہوں نے ہدایت کی کہ تمام فائر اسٹیشنوں کے فون نمبرز درست حالت میں ہونے چاہئے اور جن اسٹیشنوں پر پرائیویٹ نمبرز موجود ہیں وہاں فوری طور پر سرکاری فون نمبرز حاصل کئے جائیں، میٹروپولیٹن کمشنر نے کہا کہ تمام فائر اسٹیشن کے نمبرز کی مکمل تشہیر ہونی چاہئے تاکہ عام شہریوں کو بھی معلوم ہوسکے اور خدانخواستہ ضرورت پڑنے پر وہ انہیں استعمال کرسکیں۔

LEAVE A RESPONSE

Your email address will not be published. Required fields are marked *

News

ایم پی اے ڈاکٹر عمران علی شاہ نے سندھ کے ہیلتھ بجٹ کو فراڈ قرار دے دیا سرکاری اسپتالوں کی حالت زار تشویشناک ہوچکی ہے، ویکسین کیلئے فراہم کردہ رقم کہاں گئی، ڈاکٹر عمران علی شاہ کراچی(اسٹاف رپورٹر) پاکستان تحریک انصاف کے ممبر صوبائی اسمبلی اور معروف آرتھو پیڈک سرجن ڈاکٹر سید عمران علی شاہ نے سندھ کے ہیلتھ بجٹ کو فراڈ قرار دے دیا اور کہا کہ اس سال ہیلتھ بجٹ کی رقم میں اضافہ تو کیا گیا لیکن افوس کی بات یہ ہے کہ آج تک سابقہ منصوبے التوا کا شکار ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی میں ہیلتھ بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوے ڈاکٹر عمران علی شاہ نے کہا کہ اس سال ہیلتھ بجٹ کی رقم 132 ارب سے بڑھا کر 172 ارب کردی گئی ہے جو بلاشبہ اچھا اقدام ہے لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ آج بھی کراچی سمیت اندورن سندھ میں سرکاری اسپتال اور میڈیکل سینٹرز زبوں حالی کا شکار ہیں، خاص طور پر لیاری جنرل اسپتال کی حالت دیکھ کر شرم آتی ہے جہاں آرتوپیڈک کیس کے مریض کو کہا جاتا ہے کہ اپنا سمان خود ضرید کر لاو تو آپکی سرجری ہوجائے گی، دوسرے سول اسپتال کراچی میں ایمرجینسی ادویات تک میسر نہیں ہیں، میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ 18 ارب روپے جو ادویات کیلئے مختص کیئے گئے ہیں وہ کہاں گئے، اسی طرح کووڈ ویکسین کیلئے وفاق نے سندھ کو125 ارب روپے کی رقم فراہم کی ہے لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ میری اطلاع کے مطابق آج تک سندھ حکومت نے ایک روپے کی ویکسین نہیں خریدی، خدارا سندھ کے عوام پر رحم کریں، لسانی تعصب سے بالاتر ہوکر صوبہ کے عوام کو میڈیکل سروسز فارہم کرنے کیلئے اقدامات کیئے جائیں۔ ڈاکٹر عمران علی شاہ نے کہا کہ کراچی کے سات ڈسٹرکتس میں ایک میں بھی پی پی ایچ آئی نہیں جوبڑے افسوس کی بات ہے، سب سے زیادہ دکھ کی بات یہ ہے کہ لیاری کراچی میں 80 کروڑ کی لاگت سے 25 بستروں پر مشتمل اسپتال گزشتہ دس سالوں سے زیر تعمیر ہے لیکن آج تک وہ مکمل نہیں ہوا، وزیر اعلی مراد علی شاہ نے اس سال بھی بجٹ مین کئی نئی اسکیمیںاعلان کی ہیں لیکن میرا موقف یہ ہے کہ خدارا پہلے زیر التوا پروجیکٹس تو مکمل کرلیں۔ انھوں نے سندھ ہیلتھ کمیشن پر بھی کڑی تنقید کرتے ہوے کہا کہ یہ بالکل غیر فعال ہوچکاہے۔ ان کی سرپرستی میں آج بھی جعلی ڈاکٹروں اور غیر رجسٹرڈ میڈیکل سینٹرز میں مک مکا کے بعد ان کی پریکٹس کا سلسلہ جاری ہے۔ انھوں نے کہا کہ سندھ کے عوام صاف پینے کے پانی کو ترس رہے ہیں، کراچی سمیت اندورن سندھ میں آج تک فلٹر پلانٹس ایسے نہییں لگائے گئے جن سے لوگوں کو صاف پانی میسر ہو۔ ڈاکٹر عمران علی شاہ نے کہا کہ وفاقی حکومت اب تک 164 ارب روپے کی ویکسین لوگوں کو لگا چکی ہے جبکہ مزید ویسین منگوائی جارہی ہے، کورونا ویکسین پر بھی سندھ حکومت سیاست کررہی ہے جبکہ وفاقی حکومت بلاتفریق عوام کی خدمت کیلئے کوشاں ہیں اور اپنے وزیر اعظم عمران خان کے ویثرن کو لیکر پورے ملک کی عوام کی خسمت کیلئے کوشاں ہیں، دوسری جانب سندھ حکومت کورونا اور پانی کے ایشوز کو بنیاد بناکر لسانی تعصب کو ہوادے رہی ہے۔

REGISTERED NOW