مسلمانوں کے لیے درِ توبہ آخری وقت تک کھلا رہے، مفتی خرم رحمانی

0
1164

مسلمانوں کے لیے درِ توبہ آخری وقت تک کھلا رہے، مفتی خرم رحمانی
اوجھا انسٹی ٹیوٹ آف چیسٹ ڈیزیز میں سیر ت النبی ﷺ کانفرنس کے دوران گلہائے عقیدت پیش کئے گئے
کراچی:(اسٹاف رپورٹر) ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے اوجھا انسٹی ٹیو ٹ آف چیسٹ ڈیزیز میں سیرت النبیﷺ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے معروف عالمِ دین مفتی خرم رحمانی نے کہا ہے کہ نبی کریم ﷺ وجہ تخلیقِ کائنات ہیں اور آپﷺ کی وجہ سے امت پر اللہ کا خاص فضل و کرم ہے، کہ اللہ نے امت کے عیب چھپا لیے، حضورﷺ کاامتی جب کسی گناہ کا ارادہ کرتا ہے تو اس کا یہ ارادہ اس کے نامہ اعمال میں نہیں لکھا جاتا، تاوقتیکہ وہ عمل اس سے سرزد نہ ہوجائے اور اس کے بعد بھی توبہ کا دروازہ آخری وقت تک کھلا رہتاہے، جبکہ نیکی کا ارادہ کرتے ہی ثواب ملنا شروع ہوجاتاہے، انہوں نے مزید کہا کہ نبی کریم ﷺ کو تمام عالمِ کے لیے رحمت بنا کر بھیجا، آپ ﷺ کے اسوۃ حسنہ تمام عالمِ انسانی کے لیے بہترین نمونہ ہیں۔اس موقع پر ڈائریکٹر اوجھا انسٹیٹیوٹ آف چیسٹ ڈیزیز پروفیسر نثار احمد راؤ، ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر ندیم احمد، ڈاکٹر سیف اللہ بیگ سمیت سینئر فیکلٹی ممبرز، طلبہ اور اسٹاف کی بڑی تعداد موجود تھی، جبکہ اس موقع پر کووڈ کی وجہ سے ایس او پیز کا خیال رکھا گیا، انہوں نے مزید کہا کہ آپ ﷺ سے پہلے انبیا ء اپنے امتوں کو آپ ﷺ کے آنے کی خوشخبری دیتے رہے، حضرت عیسی علیہ السلام نے بھی اپنے امتیوں کو آپﷺ کے آنے کی خوشخبری بھی دی، اور بتایا کہ بنی آخر الزماں محمد ﷺ کا نام احمد ہوگا۔ انہو ں نے مزید کہا کہ اللہ پاک نے اس امت پر نبی آخر وزماں کی وجہ سے بہت اکرام فرمایا شبِ قدر عطا کی، تاکہ زیادہ سے زیادہ نیکیاں حاصل ہوں، پچاس نمازیں فرض کی جو بلا ٓخر پانچ کردیں گئیں لیکن ثواب پچاس نمازوں کا ہی عطا کیا جاتا ہے، آپ ﷺ نے فرمایا آخرت میں جنتیوں کی 120صفیں ہونگیں، جن میں سے 80صفیں میری امت کی ہونگی۔انہوں نے مزید کہا کہ آپ ﷺ نے بھٹکے ہوئے لوگوں کو سیدھی راہ دکھائی اور انہیں نیکی کے راستے پر چلایا۔ آپ ﷺ کی تعلیمات پر عمل کرکے صحابہ کرام رہبر و رہنما بن گئے،انہوں نے کہا کہ
محفلِ میلاد حضورﷺ سے محبت کا اظہار کا ذریعہ ہے، اس کے اہتمام کا مقصد اللہ کا شکر ادا کرنا ہے، انہوں نے بتایاکہ ایک دفعہ کچھ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ ایک محفل میں اللہ کا شکر ادا کر رہے تھے کہ اللہ پاک نے آپ ﷺ کو ہم پر مبعوث کیا، ہم نے جہنم کا راستہ چھوڑ کر جنت کو اپنایا، آپ ﷺ نے پوچھا اے میرے صحابیوں تم کیا کر رہے تھے، تو عرض کیا کہ ہم اللہ کا شکر کر رہے تھے کہ آپ ﷺ کو ہم پر مبعوث کیا، اور آپ ﷺ کی شان بیان کر رہے تھے، تو آپ ﷺ نے پھر پوچھا کیا واقعی آپ لوگ ایسا کر رہے تھے، تو پھر عرض کیا کہ جی ہم اسی بات پر اللہ کا شکر اداکر رہے تھے، تو آپ ﷺ نے فرمایا اللہ پاک اس محفل کے چرچے آسمانوں میں کر رہاہے، میرے پاس جبرائیل علیہ السلام آئے اور عرض کی کہ یارسول اللہ “اللہ پاک نے ان تمام صحابہ کے پچھلے گناہوں کو معاف فرمادیا”۔انہوں نے مزید آپ ﷺ کی ولادت کی شان بیان کی اور عرض کیا کہ حضرت حلیمہ سعدیہ نے عرب کے رواج کے مطابق آپ ﷺ کی پرورش کی، انہوں نے کہا کہ، وہ عرض کرتی کہ آپ کی برکت سے میرا گھر روشن رہنے لگا، مجھے کسی روشنی کی حاجت نہ رہی، میری اونٹنی نے زیادہ دودھ ددینا شروع کر دیا جس کی وجہ سے علاقے کے لوگ میری اونٹنی کے ساتھ اپنے جانور چارہ کھانے کے چھوڑنے لگے کہ ایساکیا کھاتی ہے جو اتنا دودہ دیتی ہے کہ پورے علاقے کے لیے کافی ہوجاتاہے، تو پتہ چلاکہ یہ سب آپ ﷺ کی ان کے گھر آنے کی برکت کی وجہ سے ہے۔ قبل ازیں نورالصبا ح، محمد شاہد، مس ہما شمیم، ڈاکٹر امبرین، محمد حسن نے بارگاہ رسالت میں ہدیہ نعت ﷺ پیش کی جب کہ حمد ِ باری تعالیٰ محمد زاہد نے پیش کی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here