کوووڈ کے باعث پاکستان نہیں دنیا بھر میں میں تعلیم کو نقصان ہوا ہے،وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی

0
1145

کوووڈ کے باعث پاکستان نہیں دنیا بھر میں میں تعلیم کو نقصان ہوا ہے،وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی
کراچی (اسٹاف رپورٹر) وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ کوووڈ کے باعث پاکستان نہیں دنیا بھر میں میں تعلیم کو نقصان ہوا ہے اور تعلیمی ادارے 6 ماہ سے زائد عرصہ تک بند رہے۔اب اسکول کھلے ہیں لیکن کچھ نہیں معلوم نہیں کہ دوبارہ کب اسکول بند ہو جائیں گے اور کتنے عرصے کے لئے بند ہوں گے، اگر اسکول بند ہوتے ہیں تو بچوں کو آن لائن تعلیم کے حوالے سے سندھ حکومت اور مختلف این جی اوز جو سرکاری اسکولز چلا رہی ہیں وہ اقدامات کررہی ہیں۔ اخوت فاؤنڈیشن کے تحت این جے وی اسکول کو جس طرح چلایا جارہا ہے اور یہاں اندرون سندھ سے بھی بچوں اور بچیوں کو جس طرح تعلیم دی جارہی ہے وہ قابل ستائش ہے۔ صوبہ میں 40 ہزار سے زائد اسکول ہیں، ہمیں کسی این جی او کے رحم کرم پر نہیں رہنا چاہئے۔تمام شعبوں کے مقابلے اسکولوں میں سب سے زیادہ ایس او پیز کو فالو کیا جارہاہے۔جن اسکولوں میں ایس او پیز پر عملدرآمد نہیں ہوا ان کو تنبہیہ دی جاتی ہے، کسی سے بھی زور زبردستی سے ایس او پیز پر عملدرآمد نہیں کروایا جاسکتا۔ آئی جی پولیس کے معاملے پر کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے ہم میٹنگ میں کی گئی باتیں ابھی نہیں کرسکتے البتہ کمیٹی کی جو بھی رپورٹ ہوگی وہ وزیر اعلٰی سندھ کو دے دی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز اخوت فاؤنڈیشن کے تحت نارائن جگ ناتھ وائڈیا (این جے وی) گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری اسکول میں 135 طلبہ وطالبات کو اندرون سندھ سے یہاں تعلیم حاصل کررہے ہیں ان کو ٹیبلیٹ دینے کی تقریب سے بحثیت مہمان خصوصی خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری تعلیم سندھ احمد بخش ناریجو، ڈائریکٹر اخوت فاؤنڈیشن نذیر تونیو، پرنسپل این جے وی اسکول امتیاز بھگیو، پی آر مینجمنٹ اخوت عائشہ آفریدی، سہیل اکبر شاہ، تنزیل رضا اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر نے طلبہ و طالبات میں ٹیبلیٹ تقسیم کئے اور بچوں کی کارکردگی کو سراہا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ میرے لئے آج اعزاز کی بات ہے کہ میں ایسے تعلیمی ادارے میں آیا ہوں جہاں سے میرے والد عثمان غنی نے میٹرک تک تعلیم حاصل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں تعلیم کے حوالے سے گذشتہ کئی سالوں میں انقلابی اقدامات کئے گئے ہیں اور تعلیم کا معیار بہتر ہوا ہے اور ساتھ ہی ہمیں مختلف این جی اوز کا بھی تعاون حاصل ہے، جو سندھ حکومت کی مدد کررہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اخوت فاؤنڈیشن نے بھی جہاں مختلف تعلیمی ادارے گود لئے ہیں اور جس طرح وہ اس تاریخی درسگاہ کو چلا رہے ہیں وہ مبارک باد کے مستحق ہیں۔ سعید غنی نے کہا کہ ہمارے اساتذہ اور افسران کو یہ دیکھنا ہوگا کہ ہم صرف این جی اوز کے بل بوتے پر صوبے کے 40 ہزار سے زائد اسکولوں کو نہیں چلا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے اساتذہ اور افسران کو سوچنا ہوگا کہ اگر کوئی این جی او کی ایڈمنسٹریشن اس طرح کے اسکول چلا سکتی ہے تو کیوں وہ ہمارے سرکاری اسکولوں کا مورال بلند نہیں کرسکتے۔ سعید غنی نے کہا کہ کوووڈ کے باعث پاکستان سمیت دنیا بھر میں تعلیم کا بہت نقصان ہوا ہے اور 6 ماہ سے زائد تعلیمی ادارے بند ہونے کے باعث طلبہ و طالبات کو شدید پریشانی کا سامنا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب اسکول کھلے ہیں لیکن کچھ نہیں معلوم نہیں کہ دوبارہ کب اسکول بند ہو جائیں گے اور کتنے عرصے کے لئے بند ہوں گے، اگر اسکول بند ہوتے ہیں تو بچوں کو آن لائن تعلیم کے حوالے سے سندھ حکومت اور مختلف این جی اوز جو سرکاری اسکولز چلا رہی ہیں وہ اقدامات کررہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اخوت فاؤنڈیشن کے تحت این جے وی اسکول میں اندرون سندھ کے 135 طلبہ و طالبات کو پہلے مرحلے میں آن لائن تعلیم کی غرض سے مفت ٹیبلیٹ دئیے گئے ہیں جبکہ دوسرے مرحلے میں ان کو پروگرام 1400 بچوں کو جو اس اسکول میں تعلیم حاصل کررہے ہیں ان کو جبکہ تیسرے مرحلے میں اندرون سندھ کے مختلف اضلاع میں طلبہ و طالبات کو مفت ٹیبلیٹ کی فراہمی کا پروگرام ہے۔ انہوں نے کہا کہ آن لائن تعلیم کے حوالے سے سندھ حکومت بھی مائیکرو سوفٹ کے ساتھ مل کر کام کررہے ہے اور ہم نے صوبے کے لاکھوں طلبہ و طالبات کو رجسٹر کرلیا ہے اور باقی مانندہ کو بھی جلد رجسٹر کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ پورے صوبے کے 100 فیصد طلبہ و طالبات کو ہم آن لائن تعلیم نہیں دے سکتے، جس کی وجہ انٹرنیٹ کی عدم دستیابی سمیت دیگر مسائل ہیں تاہم اگر ہم 60 سے 70 فیصد طلبہ و طالبات کو اس سہولت سے فائدہ پہنچا سکیں تو یہ ایک بہتر اقدام ہوگا۔ سعید غنی نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں فرنیچر کی کمی، اساتذہ کی کمی سمیت دیگر کئی مسائل کا ہم کو سامنا ہے لیکن اس کے لئے ہمیں کچھ عدلیہ کے فیصلوں کا بھی سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم عدلیہ کے تمام فیصلوں کو احترام کرتے ہیں لیکن اگر روزمرہ کے کاموں میں بھی اگر عدلیہ کی جانب سے اسٹے جاری کردئیے جائیں تو مشکلات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ سابق وزیر تعلیم سردار شاہ نے اچھے اقدامات کئے ہمیں اس سے اچھے مزید اقدامات اسکولوں میں کرنے ہیں، انہوں نے کہا کہ تمام شعبوں کے مقابلے میں اسکولوں سب سے زیادہ ایس او پیز کو فالو کیا جارہاہے۔ انہوں نے کہا کہ ٓائی جی پولیس کے معاملے پر کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم میٹنگ میں کی گئی باتیں ڈسکلوز نہیں کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی اپنی رپورٹ مرتب کرکے وزیر اعلیٰ سندھ کو پیش کرے گی۔ سعید غنی نے کہا کہ اس معاملے سے جو بھی لنک ہوگا اس کو اس کمیٹی میں بلایا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایک نجی چینل کی بندش قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ نااہل، نالائق اور سلیکٹیڈ حکومت کی پالیسی ہے کہ اظہار رائے پر قدغن لگائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس حکومت کے آتے ہی میڈیا کے خلاف سازشیں شروع کردی گئی ہیں اور ہزاروں میڈیا ورکروں کو بے روزگار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حکومت میں ادارے کرپشن کا شکار ہوگئے ہیں۔ سیاسی جماعتوں، عدلیہ، میڈیا سمیت تمام طبقوں کے خلاف سازشیں کی جارہی ہیں۔ اس وقت موجودہ حکومت وہ کام کررہی ہے جو آمرانہ دور میں ہوا کرتے تھے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کسی وزیر کے پاس کوئی جادو کی چھری نہیں ہوتی کہ وہ چھری گھمائے اور سب کچھ ٹھیک ہوجائے۔ تعلیم کے شعبے میں بھی مسائل ہیں اور ہم ان مسائل کو حل کرنے میں مسلسل لگے ہوئے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں ایس او پیز پر عمل درآمد دیگر شعبوں کی نسبت بہتر ہورہا ہے اور اگر کسی اسکول میں ایس او پیز فالو نہیں ہوتی تو اس اسکول کو وارننگ دی جاتی ہے اور اگر کسی اسکول سے کوووڈ کے کسیز نکلتے ہیں تو ہم ان اسکول کو سیل کررہے ہیں۔ اس سلسلے میں قائم کمیٹیاں اسکولوں کے دورے کر رہی ہیں اور ہمیں تفصیلات اب بھی مل رہی ہوتی ہیں

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here