بریسٹ کینسر:ابتدائی مرحلے میں تشخیص سے جان بچنے کے امکانات 90فیصد ہوجاتے ہیں، پروفیسر محمد سعید قریشی

0
1840

بریسٹ کینسر:ابتدائی مرحلے میں تشخیص سے جان بچنے کے امکانات 90فیصد ہوجاتے ہیں، پروفیسر محمد سعید قریشی
کراچی:(اسٹاف رپورٹر) ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے کہا ہے کہ “بریسٹ کینسر کا مرض بڑھنے سے پہلے یا ابتدائی مرحلے پر تشخیص ہوجائے تو جان بچنے کے امکانات نوے فیصد ہوجاتے ہیں، “یہ بات انہو ں نے ہائر ایجوکیشن کمیشن اور پنک ربن یوتھ اویرنیس پروگرام کے اشتراک سے ڈاؤ میڈیکل کالج میں عمومی آگہی کے لیے منائے گئے”پنک ڈے”کے موقع پر رضا کار طلبا و طالبات، اساتذہ اور دیگر عملے سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔پنک ڈے کے سلسلے میں ڈاؤ میڈیکل کالج کے فاؤنٹین کلاک ٹاورزاوردرختوں پر پنک غبارے لگائے گئے تھے، جبکہ مختلف مختلف مقامات پر پنک غباروں سے مزین استقبالی دروازے بھی نصب کئے گئے، جن میں گذرنے والوں کو عمومی آگہی کے حوالے سے طبع شدہ تحریری مواد بھی تقسیم کیا جارہاتھا، اس سلسلے میں گلابی رنگ کے ماسک اور پنک ربن بھی تقسیم کی گئیں، نوٹس بورڈ پر وائس چانسلر ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز، پرو وائس چانسلر، رجسٹرار، پرنسپل ڈاؤ میڈیکل کالج و دیگر نے تاثرات تحریر کیے، اس حوالے سے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے تاثرات درج کرتے ہوئے کہا کہ خواتین میں اموات کا سبب بننے والے اس مہلک مرض کی ابتدائی تشخیص خود متاثرہ فرد اپنی جانچ کرکے کرسکتا ہے اور کسی بھی قسم کی غیر معمولی گانٹھ یا گٹھلی کی موجودگی کی صورت میں بلا جھجھک ڈاکٹر سے رجوع کیا جاسکتا ہے، انہو ں نے کہا کہ بریسٹ کینسر کی صورت میں سیلز (خلیے) حد سے زیادہ بڑھنا شروع ہوجاتے ہیں اور صحت مند ٹشو کو تبا ہ کردیتے ہیں، چونکہ یہ مرض خواتین میں زیادہ پایا جاتا ہے تو اسکی ابتدائی جانچ بھی ان کو خود کرنا چاہیے۔جبکہ پرو وائس چانسلر پروفیسر زرناز واحدنے نوٹس بورڈ پر درج کیا کہ “ازخود معائنہ اور ابتدائی رپورٹنگ سے مرض کے شدت اختیار کرنے سے بچنے میں مدد ملتی ہے”، رجسٹرار ڈاؤ یونیورسٹی ڈاکٹر اشعر آفاق “اپنی پوری طاقت سے لڑو، خوف کی کوئی گنجائش نہیں ہے”۔ پرنسپل ڈاؤ میڈیکل کالج پروفیسر امجد سراج میمن نے درج کیا کہ “ازخود معائنہ کرنا بہت ضروری ہے”، پروفیسر فرحت جلیل نے لکھا کہ “اپناخیال رکھیں اورمہلک مرض سے ہوشیار رہیں “،ڈاکٹر فواد علی موسی نے لکھا کہ مہلک مرض کے متعلق آگہی پھیلانا ایک عظیم مقصد ہے، اس کے لیے کام کرنے والے بھی عظیم ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here