ایڈمنسٹریٹر کراچی افتخار علی شالوانی نے فریئر ہال کے لان میں پرانی کتابوں کے بازار کو باقاعدگی کے ساتھ لگانے اور توسیع دینے کی ہدایت کی ہے

0
1326

کراچی (اسٹاف رپورٹر) ایڈمنسٹریٹر کراچی افتخار علی شالوانی نے فریئر ہال کے لان میں پرانی کتابوں کے بازار کو باقاعدگی کے ساتھ لگانے اور توسیع دینے کی ہدایت کی ہے تاکہ شہریوں کو کم قیمت پر تاریخی اور نادر کتب دستیاب ہوسکیں اور کراچی میں کتابوں کے مطالعے کا رجحان پھر سے فروغ پاسکے،انہوں نے یہ ہدایت فریئر ہال کے لان میں لگائے جانے والے کتب بازار کے دورے کے موقع پر دی، سینئر ڈائریکٹر کلچر اینڈ اسپورٹس سید خورشید شاہ، ڈائریکٹر کلچر شمس مسعودی اور دیگر متعلقہ افسران بھی ان کے ہمراہ تھے، ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کتب بازار کے مختلف اسٹالز کا معائنہ کیا اور کتابیں دیکھیں، انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے ہاں کتابوں کی اہمیت کم ہوگئی ہے اور نئی نسل میں مطالعے کا رجحان کم ہوتا جا رہا ہے، ہمیں اس رجحان کو بڑھانے کی ضرورت ہے کیونکہ کتابیں علم و حکمت کا خزانہ ہوتی ہیں اور ان کی قدر کرنی چاہئے، انہوں نے کہا کہ صاحب علم اور صاحب کتب افراد معاشرے کی وہ محترم ہستیاں ہیں جو ہمیں ماضی، حال اور مستقبل سے آگاہی فراہم کرتی ہیں اور مثبت اور تعمیری اقدار کو پروان چڑھاتی ہیں، انہوں نے کہا کہ شہر میں کتب خانوں کی کمی کو دور کرنے کے لئے مختلف علاقوں میں اسٹریٹ لائبریریز قائم کی جا رہی ہیں اور ہماری بھرپور کوشش ہے کہ مضافاتی علاقوں میں بھی اسٹریٹ لائبریریز قائم کی جائیں تاکہ سبھی لوگ اس سہولت سے فائدہ اٹھاسکیں، ایڈمنسٹریٹر کراچی افتخار علی شالوانی نے ہدایت کی کہ کے ایم سی کی لائبریریوں کی تزئین و آرائش اور کتابوں میں اضافہ کیا جائے تاکہ مطالعے کے شوقین لوگ اور طلبا و طالبات وہاں آکر اپنے علم میں اضافہ کرسکیں، انہوں نے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ شہریوں نے اسٹریٹ لائبریریزکے قیام کو سراہا ہے اور اسے علم و ادب کی خدمت سے تعبیر کیا ہے، انہوں نے کہا کہ کتابوں سے دوستی ہماری روایت رہی ہے اور آئندہ بھی اسے زندہ رکھیں گے، معاشرے میں صحت مند اور تعمیری سوچ کو فروغ دینے میں لائبریریاں انتہائی اہم کردار ادا کرتی ہیں، ہمیں آج کی نئی نسل کو علم و ادب کی طرف لانا ہے اور اس کے لئے ایک ایسا ماحول بنانا ہے جس میں کتابوں کو اپنا ساتھی اور رفیق سمجھا جائے اور کتابوں کی صحیح معنوں میں قدردانی کی جائے، انہوں نے کہا کہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں آج بھی بڑی تعداد میں کتابیں شائع ہوتی ہیں اور پڑھی جاتی ہیں، تمام تر جدت کے باوجود انہوں نے کتابوں سے رشتہ نہیں توڑا اور مسلسل اپنے علم میں اضافے کے لئے کوشاں ہیں جس کی بدولت ان کی ترقی کا سفر جاری و ساری ہے اور علم و ادب کو اس کا جائز مقام حاصل ہے، ہمیں بھی اسی طرح اپنے ملک میں کتابوں کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے اور کوشش کرنی ہے کہ معاشرے کے ہر طبقے کو معیاری اور اعلیٰ ادب تک رسائی حاصل ہو اور اس کے لئے زیادہ سے زیادہ لائبریریاں قائم کرنی ہیں جو درحقیقت علم و ادب کا گہوارہ ہیں کیونکہ یہیں سے شعور و آگہی کی کرنیں پھیلتی ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here