علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے زیرِ اہتمام سال رواں میں وفات پانے والے علیگیرین کے لیے تعزیتی اجلاس کا انعقاد

0
1490

علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے زیرِ اہتمام سال رواں میں وفات پانے والے علیگیرین کے لیے تعزیتی اجلاس کا انعقاد
کراچی:(اسٹاف رپورٹر) علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن نے سال رواں میں وفات پانے والے علیگیرین کے لیے ایک تعزیتی اجلاس کا انعقاد کیا جس میں مرحومین کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا اور ان کی مغفرت کے لے دعا کی گئی ۔ مرحومین میں شیخ محمد یوسف، کموڈور اصغر قادری، سلمان صُالح، گلزار احمد خان، ڈاکٹر محمود پٹھان، عابد حسین ذبیری ، دردانہ جلیل، ابصاراللہ کی بیگم، واصف نظر صدیقی کے دادا اور دادی شامل تھے ۔ کوویڈ کی وجہ سے انفرادی تعزیت ممکن نہیں ہوسکی اس لیے مرحومین کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے تعزیتی اجلاس کا انعقادکیا گیاتاکہ علیگ کو اکھٹا کر کے تمام مرحومین کے لیے اجتماعی تعزیت کر لی جائے ۔ تعزیتی اجلاس کے شرکاء میں سرسید یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین، رجسٹرار سید سرفراز علی، کموڈور (ر) سلیم صدیقی، حکیم عبدالحنان، مختار نقوی، تسنیم احمد و دیگر لوگ شامل تھے ۔
علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے صدر اور سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے چانسلر جاوید انوار نے اس موقع پر اپنے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اپنے ساتھیوں کی جدائی بہت دکھ دیتی ہے اور اور اس کا اظہار اس سے کہیں زیادہ تکلیف دہ ہوتا ہے ۔ لوگ ایک ایک کرکے رخصت ہوئے جاتے ہیں ۔ ہمارے ساتھی بزمِ رفتگاں کا حصہ بنتے جارہے ہیں ۔ خالقِ کائنات نے اس دنیا کا نظام کچھ اسی طرح بنایا ہے کہ ہر ذی روح کو موت کا مزا چکھنا ہے جس سے کوئی فرد مستثنیٰ نہیں ۔ بہرِ طور جانے والے چلے جاتے ہیں مگر اپنی یادیں چھوڑ جاتے ہیں جس کی وجہ سے وہ ہماری یادوں میں ہمیشہ زندہ رہتے ہیں ۔
انھوں نے جمعیت تعلیم القرآن کے ٹرسٹی مرحوم شیخ محمد یوسف مینجرکا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شیخ یوسف سے میری ذاتی رفاقت رہی ہے ۔ اسکول لاءف کے دوران منٹو سرکل ہوسٹل میں ساتھ رہے ۔ ڈھاکہ اور کلکتہ میں ملاقاتیں رہیں ۔ وہ ایک نیک دل اور خدا ترس انسان تھے جن کی اہم صفت عفو درگزر تھی ۔ وہ ذاتی حملے اور عناد کو بھی قابلِ توجہ نہیں سمجھتے تھے اور مسکرا کر نظراندازکردیتے تھے ۔ یہ صفت انہیں قرآن فہمی سے حاصل ہوئی ۔
چانسلر جاوید انوار نے مرحومین کے لیے دعائیہ کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ ان کی قبروں کو نور سے منور کردے اورجنت الفردوس میں اعلیٰ سے اعلیٰ مقام عطا فرمائے ۔ وارثین پس ماندگان اور تمام متعلقین کو صبرِ جمیل عطا فرمائے ۔
علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری محمد ارشد خان نے اپنے اختتامی کلمات میں کہا کہ ہر بڑے مقصد کے حصول کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اتحاد میں طاقت ہے ۔ تنہا شخص کچھ نہیں کر سکتا ۔ باہمی اختلافات کو مل بیٹھ کر گفت و شنید سے حل کر لینا چاہئے ۔ ۔ میل ملاپ ہی تلخیاں کم کرنے کاذریعہ بن سکتا ہے ۔ سنیئر ممبران کو چاہئے کہ وہ نئے آنے والوں کی رہنمائی کریں کیونکہ نئے ممبران کے لیے آپ مشعلِ راہ ہیں ۔ محسنین کو یاد رکھنا علیگڑھ کی روایت ہے ۔ سنیئر ممبران نے جو ادارے سرسید یونیورسٹی اور علیگڑھ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی شکل میں قائم کئے، آج وہ ادارے اپنی اہمیت کا احساس دلا رہے ہیں ۔ ان کی محنت کی وجہ سے تقریباََ ۰۲ ہزار گریجویٹس مختلف مقامی اور بین الاقوامی اداروں میں اپنی صلاحیتوں اور ہنر کے جوہر دکھا رہے ہیں ۔ آخر میں انہوں نے مرحومین کے لیے دعا بھی کرائی ۔
نظامت کے فراءض نوشابہ صدیقی نے انجام دئے اور انھوں نے مرحومین کا تفصیلی تعارف بھی پیش کیا ۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here