تمام سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے مقرر کردہ شیڈول کے مطابق کھولیں جائیں گے، وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی

0
1215

کراچی (اسٹاف رپورٹر) وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ تمام سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے مقرر کردہ شیڈول کے مطابق کھولیں جائیں گے اور اس حوالے سے جہاں حکومت اور انتظامیہ بھرپور تیاریاں کررہی ہیں وہاں نجی تعلیمی اداروں پر بھی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ جاری کردہ ایس او پیز پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔ اسکول وین میں آنے والے بچوں کے حوالے سے والدین جاری کردہ ایس او پیز پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں اورکوشش کریں کہ اگر ممکن ہو تو وہ بچوں کو خود اسکول چھوڑنے اور لینے کا انتظام کریں۔ جو نجی تعلیمی ادارے کرونا کے باعث اپنی رجسٹریشن کی تجدید نہیں کراسکیں ہیں ان کی آئندہ تعلیمی سال کی ازخود تجدید کردی جائے گی تاہم انہیں اس حوالے سے جو قواعد و ضوابط اور کاغذی کارروائیاں ہیں وہ پورا کرنا ہوں گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز اپنی زیر صدارت نجی تعلیمی اداروں کی مختلف ایسوسی ایشنز کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری تعلیم سندھ احمد بخش ناریجو، ڈائریکٹر پرائیویٹ اسکولز منصوب احمد صدیقی، ماہر تعلیم شہناز وزیر علی اور دیگر بھی موجود تھے۔صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ تعلیمی اداروں کے کھولنے کے حوالے سے ایک نیشنل پالیسی مرتب دی گئی ہے اور ملک بھر کے تعلیمی ادارے کھولنے کے لئے تمام مشاورت کے بعد فیصلہ کیا گیا ہے کہ انہیں تین مختلف فیز میں کھولا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کلاس نہم تا جامعات تک 15 ستمبر کو جبکہ کلاس 6 تا 8 تک 21 ستمبر جبکہ پری پرائمری اور پرائمری کلاسز 28 ستمبر کو کھولی جارہی ہیں۔ انہوں نے نجی اسکولز کی ایسوسی ایشنز پر واضح کیا کہ تمام نجی اسکولز اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان تاریخوں پر مکمل طور پر عمل درآمد کریں۔ اس موقع پر انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ نجی تعلیمی ادارے فراہم کردہ ایس او پیز مکمل عمل درآمد کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ اس موقع پر مختلف نجی تعلیمی اداروں کی تنظیموں کے عہدیداران نے وزیر تعلیم سندھ سعید غنی کو یقین دہانی کرائی کہ وہ اس حوالے سے اپنی بھرپور تیاریوں کا سلسلہ شروع کرچکیں ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ تعلیمی اداروں کے باعث بچوں میں کرونا وائرس کا پھیلاؤ نہ ہو۔ ان عہدیداران نے صوبائی وزیر سے استدعا کی کہ چونکہ جو بچے مختلف اسکول وین یا ٹرانسپورٹ کے ذریعے اسکول آتے ہیں اس حوالے سے بھی کوئی حکمت عملی مرتب کی جائے۔ صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ اسکول وین اور دیگر ٹرانسپورٹ کے ذریعے جو بچے اسکول آتے ہیں ان کے والدین پر بھاری ذمہ داری عائد ہوئی ہے کہ وہ اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے بچے جس اسکول وین میں آتے ہیں وہ وین مکمل ایس او پیز پر عمل پیرا ہو۔ انہوں نے کہا کہ میری تجویز والدین کو ہے کہ وہ اپنے بچوں کو خود اگر کچھ عرصہ تک اسکول لانے اور لے جانے کے حوالے سے کوئی اقدام کرسکتے ہیں تو وہ ان بچوں اور ان کے ساتھ پڑھنے والے دیگر بچوں کے حق میں ہوگا۔ اس موقع پر نجی تعلیمی اداروں کی رجسٹریشن کی تجدید کرونا وائرس کے باعث نہ ہونے پر وزیر تعلیم سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس سلسلے میں ان کی مدد فرمائیں، جس پر وزیر تعلیم سندھ نے کہا کہ چونکہ کرونا وائرس کے باعث تعلیمی اداروں کے ساتھ ساتھ ہمارے دفاتر بھی بندش کا شکار تھے اس لئے اس بار جن جن تعلیمی اداروں کی رجسٹریشن کی تجدید نہیں ہوسکی ہے، ان کی ازخود تجدید آئندہ تعلیمی سال یعنی مئی 2021 تک کی جارہی ہے تاہم اس کے لئے انہیں جو قواعد و ضوابط اور جو کاغذات جمع کروانے ہیں وہ جلد سے جلد جمع کروا دیں۔ اس موقع پر سعید غنی نے نجی اسکولز کی ایسوسی ایشن کو صوبائی اور ضلعی سطح پر بنائی جانے والی مانیٹرنگ کمیٹیوں، ڈی سی کی سطح پربنائی گئی مانیٹرنگ کمیٹی میں محکمہ صحت کے افسران کو شامل کرنے کے اسباب سمیت دیگر پر تفصیلی بریفنگ دی۔ سعید غنی نے اس بات پر زور دیا کہ نجی اسکولز اپنے تعلیمی اداروں میں اسپرے، سینیٹائزر، ماسک کا استعمال اور ہاتھ دھونے سمیت دیگر ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کو یقینی بنائیں جبکہ اسکول کے اندر موجود کینٹین پر کسی قسم کے کھانے پینے کی اشیاء کی فروخت پر مکمل پابندی رکھیں اور اسکولز کے باہر بھی اشیاء کی فروخت پر متعلقہ ڈپٹی کمشنرز یا متعلقہ پولیس اسٹیشن سے رابطہ کرکے اس کا سدباب کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کی سربراہی میں بننے والی کمیٹیوں کو بھی ہدایات اور ایس او پیز پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں تاہم اس کے باوجود اگر اسکول کی انتظامیہ اس ایس او پیز کے برخلاف کوئی بات سمجھتی ہے تو بھی اس میں اپنا کردار ادا کرے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here